الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
1. بَابُ : مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ
1. باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا ابن ابي فديك ، حدثني هشام بن سعد ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجنة بابا، يقال له: الريان يدعى يوم القيامة، يقال: اين الصائمون؟ فمن كان من الصائمين دخله، ومن دخله لم يظما ابدا".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ، وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 55 (765)، (تحفة الأشراف: 4771)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، بدأالخلق 9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، کلاھمادون جملة الظمأ، سنن النسائی/الصیام43 (2238)، مسند احمد (5/333، 335) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا» کا جملہ صحیح نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 351)

It was narrated from Sahl bin Sa’d that the Prophet (ﷺ) said: “In Paradise there is a gate called Rayyan. On the Day of Resurrection the call will go out saying: ‘Where are those who used to fast?’ Whoever is among those who used to fast will enter it, and whoever enters it will never thirst again.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون جملة الظمأ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
(حديث مرفوع) َدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ
   صحيح البخاري3257سهل بن سعدفي الجنة ثمانية أبواب فيها باب يسمى الريان لا يدخله إلا الصائمون
   صحيح البخاري1896سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل منه أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيقومون لا يدخل منه أحد غيرهم فإذا دخلوا أغلق فلم يدخل منه أحد
   صحيح مسلم2710سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدخل منه الصائمون يوم القيامة لا يدخل معهم أحد غيرهم يقال أين الصائمون فيدخلون منه فإذا دخل آخرهم أغلق فلم يدخل منه أحد
   جامع الترمذي765سهل بن سعدفي الجنة لبابا يدعى الريان يدعى له الصائمون فمن كان من الصائمين دخله ومن دخله لم يظمأ أبدا
   سنن النسائى الصغرى2239سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يقال يوم القيامة أين الصائمون هل لكم إلى الريان من دخله لم يظمأ أبدا فإذا دخلوا أغلق عليهم فلم يدخل فيه أحد غيرهم
   سنن النسائى الصغرى2238سهل بن سعدللصائمين باب في الجنة يقال له الريان لا يدخل فيه أحد غيرهم فإذا دخل آخرهم أغلق من دخل فيه شرب ومن شرب لم يظمأ أبدا
   سنن ابن ماجه1640سهل بن سعدفي الجنة بابا يقال له الريان يدعى يوم القيامة يقال أين الصائمون فمن كان من الصائمين دخله ومن دخله لم يظمأ أبدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1640  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1640]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
جو مختلف نیکیوں کی طرف منسوب ہیں۔
مثلاً باب الصلاۃ (نماز کا دروازہ)
باب الجہاد (جہاد کادروازہ)
باب الصدقۃ (صدقہ کا دروازہ)
دیکھئے: (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 1897)

(2)
ایک شخص جس نیکی کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔
اور اس کی ادایئگی کی زیادہ کوشش کرتا ہے۔
وہ اس نیکی سے منسوب دروازے سے جنت میں داخل ہوگا۔
اگر زیادہ صفات کا حامل ہو۔
تو ایک سے زیادہ دروازوں سے بلا یا جائے گا۔
مثلاً  حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو آٹھوں دروازوں سے بلایا جائے گا۔ (صحیح البخاري، الصوم، باب الریان للصائمین، حدیث: 18973)
۔
ریان کا مطلب سیراب ہے۔
روزہ دار بھوک پیاس برداشت کرتا ہے۔
اور پیاس کا برداشت کرنا بھوک کی نسبت مشکل ہوتا ہے اس لئے روزہ داروں کےلئے جو دروازے مقرر ہے اسے بھی سیرابی کا دروازہ قرار دیا گیا ہے۔

(4)
فرض عبادات کی ادایئگی کے ساتھ ساتھ مسنون نفلی عبادات بھی ممکن حد تک ادا کرتے رہنا چاہیے۔
نفلی عبادات کا اہتمام جنت میں داخلے کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1640   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 765  
´روزے کی فضیلت کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ۱؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہو گا اس میں داخل ہو جائے گا اور جو اس میں داخل ہو گیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 765]
اردو حاشہ:
1؎:
روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں،
ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں،
اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 765   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.