الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
31. بَابُ : غَسْلِ الإِنَاءِ مِنْ وُلُوغِ الْكَلْبِ
31. باب: جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اس کے دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 365
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن ابي التياح ، قال: سمعت مطرفا يحدث، عن عبد الله بن المغفل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات، وعفروه الثامنة بالتراب".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ ، قَال: سَمِعْتُ مُطَرِّفًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغَفَّلِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مَرَّاتٍ، وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ".
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پی لے تو اسے سات مرتبہ دھو ڈالو، اور آٹھویں مرتبہ مٹی مل کر دھوؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 27 (280)، سنن ابی داود/الطہارة 37 (74)، سنن النسائی/الطہارة 53 (67)، المیاة 7 (337، 338)، (تحفة الأشراف: 9665)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/86، 5/56)، سنن الدارمی/الطہارة 59 (764) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے ظاہر سے ایسا معلوم ہوتا ہے آٹھویں بار دھونا بھی واجب ہے، بعض لوگوں نے تعارض دفع کرنے کے لئے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو ترجیح دی ہے، لیکن یہ صحیح نہیں کیونکہ ترجیح اس وقت دی جاتی ہے جب تعارض ہو، اور یہاں تعارض نہیں ہے، عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کی حدیث پر عمل کرنے سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر بھی عمل ہو جاتا ہے۔

It was narrated from 'Abdullah bin Mughaffal that: The Messenger of Allah said: 'If a dog licks a vessel, wash it seven times and rub it with dust the eight times."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى67عبد الله بن مغفلإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات وعفروه الثامنة بالتراب
   سنن النسائى الصغرى337عبد الله بن مغفلإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات وعفروه الثامنة بالتراب
   سنن النسائى الصغرى338عبد الله بن مغفلإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات وعفروا الثامنة بالتراب
   صحيح مسلم653عبد الله بن مغفلإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات وعفروه الثامنة في التراب
   سنن ابن ماجه365عبد الله بن مغفلإذا ولغ الكلب في الإناء فاغسلوه سبع مرات وعفروه الثامنة بالتراب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 67  
´جس برتن میں کتا منہ ڈال دے اسے مٹی سے مانجھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے مار ڈالنے کا حکم دیا ۱؎ اور شکاری کتوں کی اور بکریوں کے ریوڑ کی نگہبانی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے، تو اسے سات مرتبہ دھوؤ، اور آٹھویں دفعہ اسے مٹی سے مانجھو ۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 67]
67۔ اردو حاشیہ:
➊ ایک وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا، پھر آپ نے قتل کرنے سے روک دیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ کسی مخلوق کو کلیتاً ختم کرنا درست نہیں۔ ہر مخلوق کے پیدا کرنے میں کوئی نہ کوئی مصلحت ہے اگرچہ کوئی مخلوق ظاہراً نوع انسانی کے لیے نقصان دہ ہی محسوس ہوتی ہو۔ یہ حکم اب بھی حالات کے تابع ہے۔
➋ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کتے کا منہ، اس کا لعاب دہن اور اس کا جوٹھا نجس و ناپاک ہے اور یہی اس کے سارے بدن کے نجس و ناپاک ہونے پر دلالت کرتی ہے اور برتن کے سات مرتبہ دھونے کو واجب ٹھراتی ہے اور مٹی کے ساتھ صاف کرنا بھی واجب ہے۔ محققین کی رائے یہی ہے۔
➌ شکار کی غرض سے اور کھیتی اور جانوروں کی حفاظت کے لیے کتا رکھنا ضرورت ہے، لہٰذا شریعت نے اس کی اجازت دی ہے۔ ان مقاصد کے سوا کسی اور مقصد کے لیے، مثلاً: شوق کے طور پر یا کسی اور وجہ سے کتا رکھنا جائز نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جو شخص مال مویشی کے تحفظ، شکار یا کھیتی کی دیکھ بھال کے سوا کتا رکھتا ہے، اس کے ثواب میں سے ہر روز ایک قیراط ثواب کم ہو جاتا ہے۔ [صحیح البخاري، الحرث والمزارعة، حدیث: 2322، و صحیح مسلم، المساقاة، حدیث: 1575]
نیز شکار اور رکھوالی وغیرہ کے لیے رکھے گئے کتے کے جھوٹے اور برتن وغیرہ کا بھی وہی حکم ہے جو عام کتے کا ہے۔ علاوہ ازیں گھروں میں کتے کا ہونا فرشتۂ رحمت سے محرومی کا سبب ہے۔ دیکھیے: [جامع الترمذي: الأدب، حديث: 2806]
➍ جس برتن میں کتا منہ ڈالے اسے سات بار دھونا ضروری ہے، اس کے علاوہ اس برتن کو ایک مرتبہ مٹی سے مانجھنا بھی ضروری ہے۔ مٹی کا استعمال شروع میں بھی ہو سکتا ہے اور آخر میں بھی کیونکہ صحیح مسلم میں: «اولاھن بالتراب» پہلی بار مٹی سے مل کر دھوؤ۔ کے الفاظ ہیں اور صحیح مسلم کی مذکورہ روایت میں: «عَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ» اسے آٹھویں مرتبہ مٹی سے مل کر دھوؤ۔ ان دونوں احادیث کے درمیان کوئی تعارض نہیں ہے کیونکہ سات بار پانی سے دھونے کے ساتھ ساتھ جب ایک بار مٹی استعمال کی جائے گی تو یہ مٹی کا استعمال آٹھویں بار دھونا ہے۔
➎ مٹی نجاست کی بو، لیس اور جراثیم ختم کرتی ہے۔ پانی کے ساتھ بسا اوقات یہ چیزیں ختم نہیں ہوتیں، البتہ ظاہری نجاست ختم ہو جاتی ہے، لہٰذا پانی کے علاوہ ایک دفعہ (کم از کم) مٹی یا اس کے قائم مقام کوئی بھی کیمیکل وغیرہ لگانا ضروری ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 67   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 338  
´کتا کے منہ ڈالنے سے برتن کو مٹی سے مانجھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو کتوں سے کیا سروکار؟ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات دفعہ دھو لو، آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مغفل کی مخالفت کی ہے اور (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: ان میں سے ایک بار مٹی سے مانجھو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 338]
338۔ اردو حاشیہ: فوائدومسائل کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 67۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 338   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.