الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
12. بَابُ : تَحُوزُ الْمَرْأَةُ ثَلاَثَ مَوَارِيثَ
12. باب: عورت تین آدمیوں کا ترکہ پاتی ہے۔
حدیث نمبر: 2742
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثنا عمر بن رؤبة التغلبي ، عن عبد الواحد بن عبد الله النصري ، عن واثلة بن الاسقع ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" المراة تحوز ثلاث مواريث عتيقها ولقيطها وولدها الذي لاعنت عليه"قال محمد بن يزيد: ما روى هذا الحديث غير هشام.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رُؤْبَةَ التَّغْلِبِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّصْرِيِّ ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمَرْأَةُ تَحُوزُ ثَلَاثَ مَوَارِيثَ عَتِيقِهَا وَلَقِيطِهَا وَوَلَدِهَا الَّذِي لَاعَنَتْ عَلَيْهِ"قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ: مَا رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ هِشَامٍ.
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت تین میراث حاصل کرتی ہے، ایک تو اپنے اس غلام یا لونڈی کی میراث جس کو وہ آزاد کرے، دوسرے اس بچے کی میراث جس کو راستہ میں لاوارث پا کر پرورش کرے، تیسرے اس بچے کی میراث جس پر اپنے شوہر سے لعان کرے۔ محمد بن یزید کہتے ہیں کہ یہ حدیث ہشام کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 9 (2906)، سنن الترمذی/الفرائض 23 (2115)، (تحفة الأشراف: 11744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/490، 4/106، 107) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عمر بن رؤبہ التغلبی کی وجہ سے ضعف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2906) ترمذي (2115)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 478
   جامع الترمذي2115واثلة بن الأسقعالمرأة تحوز ثلاثة مواريث عتيقها ولقيطها وولدها الذي لاعنت عليه
   سنن أبي داود2906واثلة بن الأسقعالمرأة تحرز ثلاثة مواريث عتيقها ولقيطها وولدها الذي لاعنت عنه
   سنن ابن ماجه2742واثلة بن الأسقعالمرأة تحوز ثلاث مواريث عتيقها ولقيطها وولدها الذي لاعنت عليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2742  
´عورت تین آدمیوں کا ترکہ پاتی ہے۔`
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت تین میراث حاصل کرتی ہے، ایک تو اپنے اس غلام یا لونڈی کی میراث جس کو وہ آزاد کرے، دوسرے اس بچے کی میراث جس کو راستہ میں لاوارث پا کر پرورش کرے، تیسرے اس بچے کی میراث جس پر اپنے شوہر سے لعان کرے۔‏‏‏‏ محمد بن یزید کہتے ہیں کہ یہ حدیث ہشام کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2742]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
لقیط (گرے پڑے بچے)
کے بارے میں اختلاف ہے کہ عورت لاوارث بچے کی وارث ہوگی یا نہیں، تاہم اپنے آزاد کردہ غلام اور لعان کردہ بچے کی وہ خود ہی وارث ہوتی ہے۔
آزاد کردہ غلام کی وراثت سے متعلق دیکھئے، حدیث: 2734۔

(2)
لعان کردہ بچےسے مراد وہ بچہ ہے جسے منکوحہ عورت سے نے جنم دیا ہو لیکن اس کا خاوند اسے اپنا بیٹا تسلیم کرنے سے انکار کردے اور قاضی کے سامنے گواہوں اور قسموں کے بعد ایک دوسرے پر لعان کریں۔
اس صورت میں بچے کا تعلق اپنی ماں سے ہوتا ہے، باپ (عورت کے خاوند)
سے اس کا تعلق تسلیم نہیں کیا جاتا، اس لیے عورت اپنےاس بچے کی وارث ہوتی ہے۔ (مزید دیکھئے، حدیث: 2069)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2742   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2115  
´ولاء میں سے عورتوں کی میراث کا بیان۔`
واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت تین قسم کی میراث اکٹھا کرتی ہے: اپنے آزاد کیے ہوئے غلام کی میراث، اس لڑکے کی میراث جسے راستے سے اٹھا کر اس کی پرورش کی ہو، اور اس لڑکے کی میراث جس کو لعان کر کے اپنے ساتھ لے گئی ہو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الفرائض/حدیث: 2115]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن رؤبہ ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2115   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2906  
´لعان کی ہوئی عورت کے بچے کی میراث کا بیان۔`
واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے: اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی، راہ میں پائے ہوئے بچے کی، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میں لعان ہوا ہو (یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہو گیا ہو) تو عورت اس کی وارث ہو گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2906]
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
لقیط (گرے پڑے بچے) کے بارے میں اختلاف ہے۔
تاہم غلام اور لعان کردہ بچے کی وہ خود ہی وارث ہوتی ہے۔
لعان کردہ بچے سے مراد وہ بچا ہے۔
جسے منکوحہ عورت نے جنم دیا ہو۔
لیکن اس کا خاوند اسے اپنا بیٹا تسلیم کرنے سے انکار کر دے۔
اور قاضی کے سامنے گواہوں اور قسموں کے بعد ایک دوسرے پر لعان کریں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2906   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.