الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Umra
17. بَابُ مَنْ أَسْرَعَ نَاقَتَهُ إِذَا بَلَغَ الْمَدِينَةَ:
17. باب: جس نے مدینہ طیبہ کے قریب پہنچ کر اپنی سواری تیز کر دی (تاکہ جلد سے جلد اس پاک شہر میں داخلہ نصیب ہو)۔
(17) Chapter. Whoever made his she-camel proceed faster on reaching his town.
حدیث نمبر: 1802
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني حميد، انه سمع انسا رضي الله عنه، يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر فابصر درجات المدينة اوضع ناقته، وإن كانت دابة حركها" , قال ابو عبد الله: زاد الحارث بن عمير، عن حميدحركها من حبها، حدثنا قتيبة، حدثنا إسماعيل، عن حميد، عن انس، قال جدرات: تابعه الحارث بن عمير.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَأَبْصَرَ دَرَجَاتِ الْمَدِينَةِ أَوْضَعَ نَاقَتَهُ، وَإِنْ كَانَتْ دَابَّةً حَرَّكَهَا" , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: زَادَ الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، عَنْ حُمَيْدٍحَرَّكَهَا مِنْ حُبِّهَا، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ جُدُرَاتِ: تَابَعَهُ الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے حمید طویل نے خبر دی انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے مدینہ واپس ہوتے اور مدینہ کے بالائی علاقوں پر نظر پڑتی تو اپنی اونٹنی کو تیز کر دیتے، کوئی دوسرا جانور ہوتا تو اسے بھی ایڑ لگاتے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ حارث بن عمیر نے حمید سے یہ لفظ زیادہ کئے ہیں کہ مدینہ سے محبت کی وجہ سے سواری تیز کر دیتے تھے۔ ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے (درجات کے بجائے) «جدرات» کہا، اس کی متابعت حارث بن عمیر نے کی۔

Narrated Humaid: Anas said, "Whenever Allah's Apostle returned from a journey, he, on seeing the high places of Medina, would make his she-camel proceed faster; and if it were another animal, even then he used to make it proceed faster." Narrated Humaid that the Prophet used to make it proceed faster out of his love for Medina. Narrated Anas: As above, but mentioned "the walls of Medina" instead of "the high places of Medina. Al-Harith bin `Umar agrees with Anas.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 27, Number 28, 29

   صحيح البخاري1886أنس بن مالكإذا قدم من سفر فنظر إلى جدرات المدينة أوضع راحلته وإن كان على دابة حركها من حبها
   صحيح البخاري1802أنس بن مالكإذا قدم من سفر فأبصر درجات المدينة أوضع ناقته وإن كانت دابة حركها
   جامع الترمذي3441أنس بن مالكإذا قدم من سفر فنظر إلى جدرات المدينة أوضع راحلته وإن كان على دابة حركها من حبها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3441  
´سفر سے لوٹے تو کیا دعا پڑھے؟`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس لوٹتے اور مدینہ کی دیواریں دکھائی دینے لگتیں تو آپ اپنی اونٹنی (سواری) کو (اپنے وطن) مدینہ کی محبت میں تیز دوڑاتے ۱؎ اور اگر اپنی اونٹنی کے علاوہ کسی اور سواری پر ہوتے تو اسے بھی تیز بھگاتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3441]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ محبت مدینہکے ساتھ خاص بھی ہو سکتی ہے،
نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ہر انسان کو اپنے وطن (گھر)سے محبت ہوتی ہے،
تو اس محبت کی وجہ سے کوئی بھی انسان اپنے گھر جلد پہنچنے کی چاہت میں اسی طرح جلدی کرے جس طرح نبی اکرمﷺاپنے گھر پہنچنے کے لیے کرتے تھے (بہرحال یہ سنت عادت ہو گی،
نہ کہ سنت عبادت)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3441   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1802  
1802. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب کسی سفر سے مدینہ طیبہ واپس آتے اور مدینہ کی راہوں کو دیکھتے تو (فرط شوق سے) اپنی اونٹنی کو تیز کردیتے۔ اگر کوئی اور سواری ہوتی تو اسے بھی ایڑی لگاتے۔ ابوعبد اللہ (امام بخاری ؒ)نے کہاکہ حارث بن عمیر نے حمید ہی کے طریق سے اس روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ کی محبت کی وجہ سے ایسا کرتے تھے۔ اسماعیل نے حمید سےدرجات كےبجائے جدرات کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ (اور) یہ الفاظ بیان کرنے میں حارث بن عمیر نے اسماعیل کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1802]
حدیث حاشیہ:
حافظ صاحبؒ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کے اس طرز عمل سے وطن کی محبت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے انسان جہاں پیدا ہوتا ہے، اس جگہ سے محبت ایک فطری جذبہ ہے، سفر میں بھی اپنے وطن کا اشتیاق باقی رہتا ہے۔
الغرض وطن سے محبت ایک قدرتی بات ہے اور اسلام میں یہ مذموم نہیں ہے مشہور مقولہ ہے حب الوطن من الإیمان وطنی محبت بھی ایمان میں داخل ہے۔
جدرات یعنی مدینہ کے گھروں کی دیواروں پر نظر پڑتی تو آپ ﷺ سواری تیز فرما دیتے تھے۔
بعض روایتوں میں دوحات کا لفظ آیا ہے یعنی مدینہ کے درخت نظر آنے لگتے تو آپ ﷺ اپنے وطن کی محبت میں سواری تیز کردیتے۔
آپ حج کے یا جہاد وغیرہ کے جس سفر سے بھی لوٹتے اسی طرح اظہار محبت فرمایا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1802   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1802  
1802. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب کسی سفر سے مدینہ طیبہ واپس آتے اور مدینہ کی راہوں کو دیکھتے تو (فرط شوق سے) اپنی اونٹنی کو تیز کردیتے۔ اگر کوئی اور سواری ہوتی تو اسے بھی ایڑی لگاتے۔ ابوعبد اللہ (امام بخاری ؒ)نے کہاکہ حارث بن عمیر نے حمید ہی کے طریق سے اس روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ کی محبت کی وجہ سے ایسا کرتے تھے۔ اسماعیل نے حمید سےدرجات كےبجائے جدرات کے الفاظ نقل کیے ہیں۔ (اور) یہ الفاظ بیان کرنے میں حارث بن عمیر نے اسماعیل کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1802]
حدیث حاشیہ:
(1)
جس روایت میں درجات المدينة کے بجائے جدرات المدينة ہے اس کے معنی مدینہ کی عمارتیں ہیں۔
جب رسول اللہ ﷺ کو مدینہ طیبہ کی عمارتیں اور مکانات نظر آتے تو فراوانئ شوق کی وجہ سے اپنی سواری کو تیز کر دیتے، اس سے مدینہ طیبہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے، نیز اس سے وطن کی محبت اور اس سے تعلق خاطر (دلی لگاؤ)
کی مشروعیت بھی ثابت ہوتی ہے۔
(2)
انسان جہاں پیدا ہوتا ہے اس جگہ سے محبت ایک فطری امر ہے۔
اسلام میں یہ محبت مذموم نہیں، البتہ اس کے متعلق یہ حدیث بالکل بے اصل ہے کہ وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے۔
(فتح الباري: 783/3)
جدرات المدینہ والی روایت خود امام بخاری ؒ نے متصل سند سے بیان کی ہے۔
(صحیح البخاري، فضائل المدینة، حدیث: 1886)
اسی طرح حارث بن عمیر کی متابعت کو امام احمد نے موصولا بیان کیا ہے۔
(مسندأحمد: 159/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1802   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.