الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
34. بَابٌ في صِيَامِ يَوْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
34. باب: (فی سبیل اللہ) جہاد میں روزے رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1718
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا انس بن عياض ، حدثنا عبد الله بن عبد العزيز الليثي ، عن المقبري ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام يوما في سبيل الله زحزح الله وجهه عن النار سبعين خريفا".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ اللَّيْثِيُّ ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ زَحْزَحَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جہاد کے سفر میں ایک دن بھی روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس کا چہرہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کی مقدار میں دور کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجہاد 3 (1622)، سنن النسائی/الصیام 24 (2246)، (تحفة الأشراف: 12970، ومصباح الزجاجة: 618)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/300، 357) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever fasts one day for the sake of Allah, Allah will move his face away from the Fire a distance of seventy autumns (years).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد اللّٰه بن عبدالعزيز الليثي ضعيف واختلط بأخرة (تقريب:3444)
و قال الھيثمي: وقد ضعفه الجمھور (مجمع الزوائد 89/7،362/9)
والحديث السابق (الأصل: 1717) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 441
   جامع الترمذي1622عبد الرحمن بن صخرمن صام يوما في سبيل الله زحزحه الله عن النار سبعين خريفا
   سنن ابن ماجه1718عبد الرحمن بن صخرمن صام يوما في سبيل الله زحزح الله وجهه عن النار سبعين خريفا
   سنن النسائى الصغرى2246عبد الرحمن بن صخرمن صام يوما في سبيل الله زحزح الله وجهه عن النار بذلك اليوم سبعين خريفا
   سنن النسائى الصغرى2248عبد الرحمن بن صخرمن صام يوما في سبيل الله باعد الله وجهه عن النار سبعين خريفا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1718  
´(فی سبیل اللہ) جہاد میں روزے رکھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے جہاد کے سفر میں ایک دن بھی روزہ رکھا تو اللہ تعالیٰ اس ایک دن کے روزے کی وجہ سے اس کا چہرہ جہنم سے ستر سال کی مسافت کی مقدار میں دور کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1718]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فا ضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ گزشتہ روایت 1717 اس سے کفایت کرتی ہے غا لباً اسی وجہ سے دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے اللہ کی راہ میں کا مطلب کفار سے جہاد کے وقت رکھنا ہے بشرطیکہ اس سے کمزوری پیدا ہوجا نے کا احتمال نہ ہو یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ اللہ کی رضا کے حصو ل کے لئے اس کے حکم کی تعمیل میں روزہ رکھا خلوص نیت سے جو کام کیا جا ئے وہ اللہ ہی کی راہ میں ہوتا ہے۔

(3)
ستر سال کے فاصلے کا مطلب یہ ہے کہ جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا فا صلہ ستر سا ل میں طے کیا جا تا ہے اس سے مرا د بہت زیا دہ دور بھی ہو سکتا ہے فا صلے کی دوری کو واضح کر نے کے لئے ستر سا ل کی مسافت سے تشبیہ دی گئی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1718   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1622  
´دوران جہاد روزہ رکھنے کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جہاد کرتے وقت ایک دن کا روزہ رکھے اللہ تعالیٰ اسے ستر سال کی مسافت تک جہنم سے دور کرے گا ۱؎۔ عروہ بن زبیر اور سلیمان بن یسار میں سے ایک نے ستر برس کہا ہے اور دوسرے نے چالیس برس۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1622]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جہاد کرتے وقت روزہ رکھنے کی فضیلت کے حامل وہ مجاہدین ہیں جنہیں روزہ رکھ کر کمزوری کا احساس نہ ہو،
اورجنہیں کمزوری لاحق ہونے کا خدشہ ہو وہ اس فضیلت کے حامل نہیں ہیں۔

نوٹ:
(اگلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے،
ورنہ اس کی سند میں ابن لہیعہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1622   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.