الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت
The Book of the Sunnah
9. بَابٌ في الإِيمَانِ
9. باب: ایمان کا بیان۔
حدیث نمبر: 61
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا حماد بن نجيح وكان ثقة، عن ابي عمران الجوني ، عن جندب بن عبد الله قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم، ونحن فتيان حزاورة، فتعلمنا الإيمان قبل ان نتعلم القرآن، ثم تعلمنا القرآن فازددنا به إيمانا".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ وَكَانَ ثِقَةً، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ فِتْيَانٌ حَزَاوِرَةٌ، فَتَعَلَّمْنَا الْإِيمَانَ قَبْلَ أَنْ نَتَعَلَّمَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ تَعَلَّمْنَا الْقُرْآنَ فَازْدَدْنَا بِهِ إِيمَانًا".
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم طاقتور نوجوان تھے، ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان کو سیکھا، پھر ہم نے قرآن سیکھا، تو اس سے ہمارا ایمان اور زیادہ (بڑھ) ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3264، ومصباح الزجاجة: 23) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Jundub bin 'Abdullah said: "We were with the Prophet (ﷺ), and we were strong youths, so we learned faith before we learned Qur'an. Then we learned Qur'an and our faith increased thereby.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث61  
´ایمان کا بیان۔`
جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم طاقتور نوجوان تھے، ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان کو سیکھا، پھر ہم نے قرآن سیکھا، تو اس سے ہمارا ایمان اور زیادہ (بڑھ) ہو گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب السنة/حدیث: 61]
اردو حاشہ:
(1)
حدیث میں (حَزَاوِرَةٌ)
کا لفظ وارد ہوا ہے، جس کا واحد (حَزوَرَ)
ہے۔
اس سے مراد عمر کا وہ حصہ ہے جب جوانی کی پوری قوت حاصل ہو جاتی ہے۔
اس عمر میں نوجوانی کا کھلنڈرا پن ختم ہو چکا ہوتا ہے، لہذا انسان ہر کام کی طرف سنجیدگی سے توجہ دیتا ہے اور اسے اچھی طرح سمجھ سکتا ہے اور بڑھاپا ابھی شروع نہیں ہوتا کہ انسان یاد کرنے اور عمل کرنے کی مشقت برداشت نہ کر سکے۔
ان صحابہ کرام ؓ نے اس عمر میں دین کا علم حاصل کیا جو اس مقصد کے لیے بہترین عمر ہے۔

(2)
علم کا اصل مقصد عمل ہے، لہذا طالب علم کو چاہیے کہ جو علم حاصل کرے اس پر عمل بھی کرے تاکہ علم یاد بھی رہے اور اس کا فائدہ یعنی رضائے الہی بھی حاصل ہو۔

(3)
طالب علم کو ابتدائی مرحلے میں صرف مسائل بتانے چاہئیں۔
ان کے دلائل یا اختلافی مسائل کے دلائل کی تفصیل اور راجح قول کی وجہ ترجیح وغیرہ بعد کے مراحل میں بیان ہونے چاہئیں۔

(4)
توحید اور عقائد کا علم عبادات و معاملات کے علم سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مکی دور میں جو قرآنی سورتیں نازل ہوئی ہیں ان میں زیادہ زور عقیدے پر ہے۔
اور مدنی دور میں زیادہ تر معاملات بیان ہوئے۔

(5)
علم میں اضافے سے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔

(6)
روایت کا آخری جملہ ایمان میں کمی بیشی پر دلیل ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 61   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.