الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
30. بَابُ : تَغْطِيَةِ الإِنَاءِ
30. باب: برتن کو ڈھانک کر رکھنے کا بیان۔
Chapter: Covering vessels
حدیث نمبر: 362
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بدر عباد بن الوليد ، حدثنا مطهر بن الهيثم ، حدثنا علقمة بن ابي جمرة الضبعي ، عن ابيه ابي جمرة الضبعي ، عن ابن عباس ، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يكل طهوره إلى احد، ولا صدقته التي يتصدق بها يكون هو الذي يتولاها بنفسه".
حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُطَهَّرُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكِلُ طُهُورَهُ إِلَى أَحَدٍ، وَلَا صَدَقَتَهُ الَّتِي يَتَصَدَّقُ بِهَا يَكُونُ هُوَ الَّذِي يَتَوَلَّاهَا بِنَفْسِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے طہارت (وضو) کے برتن کو کسی دوسرے کے سپرد نہیں کرتے تھے، اور نہ اس چیز کو جس کو صدقہ کرنا ہوتا، بلکہ اس کا انتظام خود کرتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6535، ومصباح الزجاجة: 151) (ضعیف جدًا)» ‏‏‏‏ (سند میں علقمہ مجہول اور مطہر بن الہیثم ضعیف ومتروک راوی ہے، ابن حبان کہتے ہیں کہ وہ ایسی حدیث روایت کرتا ہے، جس پر کوئی اس کی متابعت نہیں کرتا، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4250)

وضاحت:
۱؎: یعنی اکثر عادت ایسی ہی تھی کہ وضو کرنے میں اور پانی لانے اور کپڑے پاک کرنے میں کسی سے مدد نہ لیتے، اور اگر کوئی بخوشی نبی اکرم ﷺ کی خدمت بجا لاتا تو اس کو بھی منع نہ کرتے، چنانچہ اوپر کی روایت میں ابھی گزرا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نبی اکرم ﷺ کے وضو کا پانی رکھتیں، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ صاحب اداوہ و نعلین مشہور تھے، یعنی وضو کے وقت نبی اکرم ﷺ کے لیے پانی والی چھاگل لانے اور آپ کے لیے جوتے لا کر رکھنے والے صحابی کی حیثیت سے آپ کی شہرت تھی، اور ثوبان رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم ﷺ کو وضو کرایا۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah never entrusted his purification to anyone nor his charity that he had given to anyone; he would be the one to take care of these matters himself."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،علقمة بن أبي جمرة: مجهول،ومطهر بن الهيثم: ضعيف“
وقال الحافظ في مطھر: متروك (تقريب: 6713)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 390
   سنن ابن ماجه362عبد الله بن عباسلا يكل طهوره إلى أحد صدقته التي يتصدق بها يكون هو الذي يتولاها بنفسه


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.