الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شکار کے بدلے کا بیان
The Book of Penalty For Hunting
12. بَابُ تَزْوِيجِ الْمُحْرِمِ:
12. باب: محرم نکاح کر سکتا ہے۔
(12) Chapter. The marrying of a Muhrim.
حدیث نمبر: 1837
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو المغيرة عبد القدوس بن الحجاج، حدثنا الاوزاعي، حدثني عطاء بن ابي رباح، عن ابن عباس رضي الله عنه،" ان النبي صلى الله عليه وسلم تزوج ميمونة وهو محرم".حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَ مَيْمُونَةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
ہم سے ابوالمغیرہ عبدالقدوس بن حجاج نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ محرم تھے۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet married Maimuna while he was in the state of Ihram, (only the ceremonies of marriage were held).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 63

   صحيح البخاري5114عبد الله بن عباستزوج النبي وهو محرم
   صحيح البخاري4259عبد الله بن عباستزوج النبي ميمونة وهو محرم وبنى بها وهو حلال وماتت بسرف
   صحيح البخاري1837عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   صحيح مسلم3451عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   صحيح مسلم3452عبد الله بن عباستزوج رسول الله ميمونة وهو محرم
   جامع الترمذي844عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   جامع الترمذي843عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   جامع الترمذي842عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن أبي داود1844عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى3274عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى3276عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى3275عبد الله بن عباسنكح ميمونة وهو محرم جعلت أمرها إلى العباس فأنكحها إياه
   سنن النسائى الصغرى3273عبد الله بن عباستزوج رسول الله ميمونة بنت الحارث وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2844عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2843عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2841عبد الله بن عباسنكح حراما
   سنن النسائى الصغرى2840عبد الله بن عباستزوج النبي ميمونة وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2842عبد الله بن عباستزوج ميمونة وهما محرمان
   سنن ابن ماجه1965عبد الله بن عباسنكح وهو محرم
   المعجم الصغير للطبراني473عبد الله بن عباسنكح ميمونة وهو محرم
   بلوغ المرام846عبد الله بن عباستزوج النبي ميمونة وهو محرم
   مسندالحميدي513عبد الله بن عباسنكح رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو محرم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1965  
´حالت احرام میں نکاح کا حکم۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1965]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو شاذ قرار دیا ہے، یعنی صحیح بات یہ ہےکہ نبی ﷺ نکاح کے وقت احرام کی حالت میں نہیں تھے۔
تفصیل کے لیے دیکھئے: (إرواء الغلیل: 4: 227، 228، رقم: 1037)
علاوہ ازیں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا خود بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سےمقام سرف میں نکاح کیا تھا اور ہم دونوں حلال تھا۔ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 1411، وسنن أبي داؤد، المناسک، حدیث: 1843)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1965   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 846  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنا بیان ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم حلال تھے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 846»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب نكاح المحرم، حديث:1837، ومسلم، النكاح، باب تحريم نكاح المحرم.....، حديث:1410، حديث ميمونة أخرجه مسلم، النكاح، حديث:1411.»
تشریح:
1. اس حدیث سے احناف نے استدلال کیا ہے کہ مُحرِم نکاح کر سکتا ہے‘ حالانکہ اس حدیث میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے کیونکہ یہ اکثر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی روایت کے مخالف ہے۔
فرد واحد کو وہم ہو جانا جماعت کو وہم ہو جانے سے زیادہ قریب ہے۔
اور خود حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے ‘ نیز یہ رشتہ کرانے میں سفیر کے فرائض سر انجام دینے والے حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حالت احرام میں نہیں تھے۔
حضرت میمونہ اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہما دوسروں کی بہ نسبت زیادہ خبر رکھتے ہیں اور صورت واقعہ سے زیادہ واقفیت رکھتے ہیں‘ لہٰذا ان دونوں سے مروی روایت دوسروں کی روایت سے زیادہ لائق اعتبار ہے۔
2.علاوہ ازیں ان دنوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نو دس برس کے بچے ہی تھے‘ اس لیے ان دونوں کے مقابلے میں اس کا واقعاتی صورت کو محفوظ نہ رکھ سکنا زیادہ قرین قیاس ہے۔
اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا ہے تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جا سکتا ہے۔
