الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
26. بَابُ : مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ
26. باب: ایک شخص کا دیوالیہ ہو گیا اور کسی نے اپنا مال اس کے پاس پا لیا تو اس کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 2360
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، وعبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، قالا: حدثنا ابن ابي فديك ، عن ابن ابي ذئب ، عن ابي المعتمر بن عمرو بن رافع ، عن ابن خلدة الزرقي وكان قاضيا بالمدينة، قال: جئنا ابا هريرة في صاحب لنا قد افلس، فقال: هذا الذي قضى فيه النبي صلى الله عليه وسلم:" ايما رجل مات او افلس فصاحب المتاع احق بمتاعه إذا وجده بعينه".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ رَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ خَلْدَةَ الزُّرَقِيِّ وَكَانَ قَاضِيًا بِالْمَدِينَةِ، قَالَ: جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَفْلَسَ، فَقَالَ: هَذَا الَّذِي قَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ".
ابن خلدہ زرقی (وہ مدینہ کے قاضی تھے) کہتے ہیں کہ ہم اپنے ایک ساتھی کے سلسلے میں جس کا دیوالیہ ہو گیا تھا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: ایسے ہی شخص کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ دیا تھا: جو شخص مر جائے یا جس کا دیوالیہ ہو جائے، تو سامان کا مالک ہی اپنے سامان کا زیادہ حقدار ہے، جب وہ اس کو بعینہ اس کے پاس پائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/البیوع 76 (3523)، (تحفة الأشراف: 14269) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المعتمر بن عمرو بن رافع مجہول ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه2360عبد الرحمن بن صخرأيما رجل مات أفلس فصاحب المتاع أحق بمتاعه إذا وجده بعينه
   سنن ابن ماجه2361عبد الرحمن بن صخرأيما امرئ مات وعنده مال امرئ بعينه اقتضى منه شيئا أو لم يقتض فهو أسوة للغرماء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2361  
´ایک شخص کا دیوالیہ ہو گیا اور کسی نے اپنا مال اس کے پاس پا لیا تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مر جائے، اور اس کے پاس کسی کا مال بعینہ موجود ہو، خواہ اس کی قیمت سے کچھ وصول کیا ہو یا نہیں، وہ ہر حال میں دوسرے قرض خواہوں کے مانند ہو گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2361]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر فوت ہونے والے نے کسی سے نقد رقم قرض لی ہو اور اسے استعمال کرنے سے پہلے فوت ہو جائے تو جس شخص نے یہ رقم قرض دی تھی وہ یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ پوری کی پوری رقم مجھے ملنی چاہیے کیونکہ یہ وہی نوٹ ہیں جو اس نے مجھ سے لیے تھے بلکہ یہ قرض خواہ بھی دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہی ہے۔
اگر اوروں کو پورا قرض ملے گا تو اسے بھی اس کا پورا قرض مل جائے گا۔
اور اگر اس کارقرض ترکے میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسرے قرض خواہوں کی اصل قرض سے کم وصول ہو رہا ہے تو اسے بھی اسی نسبت سے کم ادائیگی کی جائے گی۔
اس معاملے میں نقد رقم کا حکم دوسرے سامان کا نہیں جو اگر بعینہ موجود ہو تو قرض خواہ اسے لے لیتا ہے جیسے حدیث: 2359 کا فائدہ: 3 (الف)
میں بیان کیا گیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2361   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.