الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
194. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا
194. باب: پنچ وقتہ نماز کی فرضیت اور ان کو پابندی سے ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1401
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن عبد ربه بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن ابن محيريز ، عن المخدجي ، عن عبادة بن الصامت ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" خمس صلوات افترضهن الله على عباده، فمن جاء بهن لم ينتقص منهن شيئا استخفافا بحقهن، فإن الله جاعل له يوم القيامة عهدا ان يدخله الجنة، ومن جاء بهن قد انتقص منهن شيئا استخفافا بحقهن، لم يكن له عند الله عهد، إن شاء عذبه، وإن شاء غفر له".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ ، عَنْ الْمُخْدِجِيِّ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يَنْتَقِصْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَهْدًا أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، وَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ قَدِ انْتَقَصَ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، لَمْ يَكُنْ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: پانچ وقت کی نمازیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں، لہٰذا جو کوئی ان کو بجا لائے اور ان کے حق کو معمولی حقیر سمجھ کر ان میں کچھ کمی نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت میں داخل کرنے کا وعدہ پورا کرے گا، اور جس کسی نے ان کو اس طرح ادا کیا کہ انہیں معمولی اور حقیر جان کر ان کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی کی تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی وعدہ نہیں، چاہے تو اسے عذاب دے، اور چاہے تو بخش دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 9 337 (1420)، سنن النسائی/الصلاة 6 (462)، (تحفة الأشراف: 5122)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة اللیل 3 (14) مسند احمد (5/315، 319، 322)، سنن الدارمی/الصلاة 208 (1618) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نماز کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے کاموں کی طرح اس کا بھی پورا خیال نہ رکھے، کبھی پڑھے اور کبھی چھوڑ دے، یا جلدی جلدی پڑھے، شرائط اور آداب اور سنن کو اچھی طرح سے نہ بجا لائے، ایسا شخص گنہگار ہے، اللہ تعالیٰ چاہے تو اسے سزا دے، اور چاہے تو معاف کر دے۔