3.محدث جلیل علامہ عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ تحفۃ الأحوذي (۲ /۸۹) میں فرماتے ہیں: اس مسئلے میں جانبین (طرفین) کا طویل کلام ہے اور قابل ترجیح بہرحال جمہور کا قول ہے۔
4. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں قانونِ کلی کا بیان ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول روایت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سے احتمالات کی گنجائش ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 846   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 842  
´محرم کے لیے شادی کی رخصت کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ سے شادی کی اور آپ محرم تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 842]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(یہ روایت سنداً صحیح ہے،
لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس واقعہ کے نقل کرنے میں وہم ہو گیا تھا،
اس لیے یہ شاذ کے حکم میں ہے،
اور صحیح یہ ہے کہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی شادی حلال ہونے کے بعد ہوئی جیسا کہ اگلی حدیث میں آ رہا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 842   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1837  
1837. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے بحالت احرام حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1837]
حدیث حاشیہ:
شاید امام بخاری ؒ اس مسئلہ میں حضرت امام ابوحنیفہ ؒ اور اہل کوفہ سے متفق ہیں کہ محرم کے لیے عقد نکاح کرنا درست ہے، لیکن مجامعت بالاتفاق درست نہیں ہے۔
اور جمہور علماءکے نزدیک نکاح بھی احرام میں جائز نہیں۔
امام مسلم نے حضرت عثمان ؓ سے مرفوعاً نکالا ہے کہ محرم نہ نکاح کرے اپنا نہ دوسرا کوئی اس کا نکاح کرے نہ نکاح کا پیام دے۔
امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ محرم کو جماع کے لیے لونڈی خریدنا درست ہے تو نکاح بھی درست ہوگا۔
حافظ نے کہا یہ قیاس بھی جو خلاف نص کے ہے قابل قبول نہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1837   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1837  
1837. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے بحالت احرام حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1837]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے عنوان میں محرم کے نکاح کے متعلق فیصلہ نہیں کیا کہ جائز ہے یا ناجائز، البتہ پیش کردہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محرم آدمی نکاح کر سکتا ہے اور امام بخاری کے نزدیک ممانعت کی احادیث ثابت نہیں ہیں اور نہ یہ رسول اللہ ﷺ کا خاصہ ہے لیکن اس بات پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے کہ محرم آدمی نکاح کے بعد بیوی سے جماع نہیں کر سکتا جب تک وہ حلال نہیں ہو جاتا۔
حضرت عائشہ ؓ سے بھی احادیث مروی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے بحالت احرام نکاح کیا تھا۔
(عمدةالقاري: 521/7)
واقعی امام بخاری ؒ کا موقف ہے کہ محرم نکاح کر سکتا ہے، چنانچہ انہوں نے کتاب النکاح میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
(باب نكاح المحرم)
محرم کے نکاح کا بیان اس سے مراد صرف عقد کرنا ہے کیونکہ دوران احرام میں مباشرت کرنے سے حج یا عمرہ فاسد ہو جاتا ہے۔
(فتح الباري: 68/4)
لیکن امام بخاری کے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا جا سکتا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے سے منع کیا ہے جیسا کہ حضرت عثمان بن عفان ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
محرم شخص نہ نکاح کرے نہ نکاح کرائے اور نہ نکاح کا پیغام ہی بھیجے۔
(صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3446(1409)
حضرت میمونہ ؓ کا اپنا قول بھی اس کی تصدیق کرتا ہے، انہوں نے فرمایا:
رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے نکاح کیا تو اس وقت ہم دونوں مقام سرف پر حالت احرم میں نہیں تھے بلکہ حلال تھے۔
(سنن أبي داود، المناسك، حدیث: 1843)
حضرت ابو رافع ؓ جو حضرت میمونہ ؓ کے غلام اور نکاح کے وقت قاصد تھے ان کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا تو آپ حلال تھے اور میں ان دونوں کے درمیان قاصد تھا، یعنی ایک دوسرے کو پیغام رسانی میرے ذریعے سے ہوئی تھی۔
(جامع الترمذي، الحج، حدیث: 841)
حضرت ابن عباس ؓ کا مذکورہ بیان وہم پر مبنی ہے جیسا کہ حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں:
حضرت ابن عباس ؓ کو وہم ہو گیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حالت احرام میں حضرت میمونہ ؓ سے نکاح کیا۔
(مسندأحمد: 332/6)
یا انہیں جب اس نکاح کا علم ہوا تو اس وقت آپ محرم تھے۔
انہوں نے اپنے علم کے مطابق یہ کہہ دیا کہ آپ نے حالت احرام میں نکاح کیا۔
(2)
بعض لوگ کہتے ہیں کہ محرم کو جماع کے لیے لونڈی خریدنا جائز ہے تو نکاح بھی درست ہو گا۔
حافظ ابن حجر ؒ اس قیاس کے متعلق فرماتے ہیں:
یہ قیاس خلاف نص ہے، اس لیے قابل قبول نہیں۔
(فتح الباري: 68/4)
بہرحال ہمارے نزدیک محرم آدمی کے لیے نکاح کرنا یا نکاح کرانا جائز نہیں جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے، اس بنا پر حضرت ابن عباس ؓ کی مذکورہ روایت مرجوح یا قابل تاویل ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1837   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.