الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
15. بَابُ : لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ
15. باب: بغیر ولی کے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا جميل بن الحسن العتكي ، حدثنا محمد بن مروان العقيلي ، حدثنا هشام بن حسان ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تزوج المراة المراة، ولا تزوج المراة نفسها، فإن الزانية هي التي تزوج نفسها".
حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْعُقَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1454، ومصباح الزجاجة: 672) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «الزانیہ» کے جملہ کے علاوہ حدیث صحیح ہے، نیز ملا حظہ ہو: الإروا ء: 1841)

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah said: “No woman should arrange the marriage of another woman, and no woman should arrange her own marriage. The adulteress is the one who arranges her own marriage.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة الزانية

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه1882عبد الرحمن بن صخرلا تزوج المرأة المرأة لا تزوج المرأة نفسها فإن الزانية هي التي تزوج نفسها
   بلوغ المرام839عبد الرحمن بن صخرلا تزوج المرأة المرأة ،‏‏‏‏ ولا تزوج المرأة نفسها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1882  
´بغیر ولی کے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1882]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح میں عورت ولی (سرپرست)
نہیں بن سکتی۔

(2)
بغیر ولی کے عورت کا نکاح نہیں ہوسکتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1882   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 839  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ کوئی عورت دوسری عورت کا (ولی بن کر) نکاح کرے اور نہ خود اپنا نکاح کرے۔ اسے ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ اس کے تمام راوی ثقہ ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 839»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، النكاح، باب لا نكاح إلا بولي، حديث:1882، والدارقطني:3 /227، وللحديث شواهد عند البيهقي:7 /110 وغيره.»
تشریح:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ کوئی عورت کسی دوسری عورت کی ولی نہیں بن سکتی‘ اور نہ خود ولی بن کر اپنا نکاح کرنے کی مجاز ہے۔
جمہور علماء کی رائے یہی ہے۔
مگر احناف کہتے ہیں کہ عاقلہ بالغہ خاتون اپنا بھی اور اپنی نابالغہ بچی کا بھی نکاح کر سکتی ہے اور دوسرے کی وکیل نکاح بھی بن سکتی ہے‘ البتہ اگر کہیں غیرکفو سے نکاح کر لے تو ولی کو دخل اندازی کا اختیار ہے۔
اور امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ صرف کم ذات عورت اپنا نکاح خود کر سکتی ہے‘ کسی معزز خاتون کے لیے یہ جائز نہیں‘ مگر اس کے بارے میں جمہور علماء کی رائے مضبوط ہے۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 839   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.