حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا عبد العزيز بن ابي حازم ، حدثني ابي ، عن سهل بن سعد الساعدي ، قال: دعا ابو اسيد الساعدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عرسه، فكانت خادمهم العروس، قالت:" تدري ما سقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، قالت: انقعت تمرات من الليل فلما اصبحت صفيتهن فاسقيتهن إياه". حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، قَالَ: دَعَا أَبُو أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُرْسِهِ، فَكَانَتْ خَادِمَهُمُ الْعَرُوسُ، قَالَتْ:" تَدْرِي مَا سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ: أَنْقَعْتُ تَمَرَاتٍ مِنَ اللَّيْلِ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ صَفَّيْتُهُنَّ فَأَسْقَيْتُهُنَّ إِيَّاهُ".
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں: جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا۔
It was narrated that Sahl bin Sa'd As-Sa'idi said:
“Abu Usaid As-Sa'idi invited the Messenger of Allah to his wedding, and the bride herself served them. She said: 'Do you know what I gave the Messenger of Allah to drink? I had soaked some dates the night before, then in the morning I strained them and gave him that water to drink.' ”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1912
´ولیمہ کا بیان۔` سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی میں بلایا، تو سب لوگوں کی خدمت دلہن ہی نے کی، وہ دلہن کہتی ہیں: جانتے ہو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا پلایا؟ میں نے چند کھجوریں رات کو بھگو دی تھیں، صبح کو میں نے ان کو صاف کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا شربت پلایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1912]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ولیمے کے لیے اپنی طاقت کے مطابق اہتمام کرنا چاہیے۔ اگر کوئی شخص معمولی دعوت ہی کر سکتا ہو تو اس کو قرض لے کر پر تکلف دعوت کرنے کی ضرورت نہیں۔
(2) ہرشخص کی دعوت قبول کرنی چاہیے، خواہ وہ غریب ہو یا امیر۔
(3) عورت مہمانوں کی خدمت کر سکتی ہے اگرچہ وہ محرم نہ ہوں بشرطیکہ شرعی پردے کا خیال رکھا جائے۔
(4) کجھوروں کو پانی میں بھگو کر جو شربت بنایا جاتا ہے اسے نبیذ کہتے ہیں۔ اس میں نشہ نہیں ہوتا اس طرح کا شربت منقی پانی میں رات بھر بھگو کر بھی بنایا جاتا ہے۔ اگر اسے مناسب مدت سے زیادہ رکھا جائے تو اس میں نشہ پیدا ہو جاتا ہے، اس وقت اس کا پینا حرام ہے۔ اس کی علامت یہ ہے کہ شربت پر جھاگ پیدا ہو جاتا ہے اور اس کا ذائقہ میٹھے کے بجائے کڑوا ہو جاتا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1912