الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
15. بَابُ : صَدَقَةِ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ
15. باب: گھوڑے اور غلام کی زکاۃ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبد الله بن دينار ، عن سليمان بن يسار ، عن عراك بن مالك ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الزکاة 45 (1463)، 46 (1464)، صحیح مسلم/الزکاة 2 (982)، سنن ابی داود/الزکاة 11 (1594، 1595)، سنن الترمذی/الزکاة 8 (628)، سنن النسائی/الزکاة 16 (2369)، (تحفة الأشراف: 14153)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 23 (37)، مسند احمد (2/242، 249، 254، 279، 410، 420، 432، 454، 469، 470)، سنن الدارمی/الزکاة 10 (1672) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حدیث ان لوگوں کی دلیل ہے جو غلام، لونڈی اور گھوڑوں میں زکاۃ کو واجب نہیں کہتے، اور بعضوں نے کہا: اس حدیث میں گھوڑوں سے مراد غازی اور مجاہد کا گھوڑا ہے، جیسے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، اور بعض نے کہا: اگر گھوڑے جنگل میں چرتے ہوں اور ان میں نر اور مادہ دونوں ہوں تو ان کے مالک کو اختیار ہے خواہ ہر گھوڑے کے بدلے ایک دینار زکاۃ دے یا جملہ گھوڑوں کی قیمت لگا کر اس کا چالیسواں حصہ دے، ایسا ہی عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، امام ابوحنیفہ کا بھی یہی قول ہے، لیکن صاحبین اور جمہور علماء اور ائمہ اہل حدیث کا یہ قول ہے کہ گھوڑے، غلام اور لونڈی میں مطلقاً زکاۃ نہیں ہے اور یہی صحیح ہے۔

Abu Huraitah narrated that: the Messenger of Allah said: “The Muslim is not obliged to pay Sadaqah on his slave not his horse.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
   سنن النسائى الصغرى2469عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2470عبد الرحمن بن صخرلا زكاة على الرجل المسلم في عبده ولا فرسه
   سنن النسائى الصغرى2471عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2472عبد الرحمن بن صخرليس على المرء في فرسه ولا في مملوكه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2473عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن النسائى الصغرى2474عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم صدقة في غلامه ولا في فرسه
   صحيح البخاري1464عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم صدقة في عبده ولا في فرسه
   صحيح البخاري1463عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في فرسه وغلامه صدقة
   صحيح مسلم2273عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   صحيح مسلم2276عبد الرحمن بن صخرليس في العبد صدقة إلا صدقة الفطر
   صحيح مسلم2274عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا فرسه صدقة
   جامع الترمذي628عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في فرسه ولا في عبده صدقة
   سنن أبي داود1594عبد الرحمن بن صخرليس في الخيل والرقيق زكاة إلا زكاة الفطر في الرقيق
   سنن أبي داود1595عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   سنن ابن ماجه1812عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم277عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم فى عبده ولا فرسه صدقة
   بلوغ المرام487عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده ولا في فرسه صدقة
   مسندالحميدي1104عبد الرحمن بن صخرليس على المسلم في عبده، ولا في فرسه صدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 277  
´غلام اور گھوڑے پر کوئی زکوٰۃ نہیں ہے`
«. . . 299- مالك عن عبد الله بن دينار عن سليمان بن يسار عن عراك بن مالك عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس على المسلم فى عبده ولا فرسه صدقة. كمل حديث ابن دينار. . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے غلام اور گھوڑے میں کوئی صدقہ (زکوٰة) نہیں ہے۔ عبداللہ بن دینار کی بیان کردہ حدیثیں مکمل ہوئیں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 277]

تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 982، من حديث مالك به .]
تفقه:
➊ کسی آدمی کے جتنے بھی گھوڑے یا غلام ہوں، ان پر کوئی زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔
➋ گھوڑوں کے سلسلے میں دیکھئے: [الموطأ حديث: 178، 215، والبخاري 2860، 2849، ومسلم 1871/96]
➌ معلوم ہوا کہ زکوٰۃ قت کے حکم سے بعض چیزیں مستثنیٰ ہیں۔
➍ عام کی تخصیص خاص دلیل سے جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 299   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1812  
´گھوڑے اور غلام کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر اس کے گھوڑے اور غلام میں زکاۃ نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1812]
اردو حاشہ:
فائده:
یہ مسئلہ حدیث: 1790 میں بھی گزر چکا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1812   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 487  
´غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان پر نہ اس کے غلام میں زکوٰۃ ہے اور نہ اس کے گھوڑے میں۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 487]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا غلام اور گھوڑے میں زکاۃ نہیں، یعنی جو غلام اپنی خدمت کے لیے اور جو گھوڑا اپنی سواری کے لیے مخصوص ہو ان پر کسی قسم کی زکاۃ نہیں، البتہ اگر برائے تجارت ہوں تو ان پر زکاۃ ہو گی۔
جمہور علماء اور اکثر فقہاء کا یہی موقف ہے۔ گھوڑوں پر زکاۃ کی مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [سنن ابوداود، الزكاة، باب فى زكاة السائمة، حديث: 1574۔ طبع دارالسلام، لاهور]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 487   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 628  
´گھوڑے اور غلام میں زکاۃ کے نہ ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان پر نہ اس کے گھوڑوں میں زکاۃ ہے اور نہ ہی اس کے غلاموں میں زکاۃ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 628]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث کے عموم سے ظاہریہ نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ گھوڑے اورغلام میں مطلقاً زکاۃ واجب نہیں گو وہ تجارت ہی کے لیے کیوں نہ ہوں،
لیکن یہ صحیح نہیں ہے،
گھوڑے اور غلام اگر تجارت کے لیے ہوں تو ان میں زکاۃ بالاجماع واجب ہے جیسا کہ ابن منذر وغیرہ نے اسے نقل کیا ہے،
لہذا اجماع اس کے عموم کے لیے مخصص ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 628   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1594  
´غلام اور لونڈی کی زکاۃ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے اور غلام یا لونڈی میں زکاۃ نہیں، البتہ غلام یا لونڈی میں صدقہ فطر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1594]
1594. اردو حاشیہ: اگر یہ ذاتی مصرف کےلئے ہوں تو زکواۃ نہیں ہے۔ لیکن اگر تجارت کی غرض سے ہوں تو زکواۃ دینی چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1594   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.