الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
35. بَابُ : فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
35. باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
حدیث نمبر: 183
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حميد بن مسعدة ، حدثنا خالد بن الحارث ، حدثنا سعيد ، عن قتادة ، عن صفوان بن محرز المازني ، قال: بينما نحن مع عبد الله بن عمر، وهو يطوف بالبيت إذ عرض له رجل، فقال: يا ابن عمر كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر في النجوى؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يدنى المؤمن من ربه يوم القيامة حتى يضع عليه كنفه ثم يقرره بذنوبه، فيقول:" هل تعرف"، فيقول: يا رب اعرف، حتى إذا بلغ منه ما شاء الله ان يبلغ، قال:" إني سترتها عليك في الدنيا وانا اغفرها لك اليوم"، قال:" ثم يعطى صحيفة حسناته، او كتابه بيمينه"، قال:" واما الكافر، او المنافق فينادى على رءوس الاشهاد"، قال خالد: في الاشهاد شيء من انقطاع هؤلاء الذين كذبوا على ربهم الا لعنة الله على الظالمين سورة هود آية 18.
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ عَرَضَ لَهُ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِي النَّجْوَى؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يُدْنَى الْمُؤْمِنُ مِنْ رَبِّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ ثُمَّ يُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ، فَيَقُولُ:" هَلْ تَعْرِفُ"، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ أَعْرِفُ، حَتَّى إِذَا بَلَغَ مِنْهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَبْلُغَ، قَالَ:" إِنِّي سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا وَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ"، قَالَ:" ثُمَّ يُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ، أَوْ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ"، قَالَ:" وَأَمَّا الْكَافِرُ، أَوِ الْمُنَافِقُ فَيُنَادَى عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ"، قَالَ خَالِدٌ: فِي الْأَشْهَادِ شَيْءٌ مِنَ انْقِطَاعٍ هَؤُلاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى رَبِّهِمْ أَلا لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ سورة هود آية 18.
صفوان بن محرز مازنی کہتے ہیں: اس اثناء میں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھے، اور وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے، اچانک ایک شخص سامنے آیا، اور اس نے کہا: ابن عمر! آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «نجویٰ» (یعنی اللہ کا اپنے بندے سے قیامت کے دن سرگوشی کرنے) کے بارے میں کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن اپنے رب سے قیامت کے دن قریب کیا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا، (تاکہ اس سرگوشی سے دوسرے باخبر نہ ہو سکیں)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا، اور فرمائے گا: کیا تم (اس گناہ کو) جانتے ہو؟ وہ بندہ کہے گا: اے رب! میں جانتا ہوں، یہاں تک کہ جب مومن اپنے جملہ گناہوں کا اقرار کر لے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے دنیا میں ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج میں ان کو بخشتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اسے اس کی نیکیوں کا صحیفہ یا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے کافر و منافق تو ان کو حاضرین کے سامنے پکارا جائے گا (راوی خالد کہتے ہیں کہ «الأشهاد»  میں کچھ انقطاع ہے): یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا، سن لو! اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر (سورۃ ہود: ۱۸) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ المظالم 2 (2441)، التفسیر 4 (4685)، الأدب 70 (6070)، التوحید 36 (7514)، صحیح مسلم/التوبة 8 (2768)، سنن النسائی/الکبری (11242)، (تحفة الأشراف: 7096)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/74، 105) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث جہمیہ وغیرہ کی تردید کرتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلام اور اس کے حروف و اصوات پر مشتمل ہونے کے منکر ہیں۔

