الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
16. بَابُ : مَا تَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ مِنَ الأَمْوَالِ
16. باب: جن مالوں میں زکاۃ واجب ہے اس کا بیان۔
Chapter: Wealth on which Zakat is due
حدیث نمبر: 1814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن سواد المصري ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني سليمان بن بلال ، عن شريك بن ابي نمر ، عن عطاء بن يسار ، عن معاذ بن جبل ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: بعثه إلى اليمن، وقال له:" خذ الحب من الحب، والشاة من الغنم، والبعير من الإبل، والبقرة من البقر".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، وَقَالَ لَهُ:" خُذْ الْحَبَّ مِنَ الْحَبِّ، وَالشَّاةَ مِنَ الْغَنَمِ، وَالْبَعِيرَ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْبَقَرَةَ مِنَ الْبَقَرِ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا اور فرمایا: (زکاۃ میں) غلہ میں سے غلہ، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ، اور گایوں میں سے گائے لو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الزکاة 11 (1599)، (تحفة الأشراف: 11348) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عطاء بن یسار اور معاذ رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 3544)

Mu'adh bin Jabal narrated that: the Messenger of Allah sent him to Yemen and said to him: “Take grains from grains, sheep from sheep, camels from camels and cows from cows”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (1599)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 445
   سنن أبي داود1599معاذ بن جبلخذ الحب من الحب والشاة من الغنم والبعير من الإبل والبقرة من البقر
   سنن ابن ماجه1814معاذ بن جبلخذ الحب من الحب والشاة من الغنم والبعير من الإبل والبقرة من البقر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1599  
´کھیتوں میں پیدا ہونے والی چیزوں کی زکاۃ کا بیان۔`
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن بھیجا تو فرمایا: غلہ میں سے غلہ لو، بکریوں میں سے بکری، اونٹوں میں سے اونٹ اور گایوں میں سے گائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے مصر میں ایک ککڑی کو بالشت سے ناپا تو وہ تیرہ بالشت کی تھی اور ایک سنترہ دیکھا جو ایک اونٹ پر لدا ہوا تھا، اس کے دو ٹکڑے کاٹ کر دو بوجھ کے مثل کر دیئے گئے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1599]
1599. اردو حاشیہ:
➊ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بارانی اور چشموں سے سیراب ہونے والی زمین اس طرح زیر زمین نمی والی زمین کی پیداوار میں عشر (دسواں حصہ) ہے۔ اور جس زمین کو رہٹ وغیرہ سے سیراب کیا جائے اس میں نصف عشر (بیسواں حصہ پانچ فیصد) ہے۔ [صحیح بخاری، الزکاة، باب العشر فیما یسقیٰ من ماء السماء و لماء الجاري۔ حدیث: 1483]
قرآنی آیت اور حدیث رسول ﷺ دونوں سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ زمین سے پیدا ہونے والی ہر چیز میں زکواۃ ہے۔ سوائے سبزیوں کے کیونکہ اس میں زکواۃ نہ نکالنے کی صراحت حدیث میں ہے۔ البتہ اس میں یہ شرط ہے کہ پیداوار پانچ وسق یا اس سے زیادہ ہو۔ گویا اناج اور غلے کا نصاب پانچ وسق ہے۔ اس سے کم پیداوار میں زکواۃ عائد نہیں ہوگی۔ ایک وسق۔ ساٹھ صاع کا ہوتا ہے۔ اس طرح پانچ وسق میں تین سو صاع ہوں گے جن کا وزن پاکستانی حساب سے تقریبا 20 من بنتا ہے۔ لہذا جس شخص کی پیداوار 20 من یا اس سےزائد تو وہ زکواۃ ادا کرے۔ بصورت دیگر نہیں۔زمین کی پیداوار کی زکواۃ (عشر) کی ادایئگی فصل کاٹنے کے موقع پر ہوگی۔ اگر سال میں دو فصلیں ہوں گی۔ توعشر بھی دو مرتبہ ادا کرنا ضروری ہوگا۔ کیونکہ اس میں سال گزرنے کی شرط نہیں ہے۔ بلکہ فصل کا ہونا شرط ہے۔ وہ جب بھی ہو اور جو بھی ہو۔ اگرزمین بارانی ہے یعنی بارش قدرتی چشموں وغیرہ سے سیراب ہوتی ہے۔ اور اس پر اس پر کچھ خرچ نہیں ہوتا تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ (عشر) ادا کیا جائے۔ اگر زمین غیر بارانی ہے (چاہی یا نہری ہے جس کی سیرابی پرآبیانہ وغیرہ کی صورت میں اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں۔ یا ٹیوب ویل کے ذریعے سے اسے سیراب کیا جاتا ہے) تو اس سے نصف العشر (بیسواں حصہ) اد کیا جائے گا۔ اس کی بنیاد یہ حدیث ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ (فيما سقتِ السماءُ والعيونُ أو كان عشريا العشر و ما سُقِيَ بالنضحِ نصفُ العشرِ [صحيح البخاري، الزکوة، العشر فیما یسقی من ماء السماء والما ء الجاري، حدیث: 1483]
اس پیدوار میں جسے آسمان (بارش) یا (قدرتی) چشمے سیراب کریں یا وہ زمین نمی والی ہو۔ (نہر اور دریا کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس میں اتنی نمی رہی ہو کہ اسے پانی دینے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے) عشر (دسواں حصہ) ہے اور جسے ڈول (یارہٹ وغیرہ) سے سیراب کیا جائے۔ اس میں نصف عشر(بیسواں حصہ یعنی پانچ فیصد) ہے۔ زکوة صرف اس پیداوار سے ادا کی جائے گی۔ جو ذخیرہ کی جا سکتی ہو۔ جیسے گندم چاول مکئی جو وغیرہ۔ اس لیے سبزیوں پر زکوۃ نہیں۔ کیونکہ ان کا زیادہ دیر تک ذخیرہ ممکن نہیں۔
➋ امام صاحب نے جو ککڑی اور ترنج (مالٹے) کے بارے میں فرمایا ہے تو یہ زکوۃ صدقات کی برکات کی طرف اشار ہ ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ اس سے مال میں بے انتہا برکت ڈال دیتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1599   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.