ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ اور اس کی اس کے مخلوق میں کیا نشانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابورزین! کیا تم میں سے ہر ایک چاند کو اکیلا بلا کسی روک ٹوک کے نہیں دیکھ لیتا ہے؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس سے زیادہ عظیم ہے، اور اس کی مخلوق میں یہ (چاند) اس کے دیدار کی ایک نشانی ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 20 (4731)، (تحفة الأشراف: 11175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/11، 12) (حسن)» (وکیع بن حدس مقبول عند المتابعہ ہیں، او ران کی متابعت موجود ہے، ملاحظہ ہو: السنة لابن أبی عاصم (468)، شیخ الاسلام ابن تیمیة وجھودہ فی الحدیث وعلومہ (38) للدکتور عبد الرحمن الفریوائی)
Waki' bin Hudus narrated that his paternal uncle Abu Razin said:
"I said: 'O Messenger of Allah, will we see Allah on the Day of Resurrection? And what is the sign of that in His creation?' He said: 'O Abu Razin, do each of you not see the moon individually?' I said: 'Of course.' He said: 'Allah is Greater, and that is His sign in His creation.'"
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث180
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔` ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ اور اس کی اس کے مخلوق میں کیا نشانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابورزین! کیا تم میں سے ہر ایک چاند کو اکیلا بلا کسی روک ٹوک کے نہیں دیکھ لیتا ہے؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس سے زیادہ عظیم ہے، اور اس کی مخلوق میں یہ (چاند) اس کے دیدار کی ایک نشانی ہے۔“[سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 180]
اردو حاشہ: گویا اکیلا ہی دیکھ رہا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دیکھنے والوں کی کثرت کے باوجود کسی کو اسے دیکھنے میں کوئی مشقت یا دشواری پیش نہیں آتی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 180