الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
4. بَابُ لاَ يُعِينُ الْمُحْرِمُ الْحَلاَلَ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ:
4. باب: شکار کرنے میں احرام والا غیر محرم کی کچھ بھی مدد نہ کرے۔
(4) Chapter. A Muhrim should not help a non-Muhrim in the hunting of a game.
حدیث نمبر: 1823
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، حدثنا صالح بن كيسان، عن ابي محمد نافع مولى ابي قتادة، سمع ابا قتادة رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالقاحة من المدينة على ثلاث. ح وحدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا صالح بن كيسان، عن ابي محمد، عن ابي قتادة رضي الله عنه، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بالقاحة، ومنا المحرم ومنا غير المحرم، فرايت اصحابي يتراءون شيئا فنظرت، فإذا حمار وحش يعني وقع سوطه، فقالوا: لا نعينك عليه بشيء إنا محرمون، فتناولته فاخذته، ثم اتيت الحمار من وراء اكمة، فعقرته فاتيت به اصحابي، فقال بعضهم: كلوا، وقال بعضهم: لا تاكلوا، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو امامنا، فسالته، فقال: كلوه حلال"، قال لنا عمرو: اذهبوا إلى صالح فسلوه عن هذا وغيره، وقدم علينا هاهنا.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ مِنْ الْمَدِينَةِ عَلَى ثَلَاثٍ. ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا فَنَظَرْتُ، فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ يَعْنِي وَقَعَ سَوْطُهُ، فَقَالُوا: لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ، فَعَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوا، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَأْكُلُوا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ أَمَامَنَا، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كُلُوهُ حَلَالٌ"، قَالَ لَنَا عَمْرٌو: اذْهَبُوا إِلَى صَالِحٍ فَسَلُوهُ عَنْ هَذَا وَغَيْرِهِ، وَقَدِمَ عَلَيْنَا هَاهُنَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے، ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے غلام نافع نے، انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے تین منزل دور مقام قاحہ میں تھے۔ (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے) کہا کہ ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان نے بیان کیا کہا ہم سے صالح بن کیسان نے بیان کیا، ان سے ابومحمد نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے، بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم۔ میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں، میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر سامنے تھا، ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا، (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لیے انہوں نے کہا)، لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیونکہ ہم محرم ہیں) اس لیے میں نے وہ خود اٹھایا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا، پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا، بعض نے تو یہ کہا کہ (ہمیں بھی) کھا لینا چاہئے لیکن بعض نے کہا کہ نہیں کھانا چاہیے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ ہم سے آگے تھے، میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے۔ ہم سے عمرو بن دینار نے کہا کہ صالح بن کیسان کی خدمت میں حاضر ہو کر اس حدیث اور اس کے علاوہ کے متعلق پوچھ سکتے ہو اور وہ ہمارے پاس یہاں آئے تھے۔

Narrated Abu Qatada: We were in the company of the Prophet at a place called Al-Qaha (which is at a distance of three stages of journey from Medina). Abu Qatada narrated through another group of narrators: We were in the company of the Prophet at a place called Al-Qaha and some of us had assumed Ihram while the others had not. I noticed that some of my companions were watching something, so I looked up and saw an onager. (I rode my horse and took the spear and whip) but my whip fell down (and I asked them to pick it up for me) but they said, "We will not help you by any means as we are in a state of Ihram." So, I picked up the whip myself and attacked the onager from behind a hillock and slaughtered it and brought it to my companions. Some of them said, "Eat it." While some others said, "Do not eat it." So, I went to the Prophet who was ahead of us and asked him about it, He replied, "Eat it as it is Halal (i.e. it is legal to eat it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 49

