الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
59. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الطَّعَامِ يُبْعَثُ إِلَى أَهْلِ الْمَيِّتِ
59. باب: میت کے گھر والوں کے یہاں کھانا بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1611
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن خلف ابو سلمة ، قال: حدثنا عبد الاعلى ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن ام عيسى الجزار ، قالت: حدثتني ام عون ابنة محمد بن جعفر ، عن جدتها اسماء بنت عميس ، قالت: لما اصيب جعفر رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى اهله، فقال:" إن آل جعفر قد شغلوا بشان ميتهم، فاصنعوا لهم طعاما"، قال عبد الله: فما زالت سنة حتى كان حديثا فترك.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أُمِّ عِيسَى الْجَزَّارِ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَوْنٍ ابْنَةُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ جَدَّتِهَا أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ ، قَالَتْ: لَمَّا أُصِيبَ جَعْفَرٌ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَهْلِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ آلَ جَعْفَرٍ قَدْ شُغِلُوا بِشَأْنِ مَيِّتِهِمْ، فَاصْنَعُوا لَهُمْ طَعَامًا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَمَا زَالَتْ سُنَّةً حَتَّى كَانَ حَدِيثًا فَتُرِكَ.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے، اور فرمایا: جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1576، ومصباح الزجاجة: 585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/370) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ام عیسیٰ اور ام عون مجہول ہیں، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ میت والوں کو کھانا بھیجنا پہلے سنت تھا پھر لوگوں نے اس میں فخر و مباہات کے جذبہ سے تکلف شروع کیا اور بلاضرورت انواع و اقسام کے کھانے پکا کر بھیجنے لگے، دوسرے یہ کہ میت والوں کے پاس ساری برادری اور کنبے والوں نے جمع ہونا شروع کیا، اور کھانا بھیجنے والوں کو ان سب لوگوں کے موافق کھانا بھیجنا پڑا۔ اس لئے یہ امر بدعت سمجھ کر ترک کر دیا گیا، چنانچہ امام احمد اور ابن ماجہ نے باسناد صحیح جریر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ ہم میت والوں کے پاس جمع ہونا، اور میت کے دفن کے بعد کھانا بھیجنا دونوں کو نوحہ میں شمار کرتے تھے، اس پر بھی صحابی یا تابعی کا قول حدیث مرفوع کے مقابل نہیں ہو سکتا، اور محدثین نے میت والوں کے پاس کھانا بھیجنا مستحب رکھا ہے۔ «واللہ اعلم» ۔

Asma’ bint ‘Umais said: “When Ja’far was killed, the Messenger of Allah (ﷺ) went to his family and said: ‘The family of Ja’far are busy with the matter of their deceased, so prepare food for them.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
أم عون: مقبولة (مستورة الحال) وأم عيسي (الخزاعية) الجزار: لا يعرف حالھا (تقريب:8750،8754)
والحديث السابق (الأصل: 1610) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 437
   سنن ابن ماجه1611أسماء بنت عميساصنعوا لهم طعاما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1611  
´میت کے گھر والوں کے یہاں کھانا بھیجنے کا بیان۔`
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دئیے گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے پاس آئے، اور فرمایا: جعفر کے گھر والے اپنی میت کے مسئلہ میں مشغول ہیں، لہٰذا تم لوگ ان کے لیے کھانا بناؤ۔‏‏‏‏ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ طریقہ برابر چلا آ رہا تھا یہاں تک کہ اس میں بدعت آ داخل ہوئی، تو اسے چھوڑ دیا گیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1611]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
اور مزید لکھا ہے کہ گزشتہ روایت اس سے کفایت کرتی ہے۔
غالباً اسی وجہ سے دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

(2)
میت کے گھر والوں کے لئے کھانا تیار کرنا اور انھیں کھلانا چاہیے۔

(3)
یہ کھانا درمیانے درجے کا ہونا چاہیے۔
جیسا کھانا کوئی شخص اپن معمول کے مطابق تیار کرتا ہے۔
ویسا ہی تیار کروا کر میت والوں کےہاں بھیج دینا چاہیے۔
اس میں تکلف کرنے اور دوسروں سے مقابلہ اور فخر کی کیفیت پیدا کرنے سے اصل مقصد فوت ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1611   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.