الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
24. بَابُ : الإِيلاَءِ
24. باب: ایلاء کا بیان۔
Chapter: Swearing to forego marital relations with one’s wife
حدیث نمبر: 2059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الرجال ، عن ابيه ، عن عمرة ، عن عائشة ، قالت:" اقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان لا يدخل على نسائه شهرا، فمكث تسعة وعشرين يوما حتى إذا كان مساء ثلاثين دخل علي، فقلت: إنك اقسمت ان لا تدخل علينا شهرا، فقال:" شهر هكذا يرسل اصابعه فيها ثلاث مرات وشهر هكذا وارسل اصابعه كلها، وامسك إصبعا واحدا في الثالثة".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" أَقْسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ لَا يَدْخُلَ عَلَى نِسَائِهِ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا حَتَّى إِذَا كَانَ مِسَاءَ ثَلَاثِينَ دَخَلَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: إِنَّكَ أَقْسَمْتَ أَنْ لَا تَدْخُلَ عَلَيْنَا شَهْرًا، فَقَالَ:" شَهْرٌ هَكَذَا يُرْسِلُ أَصَابِعَهُ فِيهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَشَّهْرُ هَكَذَا وَأَرْسَلَ أَصَابِعَهُ كُلَّهَا، وَأَمْسَكَ إِصْبَعًا وَاحِدًا فِي الثَّالِثَةِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، آپ ۲۹ دن تک رکے رہے، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، میں نے کہا: آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا، اس طرح کل تیس دن ہوئے، پھر فرمایا: اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا، تیسری بار میں ایک انگلی بند کر لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17919، ومصباح الزجاجة: 727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/33، 105) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (ﷺ) swore that he would not enter upon his wives for a month, and he stayed for twenty-nine days until, on the eve of the thirtieth, he entered upon me. I said: 'You swore not to enter upon us for a month.' He said: 'The month may be like this,' and he held up his (ten) fingers three times; 'or the month may be like this,' and he held up his fingers three times, keeping one finger down on the third time."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2059  
´ایلاء کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھائی کہ ایک ماہ تک اپنی بیویوں کے پاس نہیں جائیں گے، آپ ۲۹ دن تک رکے رہے، جب تیسویں دن کی شام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، میں نے کہا: آپ نے تو ایک ماہ تک ہمارے پاس نہ آنے کی قسم کھائی تھی؟! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ اس طرح ہوتا ہے آپ نے دونوں ہاتھوں کی ساری انگلیوں کو کھلا رکھ کر تین بار فرمایا، اس طرح کل تیس دن ہوئے، پھر فرمایا: اور مہینہ اس طرح بھی ہوتا ہے اس بار دو دفعہ ساری انگلیوں کو کھلا رکھا، تیسری بار میں ایک انگلی بند کر لی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2059]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر خاوند کسی معقول وجہ سے ناراض ہو کر بیوی کےپاس کچھ مدت تک نہ جانے کی قسم لے تو یہ جائز ہے، اسے ایلاء کہا جاتا ہے۔

(2)
  ایلاء کی زیادہ سے زیادہ مدت چار مہینے ہے۔
اگر غیر معینہ مدت کی قسم کھالی ہو تو چار مہینے گزرنے کے بعد عورت اس کے خلاف دعویٰ دائر کر سکتی ہے۔
اورعدالت اسے حکم دے گی کہ بیوی سے تعلقات قائم کرے یا طلاق دے۔ (مفہوم سورۃ بقرۃ آیت: 226، 227)
۔

(3)
  اگر خاوند نے چار ماہ یا اس سے کم مدت کےلیے قسم کھائی ہو اور مقررہ مدت ختم ہونے سے پہلے وہ تعلقات قائم کرے تواسے قسم کا کفارہ دینا پڑے گا۔
اور اگر مقررہ مدت تک اپنی قسم پر قائم رہے تو کفارہ نہیں ہوگا، نہ طلاق پڑے گی۔

(4)
  قسم کے کفارے کےلیے دیکھئے: (فوائد حدیث: 2107۔)

(5)
۔
ایلاء طلاق کے حکم میں نہیں۔
اس سے نہ ایک طلاق پڑتی ہے نہ زیادہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2059   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.