   صحيح البخاري2854حارث بن ربعيرأوا حمارا وحشيا قبل أن يراه فلما رأوه تركوه حتى رآه أبو قتادة فركب فرسا له يقال له الجرادة فسألهم أن يناولوه سوطه فأبوا فتناوله فحمل فعقره ثم أكل فأكلوا فندموا فلما أدركوه قال هل معكم منه شيء ق
   صحيح البخاري2914حارث بن ربعيرأى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه فسأل أصحابه أن يناولوه سوطه فأبوا فسألهم رمحه فأبوا فأخذه ثم شد على الحمار فقتله فأكل منه بعض أصحاب النبي وأبى بعض فلما أدركوا رسول الله سألوه عن ذلك قال إنما هي طعمة أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5407حارث بن ربعيمعكم منه شيء فناولته العضد فأكلها حتى تعرقها وهو محرم
   صحيح البخاري1823حارث بن ربعيكلوه حلال
   صحيح البخاري1822حارث بن ربعياصدنا حمار وحش وإن عندنا فاضلة فقال رسول الله لأصحابه كلوا وهم محرمون
   صحيح مسلم2851حارث بن ربعينظرت فإذا حمار وحش فأسرجت فرسي وأخذت رمحي ثم ركبت فسقط مني سوطي فقلت لأصحابي وكانوا محرمين ناولوني السوط فقالوا والله لا نعينك عليه بشيء فنزلت فتناولته ثم ركبت فأدركت الحمار من خلفه وهو وراء أكمة فطعنته برمحي فعقرته فأتيت به أصحابي فقال بعضهم كلوه وقال بع
   صحيح مسلم2855حارث بن ربعيخذوا ساحل البحر حتى تلقوني قال فأخذوا ساحل البحر فلما انصرفوا قبل رسول الله أحرموا كلهم إلا أبا قتادة فإنه لم يحرم فبينما هم يسيرون إذ رأوا حمر وحش فحمل عليها أبو قتادة فعقر منها أتانا فنزلوا فأكلوا من لحمها قال فقالوا أكلنا لحما
   سنن النسائى الصغرى4350حارث بن ربعيهل معكم منه شيء قلنا نعم قال فاهدوا لنا فأتيناه منه فأكل منه وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2828حارث بن ربعيكلوه وهم محرمون
   سنن النسائى الصغرى2827حارث بن ربعيكلوا وهم محرمون
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم311حارث بن ربعيإنما هي طعمة اطعمكموها الله
   بلوغ المرام599حارث بن ربعي‏‏‏‏فكلوا ما بقي من لحمه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 599  
´احرام اور اس کے متعلقہ امور کا بیان`
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کے جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں جبکہ انہوں نے احرام نہیں باندھا تھا، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا اور وہ احرام والے تھے کیا تم میں سے کسی نے اسے حکم دیا تھا یا اس کی طرف کسی چیز سے اشارہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پس کھاؤ اس کے گوشت سے جو بچ گیا ہے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 599]
599 لغوی تشریح:
«فِي فِصَّةِ صَيْدِهِ الْحِمَارِ الْوَحْشِي» جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں۔

فوائد و مسائل:
➊ اس قصے کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سفر کے لیے نکلے، مگر اپنے چند ساتھیوں سمیت پیچھے رہ گئے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا، البتہ ان کے ساتھی احرام کی حالت میں تھے۔ جب انہوں نے وحشی گدھا دیکھا تو اسے نظر انداز کر دیا۔ جب ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی نظر اس پر پڑی تو وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہو گئے اور ساتھیوں سے کہا کہ میری لاٹھی پکڑاؤ، انہوں نے اس سے انکار کر دیا، پھر ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اس پر حملہ آور ہوئے اور اسے زخمی کر دیا۔ ذبح کر کے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کا گوشت کھایا اور ان کے ساتھیوں نے بھی کھایا مگر پھر وہ پریشان ہو گئے۔ بالآخر جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سارا ماجرا عرض کیا جس کا جواب اس روایت میں مذکور ہے۔
➋ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جنگلی جانور کا شکار جب غیر محرم کرے اور محرم نے اس سلسلے میں اس کی کوئی مدد نہ کی ہو اور نہ اس بارے میں کوئی اشارہ ہی کیا ہو تو محرم بھی اس میں سے کھا سکتا ہے مگر اس بارے میں مزید تفصیل ہے جو آئندہ حدیث کے تحت آرہی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 599   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1823  
