الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
42. بَابُ : مَا يُكْرَهُ فِي الصَّلاَةِ
42. باب: نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟
Chapter: What is disliked in the Prayer
حدیث نمبر: 967
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علقمة بن عمرو الدارمي ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن محمد بن عجلان ، عن سعيد المقبري ، عن كعب بن عجرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" راى رجلا قد شبك اصابعه في الصلاة، ففرج رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اصابعه".
حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَى رَجُلًا قَدْ شَبَّكَ أَصَابِعَهُ فِي الصَّلَاةِ، فَفَرَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ".
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے نماز میں تشبیک کر رکھی ہے ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی انگلیاں الگ الگ کر دیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة (386)، (تحفة الأشراف: 11121)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/54، 4/242، 243)، سنن الدارمی/الصلاة 121 (1445) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (علقمہ اور ابو بکر بن عیاش کے ضعف کی وجہ سے یہ ضعیف ہے)

وضاحت:
۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کرنے کا نام تشبیک ہے۔

It was narrated from Ka’b bin ‘Ujrah that the Messenger of Allah (ﷺ) saw a man who had interlocked his fingers during the prayer, so the Messenger of Allah (ﷺ) separated his fingers.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن أبي داود562كعب بن عجرةإذا توضأ أحدكم فأحسن وضوءه ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن يديه فإنه في صلاة
   سنن ابن ماجه967كعب بن عجرةرأى رجلا قد شبك أصابعه في الصلاة ففرج رسول الله بين أصابعه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 562  
´نماز کی طرف چلنے کے طریقے کا بیان۔`
سعد بن اسحاق کہتے ہیں کہ مجھ سے ابو ثمامہ حناط نے بیان کیا ہے کہ وہ مسجد جا رہے تھے کہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ نے انہیں راستہ میں پا لیا، تو دونوں ایک دوسرے سے ملے، وہ کہتے ہیں: انہوں نے مجھے اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو باہم پیوست کئے ہوئے پایا تو اس سے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد کا ارادہ کر کے نکلے تو اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پیوست نہ کرے، کیونکہ وہ نماز میں ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 562]
562. اردو حاشیہ:
 امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری  «كتاب الصلوة باب تشبيك الأصابع فى المسجد» وغیرہ میں احادیث پیش کی ہیں۔ جن سے اس عمل کی رخصت ثابت ہوتی ہے۔ اور مذکورہ بالا حدیث بھی صحیح ہے۔ (شیخ البانی رحمہ اللہ)
ان میں جمع و تطبیق یہ ہے کہ اثنائے نماز یا نماز کی طرف جاتے ہوئے خاص طور پر یہ عمل منع ہے اور نہی تنزہہی ہے، اس کے علاوہ میں نہیں۔
➋ مسجد کو آتے ہوئے انگلیوں کو ایک دوسری میں دینا انہیں چٹخانا یا اس طرح کے دوسرے لایعنی عمل مثلاً دوڑنا، ادھر ادھر تاک جھانک، فضول گفتگو اور قہقے لگانا وغیرہ کسی طرح مناسب نہیں ہے کیونکہ آدمی حکماً نماز میں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 562   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.