الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
177. باب فِي قَتْلِ الذَّرِّ
177. باب: چیونٹی مارنے کا بیان۔
Chapter: Regarding killing ants.
حدیث نمبر: 5268
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو صالح محبوب بن موسى , اخبرنا ابو إسحاق الفزاري , عن ابي إسحاق الشيباني , عن ابن سعد , قال ابو داود: وهو الحسن بن سعد , عن عبد الرحمن بن عبد الله , عن ابيه , قال:" كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فانطلق لحاجته , فراينا حمرة معها فرخان , فاخذنا فرخيها , فجاءت الحمرة , فجعلت تفرش , فجاء النبي صلى الله عليه وسلم , فقال:" من فجع هذه بولدها؟ ردوا ولدها إليها , وراى قرية نمل قد حرقناها , فقال: من حرق هذه؟ , قلنا: نحن , قال: إنه لا ينبغي ان يعذب بالنار إلا رب النار".
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ , عَنْ ابْنِ سَعْدٍ , قَالَ أبو داود: وَهُوَ الْحَسَنُ بن سعد , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَانْطَلَقَ لِحَاجَتِهِ , فَرَأَيْنَا حُمَّرَةً مَعَهَا فَرْخَانِ , فَأَخَذْنَا فَرْخَيْهَا , فَجَاءَتِ الْحُمَرَةُ , فَجَعَلَتْ تُفَرِّشُ , فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" مَنْ فَجَعَ هَذِهِ بِوَلَدِهَا؟ رُدُّوا وَلَدَهَا إِلَيْهَا , وَرَأَى قَرْيَةَ نَمْلٍ قَدْ حَرَّقْنَاهَا , فَقَالَ: مَنْ حَرَّقَ هَذِهِ؟ , قُلْنَا: نَحْنُ , قَالَ: إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يُعَذِّبَ بِالنَّارِ إِلَّا رَبُّ النَّارِ".
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے، تو وہ چڑیا آئی اور (انہیں حاصل کرنے کے لیے) تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچائی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا: آگ کے پیدا کرنے والے کے سوا کسی کے لیے آگ کی سزا دینا مناسب نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2675)، (تحفة الأشراف: 9362) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdur-Rahman bin Abdullah quoted his father as saying: When we were on a journey with the Messenger of Allah ﷺ and he had gone to releive himself, we saw a Hummarah with two young ones. We took the young ones. The Hummarah came and began to spread out its wings. Then the prophet ﷺ came and said: who has pained this young by the loss of her young? Give her young ones back to her. We also saw an ant-hill which we had burned. He asked? Who has burned this? We replied: we have. He said: it is not fitting that anyone but the lord of the fire should punish with fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5248


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2675)
   سنن أبي داود2675عبد الله بن مسعودلا ينبغي أن يعذب بالنار إلا رب النار
   سنن أبي داود5268عبد الله بن مسعودلا ينبغي أن يعذب بالنار إلا رب النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5268  
´چیونٹی مارنے کا بیان۔`
عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے آپ اپنی حاجت کے لیے تشریف لے گئے، ہم نے ایک چھوٹی چڑیا دیکھی اس کے دو بچے تھے، ہم نے اس کے دونوں بچے پکڑ لیے، تو وہ چڑیا آئی اور (انہیں حاصل کرنے کے لیے) تڑپنے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور آپ نے فرمایا: کس نے اس کے بچے لے کر اسے تکلیف پہنچائی ہے، اس کے بچے اسے واپس لوٹا دو، آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی دیکھی جسے ہم نے جلا ڈالا تھا، آپ نے پوچھا: کس نے جلایا ہے؟ ہم نے کہا: ہم نے، آپ نے فرمایا: آگ کے پیدا کرنے وال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5268]
فوائد ومسائل:
1: اللہ کی مخلوق کو بلا وجہ پریشان کرنا جائز نہیں، البتہ زینت کے لئے معروف جانور پالنا، انہیں باندھنا اور پنجروں میں بند رکھنا جائز ہے۔

2: چیونٹیوں یا دوسری مخلوق (انسان ہو یا حیوان) کو آگ سے جلا کر ہلاک کرنا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5268   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2675  
´دشمن کو آگ سے جلانے کی کراہت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ آپ اپنی ضرورت کے لیے گئے، ہم نے ایک چڑیا دیکھی جس کے ساتھ دو بچے تھے، ہم نے ان بچوں کو پکڑ لیا، وہ چڑیا آ کر زمین پر پر بچھانے لگی، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے، اور (یہ دیکھ کر) فرمایا: اس چڑیا کا بچہ لے کر کس نے اسے بے قرار کیا ہے؟ اس کے بچے کو اسے واپس کرو، اور آپ نے چیونٹیوں کی ایک بستی کو دیکھا جسے ہم نے جلا دیا تھا تو پوچھا: اس کو کس نے جلایا ہے؟ ہم لوگوں نے کہا: ہم نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگ سے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2675]
فوائد ومسائل:
انسان تو انسان جانوروں کو بھی خواہ موذی ہی ہوں آگ سے جلانا جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2675   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.