1823. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ قاحہ میں تھے جو مدینہ سے تین منزل پر ہے۔ ہم میں سے بعض محرم تھے اور کچھ احرام کے بغیر تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ وہ کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے نظر اٹھائی تو ایک گاؤخر کو دیکھا (میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا، نیزہ اور کوڑا ہاتھ میں لیا) تو مجھ سے کوڑا گرگیا (میں نے کہا مجھے کوڑا اٹھا دو) انھوں نے کہا: ہم بحالت احرام ہیں اس لیے ہم تیری مددنہیں کرسکتے، چنانچہ میں نے خود اس کو پکڑکر اٹھایا۔ پھر میں ٹیلے کے پیچھے سے گاؤخر کے پاس آیا اور اسے زخمی کردیا۔ جب میں اسے لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو ان میں سے کچھ نے کہا: اسے تناول کرو جبکہ بعض کہنے لگے۔ اسے نہ کھاؤ، اس لیے میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ہم سے کچھ آگے تھے۔ میں نے آپ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: کھاؤ یہ حلال ہے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1823]
حدیث حاشیہ:
ساتھیوں نے حضرت ابوقتادہ ؓ کا کوڑا اٹھانے میں بھی مدد نہ کی اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا کہ حالت احرام میں کسی بھی غیر محرم شکاری کی بہ سلسلہ شکار کوئی مدد نہ کی جائے۔
اسی صورت میں اس شکار کا گوشت احرام والوں کو بھی کھانا درست ہے، اس سے حالت احرام کی روحانی اہمیت اور بھی ظاہر ہوتی ہے۔
آدمی محرم بننے کے بعد ایک خالص مخلص فقیر الی اللہ بن جاتا ہے پھر شکار یا اسکے متعلق اور اس سے اس کو کیا واسطہ۔
جو حج ایسے ہی نیک جذبات کے ساتھ ہوگا وہی حج مبرور ہے۔
نافع بن مرجس عبداللہ بن عمر ؓ کے آزاد کردہ ہیں۔
یہ دیلمی تھے اور اکابر تابعین میں سے ہیں، حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت ابوسعید خدری ؓ سے حدیث کی سماعت کی ہے۔
ان سے بہت سے اکابر علماءحدیث نے روایت کی ہے جن میں امام زہری، امام مالک بن انس شامل ہیں۔
حدیث کے بارے میں یہ بہت ہی مشہورشخص ہیں۔
نیز ان ثقہ راویوں میں سے ہیں، جن کی روایت شک و شبہ سے بالا ہوتی ہے اور جن کی حدیث پر عمل کیا جاتا ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث کا بڑا حصہ ان پر موقوف ہے۔
امام مالک فرماتے ہیں کہ جب نافع کے واسطے سے ابن عمر ؓ کی حدیث سن لیتا ہوں تو کسی اور راوی سے سننے سے بے فکر ہو جاتا ہوں۔
117ھ میں وفات پائی سرجس میں سین مہملہ اول مفتوح راءساکن اور جیم مکسور ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1823   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1823  
1823. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ قاحہ میں تھے جو مدینہ سے تین منزل پر ہے۔ ہم میں سے بعض محرم تھے اور کچھ احرام کے بغیر تھے۔ میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا کہ وہ کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے نظر اٹھائی تو ایک گاؤخر کو دیکھا (میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا، نیزہ اور کوڑا ہاتھ میں لیا) تو مجھ سے کوڑا گرگیا (میں نے کہا مجھے کوڑا اٹھا دو) انھوں نے کہا: ہم بحالت احرام ہیں اس لیے ہم تیری مددنہیں کرسکتے، چنانچہ میں نے خود اس کو پکڑکر اٹھایا۔ پھر میں ٹیلے کے پیچھے سے گاؤخر کے پاس آیا اور اسے زخمی کردیا۔ جب میں اسے لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو ان میں سے کچھ نے کہا: اسے تناول کرو جبکہ بعض کہنے لگے۔ اسے نہ کھاؤ، اس لیے میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جبکہ آپ ہم سے کچھ آگے تھے۔ میں نے آپ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا: کھاؤ یہ حلال ہے۔۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1823]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کا خیال ہے کہ جن چیزوں سے شکار کیا جاتا ہے ان کے ذریعے سے محرم کے لیے غیر محرم کی مدد کرنا جائز نہیں، البتہ جن سے شکار نہیں کیا جاتا ان سے مدد کی جا سکتی ہے۔
امام بخاری ؒ نے ان کی تردید فرمائی اور واضح کیا کہ ہر کام یا بات کے ذریعے سے مدد کرنا منع ہے، چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابو قتادہ ؓ کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں ان کی کوئی مدد نہ کی بلکہ صاف انکار کر دیا، پھر وہ خود گھوڑے سے اترے اور اپنا کوڑا اٹھایا۔
(2)
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی دوسرے ساتھی کا کوڑا چھین کر لے گئے۔
اگر ایسی صورت ہو تو احرام والوں کے لیے شکار کا گوشت کھانا جائز ہے۔
روایات سے پتہ چلتا ہے کہ ساتھیوں کو شکار کا گوشت کھانے کے بعد شک پیدا ہوا۔
اسی طرح صحابہ کے کردار سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں اس بات کا علم تھا کہ شکار کے سلسلے میں محرم آدمی کسی غیر محرم کی مدد نہیں کر سکتا۔
(فتح الباري: 37/4)
واللہ أعلم۔
(3)
حضرت صالح بن کیسان مدینہ طیبہ میں رہتے تھے، وہ ایک دفعہ مکہ مکرمہ آئے تو عمرو بن دینار نے اپنے ساتھیوں سے کہا:
جاؤ، ان سے تصدیق کرو۔
امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں اسی حقیقت کو بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1823   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.