الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
7. بَابُ : الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَلَّتْ لِلأَزْوَاجِ
7. باب: حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔
Chapter: When a pregnant widow gives birth, it is permissible for her to remarry
حدیث نمبر: 2030
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" والله لمن شاء لاعناه لانزلت سورة النساء القصرى بعد اربعة اشهر وعشرا".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" وَاللَّهِ لَمَنْ شَاءَ لَاعَنَّاهُ لَأُنْزِلَتْ سُورَةُ النِّسَاءِ الْقُصْرَى بَعْدَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء (سورۃ الطلاق) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 47 (2307)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3552)، (تحفة الأشراف: 9578)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة الطلاق 2 (4909) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور سورہ طلاق میں یہ آیت «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 4) حاملہ عورتوں کے باب میں ناسخ ہو گی پہلی آیت کی البتہ غیر حاملہ وفات کی عدت چار مہنیے دس دن گزارے۔

It was narrated that' Abdullah bin Mas'ud said: "By Allah, for those who would like to go through the process of praying for Allah's curse to be upon the one who is wrong, the shorter Surah concerning women[l] was revealed after (the Verses[2] which speak of the waiting period of) four months and ten (days)." [1] (65:40), [2] (2:234)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2307)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2030  
´حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! جو کوئی چاہے ہم اس سے لعان کر لیں کہ چھوٹی سورۃ نساء (سورۃ الطلاق) اس آیت کے بعد اتری ہے جس میں چار ماہ دس دن کی عدت کا حکم ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2030]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  سورۂ طلاق میں یہ حکم ہے کہ حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے۔
یہ حکم بعد میں نازل ہوا۔
اور سورۂ بقرہ کی وہ آیت اس سے پہلے نازل ہوئی تھی جس میں یہ حکم ہے کہ بیوہ کی عدت چار ماہ دس دن ہے (البقرۃ234: 2)
لہٰذا حاملہ عورت کا خاوند اگر فوت ہوجائے تو اس کی عدت چار ماہ دس دن نہیں بلکہ وضع حمل ہے، خواہ حمل کی مدت کم ہو یا زیادہ۔
اور یہی مسئلہ صحیح ہے۔

(2)
  جو عورت حمل سے نہ ہو اور اس کا خاوند فوت ہو جائے، اس کےلیے یہ حکم باقی ہے کہ وہ چار ماہ دس دن عدت گزارے، خواہ اس کی رخصتی ہوئی ہو یا صرف نکاح ہوا ہو اور رخصتی نہ ہوئی ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2030   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.