It was narrated that ‘Ubadah bin Samit said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Five prayers that Allah has enjoined upon His slaves, so whoever does them, and does not omit anything out of negligence, on the Day of Resurrection Allah will make a covenant with him that He will admit him to Paradise. But whoever does them but omits something from them out of negligence, will not have such a covenant with Allah; if He wills He will punish him, and if He wills, He will forgive him.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن النسائى الصغرى462عبادة بن الصامتخمس صلوات كتبهن الله على العباد من جاء بهن لم يضيع منهن شيئا استخفافا بحقهن كان له عند الله عهد
   سنن أبي داود1420عبادة بن الصامتخمس صلوات كتبهن الله على العباد فمن جاء بهن لم يضيع منهن شيئا استخفافا
   سنن أبي داود425عبادة بن الصامتخمس صلوات افترضهن الله من أحسن وضوءهن وصلاهن لوقتهن وأتم ركوعهن وخشوعهن
   سنن ابن ماجه1401عبادة بن الصامتخمس صلوات افترضهن الله على عباده فمن جاء بهن لم ينتقص منهن شيئا استخفافا بحقهن
   مسندالحميدي392عبادة بن الصامتخمس صلوات كتبهن الله على العباد في اليوم والليلة فمن أتى بهن لم ينتقص من حقهن شيئا للقادرين كان حقا على الله عز وجل أن يدخله الجنة، ومن لم يأت بهن فليس له عند الله عهد إن شاء غفر له، وإن شاء عذبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 462  
´پانچوں نمازوں کی محافظت کا بیان۔`
ابن محریز سے روایت ہے کہ بنی کنانہ کے ایک آدمی نے جسے مخدجی کہا جاتا تھا شام میں ایک آدمی کو جس کی کنیت ابو محمد تھی کہتے سنا کہ وتر واجب ہے، مخدجی کہتے ہیں: تو میں عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گیا، اور میں نے مسجد جاتے ہوئے انہیں راستے ہی میں روک لیا، اور انہیں ابو محمد کی بات بتائی، تو عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو محمد نے جھوٹ کہا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو انہیں ادا کرے گا، اور ان میں سے کس کو ہلکا سمجھتے ہوئے ضائع نہیں کرے گا، تو اللہ کا اس سے پختہ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور جس نے انہیں ادا نہیں کیا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں ہے، اگر چاہے تو اسے عذاب دے، اور چاہے تو اسے جنت میں داخل کرے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 462]
462 ۔ اردو حاشیہ:
➊احناف وتر کو واجب کہتے ہیں مگر ان کا استدلال ایسی روایات سے ہے جو کمزور ہیں یا وہ ایک سے زائد معانی کا احتمال رکھتی ہیں، جب کہ ان کے مقابلے میں صحیح اور قطعی روایات جو تواتر کو پہنچتی ہیں، پانچ نمازوں کی فرضیت کا اعلان کرتی ہیں اور زائد کی فرضیت ووجوب کی نفی کرتی ہیں، لہٰذا ان کی بات صحیح نہیں، بلکہ اسے سنت مؤکدہ کہنا چاہیے جسے بلاوجہ ترک نہیں کیا جا سکتا۔
➋وتر کے معنی عربی میں طاق کے ہیں۔ تعداد رکعات کا لحاظ رکھتے ہوئے اس نماز کو وتر کہا جاتا ہے۔
➌حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کا استدلال واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صریح طور پر پانچ نمازوں کی فرضیت کا اظہار فرمایا اور انہیں دخول جنت کا لازمی سبب بتایا ہے۔ اگر وتر فرض ہوتا تو آپ اس کا بھی ذکر فرماتے۔
«أَدْخَلَهُ اللہ الْجَنَّةَ» کیونکہ نماز دوسرے فرائض کی ادائیگی اور منہیات سے اجتناب کا سبب بنتی ہے، بلکہ ضامن ہے، اس لیے نمازی کے لیے دخول جنت کا انعام ہے، اولاً ہو یا ثانیاً۔
چاہے تو جنت میں داخل کرے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی کمال رحمت ہے کہ اپنے حقوق میں کوتاہی پر بازپرس نہ کرے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 462   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 425  
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔`
عبداللہ بن صنابحی نے کہا کہ ابومحمد کا کہنا ہے کہ وتر واجب ہے تو اس پر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: ابومحمد نے غلط کہا ۱؎، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ تعالیٰ نے پانچ نماز فرض کی ہیں، جو شخص ان کے لیے اچھی طرح وضو کرے گا، اور انہیں ان کے وقت پر ادا کرے گا، ان کے رکوع و سجود کو پورا کرے گا تو اللہ تعالیٰ کا اس سے وعدہ ہے کہ اسے بخش دے گا، اور جو ایسا نہیں کرے گا تو اللہ کا اس سے کوئی وعدہ نہیں چاہے تو اس کو بخش دے، چاہے تو عذاب دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 425]
425۔ اردو حاشیہ:
➊ ابومحمد صحابی ہیں۔ ان کے نام کی تعیین میں اختلاف ہے۔ مسعود بن اوس زید بن اصرم یا مسعود بن زید سبیع یا قیس بن عامرخولانی یا مسعود بن یزید سعد بن اوس قیس بن عبایہ وغیرہ کئی نام بیان ہوئے ہیں۔ [الإصابة لابن حجر]
➋ حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وتر پانچ نمازوں کی طرح فرض اور واجب نہیں ہے۔ مگر مسنون و مؤکد ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جیسے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں بھی وتر نہ چھوڑتے تھے۔
➌ کامل و مقبول نماز کے لیے تمام سنن و واجبات کو جاننا اور ان پر عمل کرنا چاہیے یعنی مسنون کامل وضو، مشروع افضل وقت، اعتدال ارکان اور حضور قلب وغیرہ۔
➍ اللہ کے وعدے، جو اس کی شریعت میں بیان کئے گئے ہیں، اعمال حسنہ ہی پر موقوف ہیں۔
➎ ان کے بغیر بھی اللہ جسے چاہے معاف فرما دے یا عذاب دے اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ «لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ» [الأنبيا ء: 23]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 425   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1401  
´پنچ وقتہ نماز کی فرضیت اور ان کو پابندی سے ادا کرنے کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: پانچ وقت کی نمازیں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر فرض کی ہیں، لہٰذا جو کوئی ان کو بجا لائے اور ان کے حق کو معمولی حقیر سمجھ کر ان میں کچھ کمی نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو جنت میں داخل کرنے کا وعدہ پورا کرے گا، اور جس کسی نے ان کو اس طرح ادا کیا کہ انہیں معمولی اور حقیر جان کر ان کے حق کی ادائیگی میں کوتاہی کی تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے پاس کوئی وعدہ نہیں، چاہے تو اسے عذاب دے، اور چاہے تو بخش دے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1401]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صرف پانچ نمازیں فرض ہیں۔
باقی سب نفل ہیں۔
لیکن بعض نمازوں کی تاکید زیادہ ہے بعض کی کم۔
تاہم ان کی ادایئگی میں بھی کوتاہی کرنا جائز نہیں۔
کیونکہ فرضوں کی کمی نوافل سے پوری ہوگی۔

(2)
کمی کرنے سے مراد بعض نمازیں ترک کردینا یا نماز کی ادایئگی کے دوران میں خشوع وخضوع وغیرہ کا خیال نہ رکھنا ہے۔

(3)
دین کے فرائض کے کما حقہ اہمیت نہ دینا اللہ کی رضا سے محرومی کا باعث ہے۔

(4)
نماز صحیح طریقے اور پابندی سے ادا کرنے والا یقیناً جنت میں جائے گا۔
اگرچہ بعض گناہوں کی وجہ سے کچھ وقت کے لئے جہنم میں بھی بھیج دیا جائےگا۔

(5)
نماز کو اہمیت نہ دینا مغفرت سے محرومی کا باعث بن سکتا ہے۔
اس لئے ترک نماز کو کفر قرار دیا گیا ہے کہ جس طرح کافر جنت میں نہیں جا سکتا۔
اسی طرح بے نماز بھی عذاب کا مستحق ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1401   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.