الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تجارت کے احکام و مسائل
The Chapters on Business Transactions
66. بَابُ : مَا لِلْعَبْدِ أَنْ يُعْطِيَ وَيَتَصَدَّقَ
66. باب: غلام کسی کو کیا دے سکتا ہے اور کیا صدقہ کر سکتا ہے؟
Chapter: What A Slave May Give Away And Give In Charity
حدیث نمبر: 2297
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا حفص بن غياث ، عن محمد بن زيد ، عن عمير مولى آبي اللحم، قال: كان مولاي يعطيني الشيء، فاطعم منه، فمنعني، او قال: فضربني، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم او ساله، فقلت: لا انتهي او لا ادعه؟، فقال:" الاجر بينكما".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: كَانَ مَوْلَايَ يُعْطِينِي الشَّيْءَ، فَأُطْعِمُ مِنْهُ، فَمَنَعَنِي، أَوْ قَالَ: فَضَرَبَنِي، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ سَأَلَهُ، فَقُلْتُ: لَا أَنْتَهِي أَوْ لَا أَدَعُهُ؟، فَقَالَ:" الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا".
عمیر مولی آبی اللحم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے مالک مجھے کوئی چیز دیتے تو میں اس میں سے اوروں کو بھی کھلا دیتا تھا تو انہوں نے مجھ کو ایسا کرنے سے روکا یا کہا: انہوں نے مجھے مارا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا اسی مالک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں نے عرض کیا: میں اس سے باز نہیں آ سکتا، یا میں اسے چھوڑ نہیں سکتا (کہ مسکین کو کھانا نہ کھلاؤں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں کو اس کا اجر ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 26 (1025)، سنن النسائی/الزکاة 56 (2538)، (تحفة الأشراف: 10899) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى2538عميرالأجر بينكما
   صحيح مسلم2369عميرالأجر بينكما
   صحيح مسلم2368عميرالأجر بينكما نصفان
   سنن ابن ماجه2297عميرالأجر بينكما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2297  
´غلام کسی کو کیا دے سکتا ہے اور کیا صدقہ کر سکتا ہے؟`
عمیر مولی آبی اللحم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے مالک مجھے کوئی چیز دیتے تو میں اس میں سے اوروں کو بھی کھلا دیتا تھا تو انہوں نے مجھ کو ایسا کرنے سے روکا یا کہا: انہوں نے مجھے مارا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا اسی مالک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: میں نے عرض کیا: میں اس سے باز نہیں آ سکتا، یا میں اسے چھوڑ نہیں سکتا (کہ مسکین کو کھانا نہ کھلاؤں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں کو اس کا اجر ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2297]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنے غلاموں کا اس طرح خیال رکھتے تھے جس طرح اولاد کا خیال رکھا جاتا ہے، اس لیے حضرت آبی اللحم ؓ اپنے غلام کو کھانے کے لیے عمدہ چیزیں دے دیتے تھے۔

(2)
حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا اپنے غلام کو اس سخاوت سے منع کرنا شفقت کی بنا پر تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ جو چیز انہیں دی جاتی ہے وہ خود کھائیں۔

(3)
حضرت عمیر رضی اللہ عنہ جذبہ سخاوت کی بنا پر اپنی چیز دوسروں کو دے دیتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کا یہ جذبہ پسند فرمایا۔

(4)
ثواب میں شراکت اس وجہ سے ہے کہ سخاوت حضرت عمیر رضی اللہ عنہ کی تھی لیکن مال حضرت آبی اللحم رضی اللہ عنہ کا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2297   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.