الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
194. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي فَرْضِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَالْمُحَافَظَةِ عَلَيْهَا
194. باب: پنچ وقتہ نماز کی فرضیت اور ان کو پابندی سے ادا کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1402
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عيسى بن حماد المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن سعيد المقبري ، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر ، انه سمع انس بن مالك يقول:" بينما نحن جلوس في المسجد، دخل رجل على جمل، فاناخه في المسجد، ثم عقله، ثم قال لهم: ايكم محمد؟ ورسول الله صلى الله عليه وسلم متكئ بين ظهرانيهم، قال: فقالوا: هذا الرجل الابيض المتكئ، فقال له الرجل: يا ابن عبد المطلب، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: قد اجبتك، فقال له الرجل: يا محمد، إني سائلك ومشدد عليك في المسالة، فلا تجدن علي في نفسك، فقال: سل ما بدا لك، قال له الرجل: نشدتك بربك ورب من قبلك، آلله ارسلك إلى الناس كلهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم نعم، قال: فانشدك بالله، آلله امرك ان تصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة؟، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم نعم، قال: فانشدك بالله، آلله امرك ان تصوم هذا الشهر من السنة؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم نعم، قال: فانشدك بالله، آلله امرك ان تاخذ هذه الصدقة من اغنيائنا، فتقسمها على فقرائنا؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم نعم، فقال الرجل: آمنت بما جئت به، وانا رسول من ورائي من قومي"، وانا ضمام بن ثعلبة اخو بني سعد بن بكر.
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ:" بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ، فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ: أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ؟ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، قَالَ: فَقَالُوا: هَذَا الرَّجُلُ الْأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَجَبْتُكَ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي سَائِلُكَ وَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ، فَلَا تَجِدَنَّ عَلَيَّ فِي نَفْسِكَ، فَقَالَ: سَلْ مَا بَدَا لَكَ، قَالَ لَهُ الرَّجُلُ: نَشَدْتُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ؟، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا، فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ نَعَمْ، فَقَالَ الرَّجُلُ: آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي"، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں اونٹ پر سوار ایک شخص آیا، اور اسے مسجد میں بٹھایا، پھر اسے باندھ دیا، پھر پوچھنے لگا: تم میں محمد کون ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، لوگوں نے کہا: یہ ہیں جو سفید رنگ والے، اور تکیہ لگائے بیٹھے ہیں، اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ہاں، میں نے تمہاری بات سن لی، تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے ایک سوال کرنے والا ہوں، اور سوال میں سختی برتنے والا ہوں، تو آپ دل میں مجھ پر ناراض نہ ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جو چاہو پوچھو، اس شخص نے کہا: میں آپ کو آپ کے رب کی قسم دیتا ہوں، اور آپ سے پہلے لوگوں کے رب کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سب لوگوں کی جانب نبی بنا کر بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ہاں، پھر اس شخص نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو دن رات میں پانچ وقت نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ہاں، پھر اس شخص نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو سال کے اس مہینہ میں روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ہاں، اس شخص نے کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں: کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے کہ ہمارے مالداروں سے زکاۃ و صدقات لیں، اور اس کو ہمارے غریبوں میں تقسیم کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یا اللہ! ہاں، تو اس شخص نے کہا: میں آپ کی لائی ہوئی شریعت پہ ایمان لایا، اور میں اپنی قوم کے ان لوگوں کے لیے پیغام رساں کی حیثیت سے ہوں جو پیچھے رہ گئے ہیں، اور میں قبیلہ بنو سعد بن بکر کا ایک فرد ضمام بن ثعلبہ ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العلم 6 (63)، سنن ابی داود/الصلاة 23 (486)، سنن النسائی/الصیام 1 (2094)، (تحفة الأشراف: 907)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 3 (12)، مسند احمد (3/167)، سنن الدارمی/الصلاة 140 (1470) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Sharik bin ‘Abdullah bin Abu Namir that he heard Anas bin Malik say: “While we were sitting in the mosque, a man entered riding a camel; he made it kneel in the mosque, then he hobbled it and said to them: ‘Which of you is Muhammad?’ The Messenger of Allah (ﷺ) was reclining among them, so they said: ‘This fair- skinned man who is reclining.’ The man said to him: ‘O son of ‘Abdul- Muttalib!’ The Prophet (ﷺ) said: ‘I am listening to you.’ The man said: O Muhammad! I am asking you and will be stern in asking, so do not bear any ill-feelings towards me.’ He said: ‘Ask whatever you think.’ The man said: ‘I adjure you by your Lord and the Lord of those who came before you, has Allah sent you to all of mankind?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘By Allah, yes.; He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to pray the five prayers each day and night?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to fast this month of each year?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘By Allah, yes.’ He said: ‘I adjure you by Allah, has Allah commanded you to take this charity from our rich and distribute it among our poor?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘By Allah, yes.’ The man said: ‘I believe in what you have brought, and I am the envoy of my people who are behind me. I am Dimam bin Tha’labah, the brother of Banu Sa’d bin Bakr.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   سنن النسائى الصغرى460أنس بن مالكافترض الله على عباده صلوات خمسا فحلف الرجل لا يزيد عليه شيئا ولا ينقص منه شيئا إن صدق ليدخلن الجنة
   سنن ابن ماجه1402أنس بن مالكتصلي الصلوات الخمس في اليوم والليلة
   سلسله احاديث صحيحه473أنس بن مالكافترض الله على عباده صلوات خمسا، [قالها ثلاثا]، فحلف الرجل [بالله] لا يزيد عليه شيئا ولا ينقص منه شيئا، قال صلى الله عليه وسلم: إن صدق ليدخلن الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 460  
´دن اور رات میں کتنی نمازیں فرض کی گئیں؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، اس نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کیا ان سے پہلے یا بعد میں بھی کوئی چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں ہی فرض کی ہیں، تو اس آدمی نے قسم کھائی کہ وہ نہ اس پر کوئی اضافہ کرے گا، اور نہ کوئی کمی کرے گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 460]
460 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث کا مفہوم پچھلی حدیث کے فوائد میں بیان ہو چکا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 460   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1402  
´پنچ وقتہ نماز کی فرضیت اور ان کو پابندی سے ادا کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دفعہ ہم مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں اونٹ پر سوار ایک شخص آیا، اور اسے مسجد میں بٹھایا، پھر اسے باندھ دیا، پھر پوچھنے لگا: تم میں محمد کون ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، لوگوں نے کہا: یہ ہیں جو سفید رنگ والے، اور تکیہ لگائے بیٹھے ہیں، اس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اے عبدالمطلب کے بیٹے! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ہاں، میں نے تمہاری بات سن لی، تو اس شخص نے کہا: اے محمد! میں آپ سے ایک سوال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1402]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد سادہ اور کچی تھی۔
اس لئے اونٹ وغیرہ کے آنے سے منع نہیں کیا گیا۔
ممکن ہے اونٹوں کے بٹھانے کے لئے جگہ مخصوص ہو۔
اس بنا پرآجکل مسجد کے ساتھ سائیکلوں سکوٹروں اور گارڑیوں وغیرہ کے لئے جگہ خاص کی جا سکتی ہے۔

(2)
مجلس میں معزز شخصیت کے لئے نمایاں نشست مخصوص کی جاسکتی ہے۔
تاکہ آنے والے اجنبیوں کو پہچاننے میں مشکل نہ ہو۔

(3)
اگر سوا ل کرتے ہوئے ادب و احترام کا مناسب خیال نہ رکھ سکے۔
تو عالم کو چاہیے کہ ناراضی محسوس نہ کرے۔

(4)
ایک راوی کی روایت (خبر واحد)
قابل قبول ہے۔
جب کہ وہ راوی قابل اعتماد (ثقہ)
ہو۔

(5)
عالم کے پاس سفر کرکے جانا اور اس سے مسائل کی تحقیق کرنا مستحسن ہے۔

(6)
نازل سند کے ساتھ حدیث معلوم ہو تو عالی سند حاصل کرنے کی کوشش کرنا اچھی بات ہے۔

(7)
قراءت علی الشیخ بھی حصول علم کا ایک درست طریقہ ہے۔

(8)
جب قوم کسی فرد کو اپنا نمائندہ منتخب کرلے تو پھر ا س کی کاروائی پر اعتماد کرنا چاہے۔
اِلَّا یہ کہ اس سے واضح غلطی سرزد ہوجائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1402   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.