الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
59. بَابُ : الْمُصَلِّي يُسَلَّمُ عَلَيْهِ كَيْفَ يَرُدُّ
59. باب: نمازی دوران نماز سلام کا جواب کیسے دے؟
Chapter: If the greeting is given to a person who is performing Prayer, how should he respond?
حدیث نمبر: 1019
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن سعيد الدارمي ، حدثنا النضر بن شميل ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال:" كنا نسلم في الصلاة فقيل لنا: إن في الصلاة لشغلا".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" كُنَّا نُسَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَقِيلَ لَنَا: إِنَّ فِي الصَّلَاةِ لَشُغْلًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے، پھر ہمیں ارشاد ہوا کہ نماز میں خود ایک مشغولیت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9525، ومصباح الزجاجة: 365)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 3 (1201)، 15 (1216)، المناقب 37 (3875)، صحیح مسلم/ المساجد 7 (538)، سنن ابی داود/الصلاة 170 (923)، مسند احمد (1/376، 409) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جس میں نمازی کو مصروف رہنا چاہیے، اور دوسرا کام نہیں کرنا چاہئے، وہ کام جس میں نمازی کو مصروف رہنا چاہئے اللہ تعالیٰ کی یاد ہے، اور اس سے خشوع کے ساتھ دل لگانا۔

It was narrated that ‘Abdullah said: “We would greet others during the prayer, and it was said to us: ‘During the prayer one is preoccupied.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1019  
´نمازی دوران نماز سلام کا جواب کیسے دے؟`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز میں سلام کیا کرتے تھے، پھر ہمیں ارشاد ہوا کہ نماز میں خود ایک مشغولیت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1019]
اردو حاشہ:
فائدہ:
جب نماز میں بات چیت کرنے کی اجازت تھی تو سلام بھی کیا جاتا تھا بعد میں یہ حکم دے دیا گیا کہ کوئی نمازی نماز کے دوران میں دوسرے آدمی کو سلام نہ کرے۔
اس کے لئے نماز کی مصروفیت کافی ہے  پوری توجہ سے ادعیہ اور اذکار میں مصروف رہے۔
لیکن گزشتہ احادیث سے معلوم ہوا کہ نمازی خود تو کسی کو سلام نہیں کرسکتا۔
تاہم اسے سلام کیا جا سکتا ہے۔
وہ زبان سے تو سلام کاجواب نہیں دے سکتا۔
البتہ اشارے سے جواب دے سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1019   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.