الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
29. بَابُ : خِيَارِ الأَمَةِ إِذَا أُعْتِقَتْ
29. باب: آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔
Chapter: Giving a slave woman the choice when she is freed
حدیث نمبر: 2074
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود بن يزيد ، عن عائشة ،" انها اعتقت بريرة، فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان لها زوج حر".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّهَا أَعْتَقَتْ بَرِيرَةَ، فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لَهَا زَوْجٌ حُرٌّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 7 (1154)، (تحفة الأشراف: 15959)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العتق 10 (2536)، سنن ابی داود/الطلاق 20 (2235)، سنن النسائی/الزکاة 99 (2615)، الطلاق 30 (3480)، موطا امام مالک/الطلاق 10 (25)، مسند احمد (6/46، 115، 123، 172، 175، 178، 191، 207)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2337) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آزادی کے بعد پہلا نکاح باقی رکھے یا نہ رکھے، لیکن یہ جب ہے کہ اس کا شوہر غلام ہو، اگر شوہر آزاد ہو تو اختیار نہ ہو گا، امام مالک، شافعی اور جمہور علماء کا یہی قول ہے اور ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ ہر حال میں اختیار ہو گا، اور اس باب میں مختلف احادیث وارد ہیں۔

It was narrated from Aishah that: she freed Barirah and the Messenger of Allah (ﷺ) gave her the choice, and she (Barirah) had a free husband.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله حر والمحفوظ عبد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2235) ترمذي (1155)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
   صحيح البخاري456عائشة بنت عبد اللهما بال أقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله من اشترط شرطا ليس في كتاب الله فليس له وإن اشترط مائة مرة
   صحيح البخاري2729عائشة بنت عبد اللهما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله ما كان من شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط قضاء الله أحق وشرط الله أوثق الولاء لمن أعتق
   صحيح البخاري2563عائشة بنت عبد اللهما بال رجال منكم يشترطون شروطا ليست في كتاب الله فأيما شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط فقضاء الله أحق وشرط الله أوثق ما بال رجال منكم الولاء لمن أعتق
   جامع الترمذي1154عائشة بنت عبد اللهخيرها رسول الله فاختارت نفسها ولو كان حرا لم يخيرها
   جامع الترمذي1155عائشة بنت عبد اللهزوج بريرة حرا فخيرها رسول الله
   سنن أبي داود2234عائشة بنت عبد اللهخيرها رسول الله وكان زوجها عبدا
   سنن أبي داود2233عائشة بنت عبد اللهخيرها رسول الله فاختارت نفسها ولو كان حرا لم يخيرها
   سنن أبي داود2236عائشة بنت عبد اللهقربك فلا خيار لك
   سنن النسائى الصغرى3482عائشة بنت عبد اللهزوج بريرة عبدا
   سنن ابن ماجه2521عائشة بنت عبد اللهما بال رجال يشترطون شروطا ليست في كتاب الله كل شرط ليس في كتاب الله فهو باطل وإن كان مائة شرط كتاب الله أحق وشرط الله أوثق الولاء لمن أعتق
   سنن ابن ماجه2074عائشة بنت عبد اللهخيرها رسول الله وكان لها زوج حر
   المعجم الصغير للطبراني531عائشة بنت عبد الله ألم أر عندكم لحما ؟ ، فقالوا : إنما هي شيء تصدق به على بريرة ، فقال : هو لبريرة صدقة ، ولنا هدية ، وإن بريرة جاءت إلى عائشة تستعينها فى كتابتها ، فقالت لها عائشة : إن شاء أهلك اشتريتك ، ونقدت ثمنك عنك مرة واحدة ، فذهبت بريرة إلى أهلها ، فقالت لهم ذلك ، فقالوا : ولنا ولاؤك ، فجاءت عائشة ، فقالت : إنهم يقولون : ولاؤك لنا ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : اشتريها فإنما الولاء لمن أعتق
   المعجم الصغير للطبراني547عائشة بنت عبد الله الولاء لمن أعتق
   مسندالحميدي243عائشة بنت عبد اللهاشتريها وأعتقيها، فإنما الولاء لمن أعتق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2074  
´آزاد ہو جانے کے بعد لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہے یا نہ رہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اختیار دے دیا، (کہ وہ اپنے شوہر کے پاس رہیں یا اس سے جدا ہو جائیں) اور ان کے شوہر آزاد تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2074]
اردو حاشہ:
فائدہ:
علامہ البانی رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں یہ بات درست نہیں کہ اس کا خاوند آزاد تھا۔
غالباً اس لیے ہمارے فاضل محقق نے اسے ضعیف قراردیا ہے جبکہ دوسرے محققین حضرات نے اس ٹکڑے کے علاوہ باقی حصے کو صحیح کہا ہے۔
صحیح یہ ہے کہ وہ غلام تھا جیسے کہ اگلی دو حدیثوں (2075، 2076)
میں آرہا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2074   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1154  
´عورت جو آزاد کر دی جائے اور وہ شوہر والی ہو۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ بریرہ کے شوہر غلام تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو اختیار دیا، تو انہوں نے خود کو اختیار کیا، (عروہ کہتے ہیں) اگر بریرہ کے شوہر آزاد ہوتے تو آپ بریرہ کو اختیار نہ دیتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1154]
اردو حاشہ:
وضاخت: 1 ؎:
نسائی نے سنن میں اس بات کی صراحت کی ہے کہ آخری فقرہ حدیث میں مدرج ہے،
یہ عروہ کا قول ہے،
اور ابو داؤد نے بھی اس کی وضاحت کر دی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1154   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2233  
´آزاد یا غلام کے نکاح میں موجود لونڈی کی آزادی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے بریرہ کے قصہ میں روایت ہے کہ اس کا شوہر غلام تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بریرہ کو (آزاد ہونے کے بعد) اختیار دے دیا تو انہوں نے اپنے آپ کو اختیار کیا، اگر وہ آزاد ہوتا تو آپ اسے (بریرہ کو) اختیار نہ دیتے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2233]
فوائد ومسائل:
شیخ البانی ؒ کہتے ہیں کہ حدیث میں آخری جملہ: اگر شوہر آزاد ہوتا۔
۔
۔
۔
مدرج ہے جو کہ عروہ کا قول ہے۔
(صحیح سنن أبي داود للألباني، حدیث:2233) تاہم مسئلے کی نوعیت یہی ہے کہ اگر شوہر آزاد ہو تو پھر لونڈی کو اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2233   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.