It was narrated that Safwan bin Muhriz Al-Mazini said: "We were with 'Abdullah bin 'Umar when he was circumambulating the House; a man came up to him and said: 'O Ibn 'Umar, what did you hear the Messenger of Allah say about the Najwa?' He said: 'I heard the Messenger of Allah say: 'On the Day of Resurrection, the believer will be brought close to his Lord until He will cover him with His screen, then He will make him confess his sins. He will ask him: "Do you confess?" He will say: "O Lord, I confess." This will continue as long as Allah wills, then He will say: "I concealed them for you in the world, and I forgive you for them today." Then he will be given the scroll of his good deeds, or his record, in his right hand. But as for the disbeliever or the hypocrite, (his sins) will be announced before the witnesses.' " (One of the narrators) Khalid said: "At: 'before the witnesses' there is something missing." "These are the ones who lied against their Lord!' No doubt! The curse of Allah is on the wrongdoers."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري7514عبد الله بن عمرسترت عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم
   صحيح البخاري6070عبد الله بن عمرسترت عليك في الدنيا فأنا أغفرها لك اليوم
   صحيح البخاري2441عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم فيعطى كتاب حسناته وأما الكافر والمنافقون فيقول الأشهاد هؤلاء الذين كذبوا على ربهم ألا لعنة الله على الظالمين
   صحيح البخاري4685عبد الله بن عمريدنى المؤمن من ربه
   صحيح مسلم7015عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وإني أغفرها لك اليوم فيعطى صحيفة حسناته وأما الكفار والمنافقون فينادى بهم على رءوس الخلائق هؤلاء الذين كذبوا على الله
   سنن ابن ماجه183عبد الله بن عمرسترتها عليك في الدنيا وأنا أغفرها لك اليوم ثم يعطى صحيفة حسناته وأما الكافر فينادى على رءوس الأشهاد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث183  
´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔`
صفوان بن محرز مازنی کہتے ہیں: اس اثناء میں کہ ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھے، اور وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے، اچانک ایک شخص سامنے آیا، اور اس نے کہا: ابن عمر! آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «نجویٰ» (یعنی اللہ کا اپنے بندے سے قیامت کے دن سرگوشی کرنے) کے بارے میں کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: مومن اپنے رب سے قیامت کے دن قریب کیا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا، (تاکہ اس سرگوشی سے دوسرے باخبر نہ ہو سکیں)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 183]
اردو حاشہ:
(1)
اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی صفت کلام کا ثبوت ملتا ہے۔
اہل سنت کا اس مسئلہ میں یہ موقف ہے کہ اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے، جس سے چاہتا ہے، جو چاہتا ہے، کلام فرماتا ہے اور مخاطب اس کلام کو سنتا ہے اور یہ امر حروف و اصوات کے بغیر ممکن نہیں جیسا کہ آگے وضاحت آ رہی ہے۔
جن آیات و احادیث میں اللہ کے کلام کرنے کا ذکر آیا ہے، علمائے حق ان کی تاویل نہیں کرتے، بلکہ اسے حقیقت پر محمول کرتے ہیں، البتہ اللہ کی صفت کلام کو مخلوق کے کلام سے تشبیہ نہیں دیتے۔

(2)
اللہ کا کلام اس انداز سے بھی ہو سکتا ہے کہ صرف ایک فرد سنے، جیسے اس حدیث میں ہے، اسی لیے اسے سرگوشی فرمایا گیا ہے یا جس طرح موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے ﴿وَقَرَّبْنٰهُ نَجِيًّا﴾ (مریم: 56)
 ہم نے اسے سرگوشی کے لیے اپنا قرب بخشا۔
اور اس انداز سے بھی ہو سکتا ہے کہ زیادہ افراد سنیں، جیسے جنت میں اللہ تعالیٰ تمام مومنین سے فرمائے گا کہ میں آئندہ کبھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔

(3)
اس میں اللہ کی عظیم رحمت کا تذکرہ ہے، جس کی وجہ سے مومن اللہ سے مغفرت کی امید رکھتے ہیں، نیز مجرموں کی رسوائی بھی مذکور ہے جس کی وجہ سے مومن اللہ سے ڈرتے ہیں کیونکہ ایمان میں امید اور خوف دونوں شامل ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 183   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.