الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
6. بَابُ : مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ مِنَ الأَمْوَالِ
6. باب: جن چیزوں میں زکاۃ واجب ہے ان کا بیان۔
Chapter: Wealth on which Zakat is required
حدیث نمبر: 1794
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن محمد بن مسلم ، عن عمرو بن دينار ، عن جابر بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس فيما دون خمس ذود صدقة، وليس فيما دون خمس اواق صدقة، وليس فيما دون خمسة اوساق صدقة".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ ذَوْدٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ، وَلَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسَاقٍ صَدَقَةٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانچ اونٹ سے کم میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکاۃ نہیں ہے، اور پانچ وسق سے کم اناج یا میوہ میں زکاۃ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2566، ومصباح الزجاجة: 642)، مسند احمد (3/296) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "There is no Sadaqah on less than five camels; there is no Sadaqah on less than five Awaq; and there is no Sadaqah on less than five Awsaq."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح مسلم2271جابر بن عبد اللهليس فيما دون خمس أواق من الورق صدقة وليس فيما دون خمس ذود من الإبل صدقة وليس فيما دون خمسة أوسق من التمر صدقة
   سنن ابن ماجه1794جابر بن عبد اللهليس فيما دون خمس ذود صدقة وليس فيما دون خمس أواق صدقة وليس فيما دون خمسة أوساق صدقة
   بلوغ المرام494جابر بن عبد الله‏‏‏‏ليس فيما دون خمس اواق من الورق صدقة وليس فيما دون خمس ذود من الإبل صدقة وليس فيما دون خمسة اوسق من الثمر صدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 494  
´بیس من غلے سے کم میں کوئی زکاۃ نہیں`
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ اوقیہ سے کم چاندی پر کوئی زکوٰۃ نہیں۔ اسی طرح اونٹوں کی تعداد پانچ سے کم ہو تو ان پر بھی زکوٰۃ نہیں اور پانچ وسق سے کم کھجوروں پر بھی زکوٰۃ نہیں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 494]
لغوی تشریح:
«اَوَاقٍ» اس پر تنوین ہے۔ اور قاف کے بعد یاء مشددہ اور مخفصہ کی صورت بھی جائز ہے، اوقیہ کی جمع ہے۔ اوقیہ کے ہمزاہ پر ضمہ اور یا پر تشدید ہے۔ ایک اوقیے میں چالیس درہم ہوتے ہیں اور یوں پانچ اوقیوں کے دو سو درہم ہیں۔ جدید وزنی پیمانے کے مطابق دو سو درہم کا وزن 615 گرام بنتا ہے۔
«اَلْوَرِقِ» واو پر فتحہ اور را کے نیچے کسرہ ہے اور را ساکن بھی پڑھی گئی ہے۔ معنی اس کے چاندی کے ہیں۔
«ذَوْدِ» ذال پر فتحہ اور واو' پر ساکن ہے اونٹ کے معنی میں ہے۔ یہ اسم جمع ہے۔ اس میں مذکر و مونث اور قلیل و کثیر سبھی شامل ہیں۔ اسی لیے خمس کی اضافت اس کی طرف جائز ہے۔
«اَوْسُقِ» ہمزہ پر فتحہ واو ساکن اور سین پر ضمہ ہے۔ «وسق» کی جمع ہے۔ «وسق» کی واو پر فتحہ اور کسرہ دونوں جائز ہیں۔ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور پانچ وسق تین سو وصاع کے ہوئے۔ اور آپ کو معلوم ہے کہ ایک صاع میں چار مد ہوتے ہیں اور ایک مد ایک رطل اور تہائی رطل کے برابر ہوتا ہے، نیز جدید پیمانے کے مطابق ایک صاع تقریباً اڑھائی کلو گرام کا ہوتا ہے۔
«‏‏‏‏اَوْسَاقٍ» «وسق» کی جمع ہے، «اوسق» کی طرح۔
«حَبَّ» حا پر فتحہ اور با پر تشدید ہے۔ بیچ، تخم، گندم کا بیج، جو اور مسور وغیرہ۔
لفظ «دُونَ» چاروں جگہ «اَقَلُّ» کے معنی میں ہے، یعنی مذکورہ اشیاء کی اس مقدار سے کم پر زکاۃ واجب نہیں۔

فائدہ:
اس حدیث میں چاندی کا نصاب پانچ اوقیے بیان ہوا ہے جبکہ اس سے پہلی حدیث میں دو سو درہم ہے۔ ان دونوں احادیث میں کوئی تعارض اور اختلاف نہیں ہے۔ اس لیے کہ ایک اوقیے میں چالیس درہم ہوتے ہیں اور پانچ اوقیوں کے دو سو درہم ہو گئے، لہٰذا کوئی تعارض نہ رہا۔ تین سو صاع حجازی ہمارے ملک میں مروج انگریزی وزن کے اعتبار سے تقریباً بیس من ہوتے ہیں۔ ایک وسق میں ساٹھ صاع ہوتے ہیں جو چار من کے برابر ہے۔
گویا ہمارے ملکی حساب سے بیس من غلے سے کم میں کوئی زکاۃ نہیں، مگر احناف نے کتاب اللہ اور حدیث کے عموم کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فتویٰ دیا ہے کہ غلہ اور کھجور، خواہ ایک من یا اس سے بھی کم ہی کیوں نہ ہو اس میں بھی زکاۃ ہے۔ مگر پہلی رائے ہی زیادہ صحیح ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خود وزن مقرر فرما دیا ہے تو پھر ہمیں اسی پر عمل کرنا چاہیے۔ اس میں اپنی جانب سے کمی بیشی کرنے کی اجازت نہیں، ہر اس جنس میں جو سال بھر ذخیرہ ہو سکتی ہے اس میں زکاۃ ہے، مثلاً: گندم، چاول، جو، باجرہ، مکئی، ماش، مونگ اور چنے وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 494   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.