الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
13. بَابُ : مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ
13. باب: بلا اجازت دوسرے کی زمین میں کھیتی کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2466
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن عامر بن زرارة ، حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن عطاء ، عن رافع بن خديج ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من زرع في ارض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وترد عليه نفقته".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ زَرَعَ فِي أَرْضِ قَوْمٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ وَتُرَدُّ عَلَيْهِ نَفَقَتُهُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کی زمین میں بغیر اس کی اجازت کے کھیتی کرے تو اس میں سے اس کو کچھ نہیں ملے گا، البتہ اس کا خرچ دلا دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 33 (3403)، سنن الترمذی/الأحکام 29 (1366)، (تحفة الأشراف: 3570)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465، 4/141) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3403) ترمذي (1366)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 467
   جامع الترمذي1366رافع بن خديجمن زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وله نفقته
   سنن أبي داود3403رافع بن خديجمن زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وله نفقته
   سنن ابن ماجه2466رافع بن خديجمن زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وترد عليه نفقته
   بلوغ المرام757رافع بن خديج من زرع في أرض قوم بغير إذنهم فليس له من الزرع شيء وله نفقته

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2466  
´بلا اجازت دوسرے کی زمین میں کھیتی کرنے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کی زمین میں بغیر اس کی اجازت کے کھیتی کرے تو اس میں سے اس کو کچھ نہیں ملے گا، البتہ اس کا خرچ دلا دیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2466]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نےسنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اورقابل حجت ہے۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 25 ؍138، 142 والإراواء للألبانی رقم: 1519، الضعیفة: 1/ 141حدیث: 88)

(2)
جس طرح کسی کو کاشت کےلیے بلامعاوضہ زمین عاریتاً دے دینا بڑے ثواب کا کام ہے اسی طرح کسی کی زمین پراس کی اجازت کے بغیر فصل کاشت کرلینا بڑا گناہ ہے۔
اگر ایک آدمی دوسرے کی زمین میں بلا اجازت کاشت کرے تواس کی سزا یہ ہے کہ وہ پیداوار زمین کے مالک کودے دی جائے۔

(3)
اس صورت میں کاشت کرنے والے کوصرف اس کا خرچ واپس کیا جائے گا مثلاً بیج اورکھاد کی قیمت یا اگر کرائے پرٹریکٹر لے ہل چلایا ہے توٹریکٹر کا کرایہ وغیرہ۔
اس کی محنت کا اسے کوئی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔
یہ اس کی سزا ہے کہ اسے نہ فصل ملے اورنہ اس کی محنت کا معاوضہ۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2466   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 757  
´غصب کا بیان`
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے دوسرے لوگوں کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر زراعت کی تو اسے اس زراعت میں سے کوئی حصہ نہیں ملے گا۔ اسے صرف وہ اخراجات ملیں گے جو اس نے خرچ کئے ہیں۔ اسے احمد اور نسائی کے علاوہ چاروں نے روایت کیا ہے اور ترمذی نے اسے حسن کہا ہے اور کہا جاتا ہے کہ بخاری نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 757»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب في زرع الأرض بغير إذن صاحبها، حديث:3403، والترمذي، الأحكام، حديث:1366، وابن ماجه، الرهون، حديث:2466، وأحمد:4 /141.* عطاء لم يسمع من رافع رضي الله عنه، وأبوإسحاق عنعن.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے صحیح قرار دیا ہے اور انھوں نے اس کی بابت سیرحاصل بحث کی ہے جس سے تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت اور قابل عمل ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۵ /۱۳۸ .۱۴۲‘ والإراوء‘ رقم:۱۵۱۹‘ والضعیفۃ:۱ /۱۴۱‘ حدیث:۸۸)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 757   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1366  
´دوسرے کی زمین میں بغیر اجازت فصل بونے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دوسرے کی زمین میں ان کی اجازت کے بغیر فصل بوئے، اس کو فصل سے کچھ نہیں ملے گا وہ صرف خرچ لے سکتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1366]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور یہی قول راجح ہے اس کے برخلاف کچھ لوگوں کی رائے یہ ہے کہ فصل تو غاصب کی ہوگی اورزمین کا مالک اس سے زمین کا کرایہ وصول کرے گا،
مگر اس قول پرکوئی دلیل ایسی نہیں جسے اس حدیث کے مقابلہ میں پیش کیا جاسکے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1366   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3403  
´زمین کے مالک کی اجازت کے بغیر زمین میں کھیتی کرنے کا بیان۔`
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دوسرے لوگوں کی زمین میں بغیر ان کی اجازت کے کاشت کی تو اسے کاشت میں سے کچھ نہیں ملے گا صرف اس کا خرچ ملے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب البيوع /حدیث: 3403]
فوائد ومسائل:
کسی دوسرے کی ملکیتی زمین میں بلااجازت تصرف جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3403   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.