الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
3. بَابُ : مَا جَاءَ فِي صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
3. باب: شک کے دن کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن عمرو بن قيس ، عن ابي إسحاق ، عن صلة بن زفر ، قال: كنا عند عمار في اليوم الذي يشك فيه، فاتي بشاة فتنحى بعض القوم، فقال عمار :" من صام هذا اليوم فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ عَمَّارٌ :" مَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم شک والے دن میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے پاس تھے ان کے پاس ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی بعض لوگ اس کو دیکھ کر الگ ہو گئے، (کیونکہ وہ روزے سے تھے) عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے ایسے دن میں روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 11 (1906)، (تعلیقا) سنن ابی داود/الصوم 10 (2334)، سنن الترمذی/الصوم 3 (686)، سنن النسائی/الصیام 20 (2190)، (تحفة الأشراف: 10354) وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 1 (1724) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شک والے دن سے مراد ۳۰ شعبان کا دن ہے یعنی بادلوں کی وجہ سے ۲۹ ویں کو چاند نظر نہ آیا ہو تو پتہ نہیں چلتا کہ یہ شعبان کا تیسواں دن ہے یا رمضان کا پہلا دن اسی وجہ سے اسے شک کا دن کہتے ہیں۔

It was narrated that Silah bin Zufar said: “We were with ‘Ammar on the day concerning which there was some doubt. A (roasted) sheep was brought and some of the people moved away. ‘Ammar said: ‘Whoever is fasting on this day has disobeyed Abu Qasim (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2334) ترمذي (686) نسائي (2190)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1645  
´شک کے دن کے روزے کا بیان۔`
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم شک والے دن میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے پاس تھے ان کے پاس ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی بعض لوگ اس کو دیکھ کر الگ ہو گئے، (کیونکہ وہ روزے سے تھے) عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے ایسے دن میں روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1645]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
شک کے دن سے مراد انتیس شعبان کےبعد والا دن ہے۔
جب کہ چاند نظر آنے کی تصدیق نہ ہوئی ہو یہ دن حقیقت میں شعبان کا تیسواں دن ہے۔

(2)
بعض لوگ تیس شعبان کو اس لئے روزہ رکھ لیتے ہیں۔
کہ شاید رمضان شروع ہوگیا ہو اور ہمیں معلوم نہ ہوا ہو۔
اب اگر رمضان شروع ہوچکا ہو تو یہ روزہ رمضان کا ہوجائے گا۔
ورنہ نفلی روزہ سہی۔
اس طرح کا شک والا روزہ رکھنا شرعا منع ہے۔

(3)
اللہ تعالیٰ نے فرض عبادات کی مقدار اور اوقات کا تعین کردیا ہے۔
نفلی اور فرض عبادات کے اس امیتاز کو ختم کرنا درست نہیں۔

(4)
نیکی کا عمل اگر سنت کے خلاف ہو۔
تو وہ نیکی کا عمل ہی نہیں رہتا۔
5 یہ روایت اکثر محققین کے نزدیک صحیح ہے۔
بعض صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین کے روزہ نہ توڑنے کی وجہ یہ ہوسکتی ہے۔
کہ انھوں نے معمول کے مطابق روزہ رکھا ہو جس کی اجازت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1645   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.