الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
5. بَابُ : قَضِيَّةِ الْحَاكِمِ لاَ تُحِلُّ حَرَامًا وَلاَ تُحَرِّمُ حَلاَلاً
5. باب: حاکم کا فیصلہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہیں کرتا۔
Chapter: The Ruling Of A judge Does Not Make What Is Permissible Forbidden
حدیث نمبر: 2318
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما انا بشر ولعل بعضكم ان يكون الحن بحجته من بعض فمن قطعت له من حق اخيه قطعة فإنما اقطع له قطعة من النار".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَمَنْ قَطَعْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ قِطْعَةً فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے تم میں کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کوئی ٹکڑا کاٹوں تو گویا میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15095، ومصباح الزجاجة: 814)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/332، 6/307) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه2318عبد الرحمن بن صخرأنا بشر ولعل بعضكم أن يكون ألحن بحجته من بعض فمن قطعت له من حق أخيه قطعة فإنما أقطع له قطعة من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2318  
´حاکم کا فیصلہ حرام کو حلال اور حلال کو حرام نہیں کرتا۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تو ایک انسان ہی ہوں، ہو سکتا ہے تم میں کوئی اپنی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے زیادہ چالاک ہو، تو جس کے لیے میں اس کے بھائی کے حق میں سے کوئی ٹکڑا کاٹوں تو گویا میں اس کے لیے جہنم کا ایک ٹکڑا کاٹ رہا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2318]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  رسول اللہ ﷺ بھی شریعت کے احکام کے مطابق عمل کرنے اور فیصلہ کرنے کے مکلف تھے۔

(2)
  کسی کے حق سے ٹکڑا کاٹ کر دینے کا مطلب یہ ہے کہ جتنا حق دار کا حق تھا اسے پورا نہیں دیا گیا بلکہ کچھ حصہ غلطی سے دوسرے کو دے دیا گیا۔
واللہ أعلم
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2318   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.