الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
26. بَابُ : مَنْ سَأَلَ عَنْ ظَهْرِ غِنًى
26. باب: مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 1839
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا ابو بكر بن عياش ، عن ابي حصين ، عن سالم بن ابي الجعد ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الصدقة لغني، ولا لذي مرة سوي".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ و خیرات کسی مالدار یا ہٹے کٹے صحت مند آدمی کے لیے حلال نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الزکاة 90 (2598)، (تحفة الأشراف: 12910)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/377، 389) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah narrated that: the Messenger of Allah said: “Charity is not permissible for a rich person, or for one who is strong and healthy. ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى2598عبد الرحمن بن صخرلا تحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي
   سنن ابن ماجه1839عبد الرحمن بن صخرلا تحل الصدقة لغني ولا لذي مرة سوي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1839  
´مالدار ہوتے ہوئے (بلا ضرورت) مانگنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ و خیرات کسی مالدار یا ہٹے کٹے صحت مند آدمی کے لیے حلال نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مال دار سے مراد وہ شخص ہے جس کے پاس اتنا کچھ موجود ہو کہ اس کا گزر ہو سکے۔
تعیشات کے حصول کے لیے اگر گنجائش نہیں تو اسے مفلس یا زکاۃ کا مستحق قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

(2)
طاقت ور سے مراد وہ شخص ہے جو حلال طریقے سے محنت مزدوری یا کسی قسم کی ملازمت وغیرہ کے ذریعے سے روزی کما سکتا ہے۔
ایسا شخص اگر بے کار بیٹھا رہے اور کام کرنے کی کوشش نہ کرے تو یہ اس کی غلطی ہے۔

(3)
تندرست سے مراد وہ شخص ہے جس کو جسمانی طور پر اس قسم کی معذوری لاحق نہیں کہ وہ روزی کمانے کے قابل نہ رہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1839   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.