الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
134. باب فِي حَقِّ الْمَمْلُوكِ
134. باب: غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔
Chapter: Regarding the rights of slaves.
حدیث نمبر: 5166
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا فضيل بن عياض، عن حصين، عن هلال بن يساف، قال:" كنا نزولا في دار سويد بن مقرن وفينا شيخ فيه حدة ومعه جارية له، فلطم وجهها، فما رايت سويدا اشد غضبا منه ذاك اليوم، قال: عجز عليك إلا حر وجهها، لقد رايتنا سابع سبعة من ولد مقرن، وما لنا إلا خادم، فلطم اصغرنا وجهها، فامرنا النبي صلى الله عليه وسلم بعتقها".
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ:" كُنَّا نُزُولًا فِي دَارِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ وَفِينَا شَيْخٌ فِيهِ حِدَّةٌ وَمَعَهُ جَارِيَةٌ لَهُ، فَلَطَمَ وَجْهَهَا، فَمَا رَأَيْتُ سُوَيْدًا أَشَدَّ غَضَبًا مِنْهُ ذَاكَ الْيَوْمَ، قَالَ: عَجَزَ عَلَيْكَ إِلَّا حُرُّ وَجْهِهَا، لَقَدْ رَأَيْتُنَا سَابِعَ سَبْعَةٍ مِنْ وَلَدِ مُقَرِّنٍ، وَمَا لَنَا إِلَّا خَادِمٌ، فَلَطَمَ أَصْغَرُنَا وَجْهَهَا، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعِتْقِهَا".
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الأیمان 8 (1658)، سنن الترمذی/النذور 14 (1542)، (تحفة الأشراف: 4811)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/448، 5/448) (صحیح)» ‏‏‏‏

Hilal bin Yasaf said: We were staying in the house of Suwaid bin Muqarrin. There was among us an old man who was hot-tempered. He had a slave-girl with him. He gave a slap on her face. I never saw Suwaid more angry than on that day. He said: there is no alternative for you except to free her. I was the seventh child in order of Muqarrin and we had only a female servant. The youngest of us gave a slap on her face. The prophet ﷺ commanded us to set her free.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5147


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1658)
   صحيح مسلم4304سويد بن مقرنأمرنا رسول الله أن نعتقه
   صحيح مسلم4302سويد بن مقرنأمرنا رسول الله أن نعتقها
   صحيح مسلم4301سويد بن مقرنأعتقوها قالوا ليس لهم خادم غيرها قال فليستخدموها فإذا استغنوا عنها فليخلوا سبيلها
   جامع الترمذي1542سويد بن مقرنأمرنا النبي أن نعتقها
   سنن أبي داود5166سويد بن مقرنأمرنا النبي بعتقها
   سنن أبي داود5167سويد بن مقرنأعتقوها قالوا إنه ليس لنا خادم غيرها قال فلتخدمهم حتى يستغنوا فإذا استغنوا فليعتقوها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5166  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ کے گھر اترے، ہمارے ساتھ ایک تیز مزاج بوڑھا تھا اور اس کے ساتھ اس کی ایک لونڈی تھی، اس نے اس کے چہرے پر طمانچہ مارا تو میں نے سوید کو جتنا سخت غصہ ہوتے ہوئے دیکھا اتنا کبھی نہیں دیکھا تھا، انہوں نے کہا: تیرے پاس اسے آزاد کر دینے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں، تو نے ہمیں دیکھا ہے کہ ہم مقرن کے سات بیٹوں میں سے ساتویں ہیں، ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا، سب سے چھوٹے بھائی نے (ایک بار) اس کے منہ پر طمانچہ مار دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس کے آزاد کر دینے کا حکم دیا۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5166]
فوائد ومسائل:
چہرے پرمارنا سخت منع ہے۔
اور رسول اللہﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے۔
آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے۔
(إذا قَاتَلَ أحدُكُم أخاه فليجتنبِ الوجهَ) (صحيح مسلم، البر والصلة، حديث: 2612) جب تم سے کسی کی اپنے (مسلمان) بھائی کے ساتھ لڑائی ہوجائے تو چاہیے کہ اس کے چہرے (پرمارنے) سے بچے۔
حتیٰ کہ حیوان کے چہرے پر بھی نہین مارنا چاہیے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5166   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.