الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
11. بَابُ : مَا يَأْخُذُ الْمُصَدِّقُ مِنَ الإِبِلِ
11. باب: محصل زکاۃ والے سے کس قسم کا اونٹ لے؟
Chapter: What kind of camels should be taken
حدیث نمبر: 1802
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن جابر ، عن عامر ، عن جرير بن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يرجع المصدق إلا عن رضا".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرْجِعُ الْمُصَدِّقُ إِلَّا عَنْ رِضًا".
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عامل زکاۃ لوگوں کو خوش رکھ کر ہی واپس جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 55 (989)، سنن الترمذی/الزکاة 20 (647، 648)، سنن النسائی/الزکاة 14 (2462)، (تحفة الأشراف: 3215)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 5 (1589)، مسند احمد (4/362)، سنن الدارمی/الزکاة 32 (1712) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: سبحان اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایمان داری اور خوف الہی کو دیکھئے کہ ایک شخص نے خوشی سے اپنا عمدہ مال زکاۃ میں دیا تب بھی انہوں نے قبول نہ کیا، دو وجہ سے، ایک تو یہ کہ نبی کریم ﷺ نے عمدہ مال زکاۃ میں لینے سے منع کر دیا تھا، دوسرے اس وجہ سے کہ شاید دینے والے کے دل کو ناگوار ہو، گو وہ ظاہر میں خوشی سے دیتا ہے، اس ذرا سی حق تلفی اور ناراضی کو بھی اتنا بڑا گناہ سمجھا کہ یوں کہا: زمین مجھے کیسے اٹھائے گی اور آسمان میرے اوپر گر پڑے گا اگر میں ایسا کام کروں، جب اسلام میں ایسے متقی اور ایمان دار اللہ تعالی سے ڈرنے والے لوگ اللہ تعالیٰ نے پیدا کئے تھے تو اسلام کو اس قدر جلد ایسی ترقی ہوئی کہ اس کا پیغام دنیا کے چپہ چپہ میں پہنچ گیا۔

Jarir bin Abdullah narrated that: the Messenger of Allah said: “The Zakat collector should not come back unless the people are pleased with him.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
جابر الجعفي ضعيف رافضي
و تابعه مجالد: ضعيف (11) عند الطبراني (2362) و روي مسلم (989) عن رسول اللّٰه ﷺ قال: ((أرضوا مصدقيكم)) وھو يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 444
-
   سنن النسائى الصغرى2462جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   سنن النسائى الصغرى2463جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فليصدر وهو عنكم راض
   صحيح مسلم2494جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فليصدر عنكم وهو عنكم راض
   صحيح مسلم2298جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   جامع الترمذي647جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فلا يفارقنكم إلا عن رضا
   سنن أبي داود1589جرير بن عبد اللهأرضوا مصدقيكم
   سنن ابن ماجه1802جرير بن عبد اللهلا يرجع المصدق إلا عن رضا
   مسندالحميدي814جرير بن عبد اللهإذا أتاكم المصدق فلا يفارقنكم إلا عن رضا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1802  
´محصل زکاۃ والے سے کس قسم کا اونٹ لے؟`
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عامل زکاۃ لوگوں کو خوش رکھ کر ہی واپس جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1802]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے خندہ پیشانی سے ملو، اس کے فرمائش کی ادائیگی میں اس سے تعاون کرو اور خوشی کے ساتھ زکاۃ ادا کرو۔
اگر تمہاری نظر میں وہ تم سے واجب سے زیادہ طلب کر رہا ہو تو بھی ادا کرو۔
اگر اس کی غلطی ہو گی تو اس کا بوجھ اس کے سر ہوگا، تمہیں ثواب ہی ملے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1802   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1589  
´زکاۃ وصول کرنے والے کی رضا مندی کا بیان۔`
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ یعنی کچھ دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: صدقہ و زکاۃ وصول کرنے والوں میں سے بعض لوگ ہمارے پاس آتے ہیں اور ہم پر زیادتی کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے مصدقین کو راضی کرو، انہوں نے پوچھا: اگرچہ وہ ہم پر ظلم کریں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے فرمایا: تم اپنے مصدقین کو راضی کرو، عثمان کی روایت میں اتنا زائد ہے اگرچہ وہ تم پر ظلم کریں۔‏‏‏‏ ابوکامل اپنی حدیث میں کہتے ہیں: جریر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی، اس کے بعد سے میرے پاس جو بھی مصدق آیا، مجھ سے خوش ہو کر ہی واپس گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1589]
1589. اردو حاشیہ: عامل کو راضی کرنا اسی صورت میں ہے کہ وہ واجب شرعی کا مطالبہ کرے تو اسے ادا کر دیا جائے اور اس کے ساتھ حسن معاملہ کا رویہ رکھا جائے اور ظاہر ہے کہ یہ حکم عادل اور غیر ظالم عاملین کے متعلق ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.