الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
186. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
186. باب: گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1378
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية بن صالح ، عن العلاء بن الحارث ، عن حرام بن معاوية ، عن عمه عبد الله بن سعد ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايما افضل الصلاة في بيتي، او الصلاة في المسجد؟، قال:" الا ترى إلى بيتي ما اقربه من المسجد، فلان اصلي في بيتي احب إلي من ان اصلي في المسجد إلا ان تكون صلاة مكتوبة".
حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ حَرَامِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا أَفْضَلُ الصَّلَاةُ فِي بَيْتِي، أَوِ الصَّلَاةُ فِي الْمَسْجِدِ؟، قَالَ:" أَلَا تَرَى إِلَى بَيْتِي مَا أَقْرَبَهُ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَلَأَنْ أُصَلِّيَ فِي بَيْتِي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّيَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ صَلَاةً مَكْتُوبَةً".
عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دونوں میں کون افضل ہے گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے گھر کو نہیں دیکھتے کس قدر مسجد سے قریب ہے، اس کے باوجود بھی مجھے فرض کے علاوہ نفلی نمازیں گھر میں پڑھنی زیادہ محبوب ہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5327، ومصباح الزجاجة: 484)، وحم (4/342) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل کا گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔

‘Abdullah bin Sa’d said: “I asked the Messenger of Allah (ﷺ): ‘Which is better prayer in my house or prayer in the mosque?’ He said: ‘Do you not see how close my house is to the mosque?’ But praying in my house is dearer to me than praying in the mosque, apart from the prescribed prayers.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه1378عبد الله بن خالدأصلي في بيتي أحب إلي من أن أصلي في المسجد إلا أن تكون صلاة مكتوبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1378  
´گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: دونوں میں کون افضل ہے گھر میں نماز پڑھنا یا مسجد میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میرے گھر کو نہیں دیکھتے کس قدر مسجد سے قریب ہے، اس کے باوجود بھی مجھے فرض کے علاوہ نفلی نمازیں گھر میں پڑھنی زیادہ محبوب ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1378]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز گھر میں پڑھنا پسند ہونے کی وجہ یہ نہیں کہ مسجد میں آنے جانے میں مشقت ہوتی تھی۔
جیسے کہ مسجد دور ہونے کی صورت میں ہوسکتی ہے۔
بلکہ اصل وجہ یہ تھی کہ گھر میں نفل نماز ادا کرنا افضل ہے۔

(2)
عالم آدمی جب سوال کرنے والے کو اپنا رد عمل بیان کردے۔
تو یہ بھی مسئلہ بتانے کی ایک صورت ہے۔
اس کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے سائل کو زیادہ اطمینان حاصل ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1378   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.