الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
37. بَابُ : الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي
37. باب: نمازی کے آگے سے گزرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 944
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن سالم ابي النضر ، عن بسر بن سعيد ، قال: ارسلوني إلى زيد بن خالد اساله عن المرور بين يدي المصلي، فاخبرني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لان يقوم اربعين خير له من ان يمر بين يديه"، قال سفيان: فلا ادري اربعين سنة، او شهرا، او صباحا، او ساعة؟.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَرْسَلُونِي إِلَى زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الْمُرُورِ بَيْنَ يَدَيِ الْمُصَلِّي، فَأَخْبَرَنِي عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَأَنْ يَقُومَ أَرْبَعِينَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ"، قَالَ سُفْيَانُ: فَلَا أَدْرِي أَرْبَعِينَ سَنَةً، أَوْ شَهْرًا، أَوْ صَبَاحًا، أَوْ سَاعَةً؟.
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ لوگوں نے مجھے زید بن خالد رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے (نمازی) کے آگے سے گزرنے کے متعلق سوال کروں، انہوں نے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: چالیس ... تک ٹھہرے رہنا نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے۔ سفیان بن عیینہ (راوی حدیث) کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال یا چالیس مہینے یا چالیس دن یا چالیس گھنٹہ کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ما جہ، (تحفة الأشراف: 3749)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 101 (510)، صحیح مسلم/الصلاة 48 (507)، سنن ابی داود/الصلاة 109 (701)، سنن الترمذی/الصلاة 135 (336)، سنن النسائی/القبلة 8 (757)، مسند احمد (4/169) (صحیح)» ‏‏‏‏ (آگے کی حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

Busr bin Sa’eed said: “They sent me to Zaid bin Khalid to ask him about passing in front of one who is performing prayer. He told me that the Prophet (ﷺ) said: ‘Waiting for forty is better than passing in front of one who is performing prayer.’” (One of the narrators) Sufyan said: "I do not know if he meant forty years, months, days, or hours."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
-
   سنن ابن ماجه944زيد بن خالدلأن يقوم أربعين خير له من أن يمر بين يديه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث944  
´نمازی کے آگے سے گزرنے کا بیان۔`
بسر بن سعید کہتے ہیں کہ لوگوں نے مجھے زید بن خالد رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا تاکہ میں ان سے (نمازی) کے آگے سے گزرنے کے متعلق سوال کروں، انہوں نے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: چالیس ... تک ٹھہرے رہنا نمازی کے آگے سے گزرنے سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ سفیان بن عیینہ (راوی حدیث) کہتے ہیں: مجھے یاد نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال یا چالیس مہینے یا چالیس دن یا چالیس گھنٹہ کہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 944]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نمازی کے آگے سے گزرنا اتنا بڑا گنا ہ ہے۔
کہ اس سے بچنے کےلئے طویل مدت تک ٹھرنا پڑے تو ٹھرنا چاہیے۔

(2)
محدثین کرام حدیث کی روایت میں اس قدر احتیاط سے کام لیتے تھے کہ جس لفظ کے بارے میں شک ہوا اس کی وضاحت کردی۔
اس لئے قابل اعتماد سند کے ساتھ روایت ہونے والی حدیث پر عمل کرنا واجب ہے۔
البتہ ضعیف حدیث میں چونکہ نبی کریمﷺ کی طرف نسبت یقینی نہیں ہوتی۔
اس لئے اس پر عمل نہیں کیاجاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 944   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.