الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
162. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ يَوْمَ الْعِيدِ مِنْ طَرِيقٍ وَالرُّجُوعِ مِنْ غَيْرِهِ
162. باب: عید کے دن ایک راستے سے عیدگاہ جانے اور دوسرے راستے سے واپس آنے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning going out on the day of ‘Eid via one route and returning via another route
حدیث نمبر: 1300
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن الازهر ، حدثنا عبد العزيز بن الخطاب ، حدثنا مندل ، عن محمد بن عبيد الله بن ابي رافع ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" كان ياتي العيد ماشيا، ويرجع في غير الطريق الذي ابتدا فيه".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَأْتِي الْعِيدَ مَاشِيًا، وَيَرْجِعُ فِي غَيْرِ الطَّرِيقِ الَّذِي ابْتَدَأَ فِيهِ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید کے لیے پیدل چل کر آتے تھے اور اس راستہ کے سوا دوسری راستہ سے لوٹتے تھے جس سے پہلے آئے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12021، ومصباح الزجاجة: 455) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اگلی و پچھلی حدیثوں سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں مندل و محمد بن عبید اللہ دونوں ضعیف ہیں)

It was narrated from Muhammad bin ‘Ubaidullah bin Abu Rafi’, from his father, from his grandfather, that the Messenger of Allah (ﷺ) used to come to ‘Eid prayers walking, and that he would go back via a different route than the one he began with.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (1297)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 422
   سنن ابن ماجه1297أسلميأتي العيد ماشيا
   سنن ابن ماجه1300أسلميأتي العيد ماشيا يرجع في غير الطريق الذي ابتدأ فيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1297  
´عید کے لیے عیدگاہ پیدل چل کر جانے کا بیان۔`
ابورافع کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کے لیے پیدل چل کر آتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1297]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اس باب کی تمام روایات کو اکثر محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔
جن میں ہمارے فاضل محقق، دکتور بشار عواد اور شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔
تاہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت (1296)
کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
شاید امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کودیگر شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہو جو ابن ماجہ کے مزکورہ باب کے تحت آئے ہیں۔
مذید لکھتے ہیں۔
کہ مذکورہ روایات انفرادی طور پرضعیف ہیں۔
لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو معلوم ہوسکتا ہے۔
کہ مسئلہ کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے اور پھر اس مسئلہ کی تایئد میں ایک مرسل روایت پیش کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے میں شرکت اورعید الاضحیٰ او ر عید الفطر کی نماز کی ادایئگی کے لئے پیدل تشریف لے جاتے تھے۔
نیز سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے۔
کہ عید الفطر کی تین سنتیں ہیں۔
عید گاہ کی طرف پیدل جانا۔
عید نماز کی ادایئگی کے لئے جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا اور عید نماز کے لئے غسل کرنا۔
تفصیل کےلئے دیکھئے: (إرواء الغلیل، للألبانی: 104، 103/3)
الحاصل مذکورہ بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ کی طرف پیدل جانا کم از کم مستحب ضرور ہے۔
تاہم ضروریات کے پیش نظر سواری پر سوار ہو کر بھی جایا جا سکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1297   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.