الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
29. بَابُ ذِكْرِ الْقَيْنِ وَالْحَدَّادِ:
29. باب: کاریگروں اور لوہاروں کا بیان۔
(29) Chapter. The mentioning of blacksmiths.
حدیث نمبر: 2091
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن سليمان، عن ابي الضحى، عن مسروق، عن خباب، قال:" كنت قينا في الجاهلية، وكان لي على العاص بن وائل دين فاتيته، اتقاضاه؟ قال: لا، اعطيك حتى تكفر بمحمد صلى الله عليه وسلم، فقلت: لا اكفر حتى يميتك الله، ثم تبعث، قال: دعني حتى اموت وابعث، فساوتى مالا وولدا فاقضيك، فنزلت: افرايت الذي كفر بآياتنا وقال لاوتين مالا وولدا {77} اطلع الغيب ام اتخذ عند الرحمن عهدا {78} سورة مريم آية 77-78".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي الضُّحَى، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَيْنًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ لِي عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ فَأَتَيْتُهُ، أَتَقَاضَاهُ؟ قَالَ: لَا، أُعْطِيكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: لَا أَكْفُرُ حَتَّى يُمِيتَكَ اللَّهُ، ثُمَّ تُبْعَثَ، قَالَ: دَعْنِي حَتَّى أَمُوتَ وَأُبْعَثَ، فَسَأُوتَى مَالًا وَوَلَدًا فَأَقْضِيكَ، فَنَزَلَتْ: أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالا وَوَلَدًا {77} أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِنْدَ الرَّحْمَنِ عَهْدًا {78} سورة مريم آية 77-78".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے محمد بن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے سلیمان نے، ان سے ابوالضحیٰ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہ جاہلیت کے زمانہ میں میں لوہار کا کام کیا کرتا تھا۔ عاص بن وائل (کافر) پر میرا کچھ قرض تھا میں ایک دن اس پر تقاضا کرنے گیا۔ اس نے کہا کہ جب تک تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار نہیں کرے گا میں تیرا قرض نہیں دوں گا۔ میں نے جواب دیا کہ میں آپ کا انکار اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک اللہ تعالیٰ تیری جان نہ لے لے، پھر تو دوبارہ اٹھایا جائے، اس نے کہا کہ پھر مجھے بھی مہلت دے کہ میں مر جاؤں، پھر دوبارہ اٹھایا جاؤں اور مجھے مال اور اولاد ملے اس وقت میں بھی تمہارا قرض ادا کر دوں گا۔ اس پر آیت نازل ہوئی «أفرأيت الذي كفر بآياتنا وقال لأوتين مالا وولدا * أطلع الغيب أم اتخذ عند الرحمن عهدا» کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیات کو نہ مانا اور کہا (آخرت میں) مجھے مال اور دولت دی جائے گی، کیا اسے غیب کی خبر ہے؟ یا اس نے اللہ تعالیٰ کے ہاں سے کوئی اقرار لے لیا ہے۔

Narrated Khabbab: I was a blacksmith in the Pre-Islamic period, and 'Asi bin Wail owed me some money, so I went to him to demand it. He said (to me), "I will not pay you unless you disbelieve Muhammad." I said, "I will not disbelieve till Allah kills you and then you get resurrected." He said, "Leave me till I die and get resurrected, then I will be given wealth and children and I will pay you your debt." On that occasion it was revealed to the Prophet: 'Have you seen him who disbelieved in Our signs and says: Surely I will be given wealth and children? Has he known the unseen, or has he taken a covenant from the Beneficent (Allah)? (19.77- 78)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 304


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2091  
2091. حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہارتھا اور عاص بن وائل کے ذمے میراکچھ قرض تھا۔ میں اس کے پاس اپنے قرض کا تقاضا کرنے آیا تو اس نے کہا: جب تک تو محمد ﷺ کی نبوت سے انکارنہیں کرےگااس وقت تک میں تیرا قرض نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: اگر اللہ تجھے موت سے دوچار کر دے اور مرنے کے بعد پھر زندہ کردےتو بھی میں حضرت محمد ﷺ کی نبوت سے انکار نہیں کروں گا۔ اس نے کہا: پھر تو مجھے چھوڑدے تاکہ میں مروں، پھر زندہ کیا جاؤں کیونکہ پھر مجھے وہاں مال بھی ملےگااور اولاد بھی، پھر تمھارا قرض ادا کروں گا۔ اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں۔ "أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿٧٧﴾ أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَـٰنِ عَهْدًا" "(اے نبی ﷺ)!کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے ضرورمال اور اولاد ملے گی۔ کیا اسے غائب کی اطلاع ہوگئی ہے؟یااللہ سے اس نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2091]
حدیث حاشیہ:
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں، ان کی کنیت ابوعبداللہ ہے، ان کو زمانہ جاہلیت میں ظالموں نے قید کر لیا تھا۔
ایک خزاعیہ عورت نے ان کو خرید کر آزاد کر دیا تھا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دار ارقم میں داخل ہونے سے پہلے ہی یہ اسلام لا چکے تھے۔
کفار نے ان کو سخت تکالیف میں مبتلا کیا۔
مگر انہوں نے صبر کیا۔
کوفہ میں اقامت گزیں ہو گئے تھے اور 73 سال کی عمر میں 37ھ میں وہیں ان کا انتقال ہوا۔
اس حدیث سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے لوہار کا کام کرنا ثابت فرمایا، قرآن مجید سے ثابت ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام بھی لوہے کے بہترین ہتھیار بنایا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2091   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2091  
2091. حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہارتھا اور عاص بن وائل کے ذمے میراکچھ قرض تھا۔ میں اس کے پاس اپنے قرض کا تقاضا کرنے آیا تو اس نے کہا: جب تک تو محمد ﷺ کی نبوت سے انکارنہیں کرےگااس وقت تک میں تیرا قرض نہیں دوں گا۔ میں نے کہا: اگر اللہ تجھے موت سے دوچار کر دے اور مرنے کے بعد پھر زندہ کردےتو بھی میں حضرت محمد ﷺ کی نبوت سے انکار نہیں کروں گا۔ اس نے کہا: پھر تو مجھے چھوڑدے تاکہ میں مروں، پھر زندہ کیا جاؤں کیونکہ پھر مجھے وہاں مال بھی ملےگااور اولاد بھی، پھر تمھارا قرض ادا کروں گا۔ اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں۔ "أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالًا وَوَلَدًا ﴿٧٧﴾ أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَـٰنِ عَهْدًا" "(اے نبی ﷺ)!کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے ضرورمال اور اولاد ملے گی۔ کیا اسے غائب کی اطلاع ہوگئی ہے؟یااللہ سے اس نے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2091]
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث میں برے ساتھی کو لوہار کی بھٹی سے تشبیہ دی گئی ہے۔
بظاہر اس حدیث سے لوہار کی قباحت معلوم ہوتی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ عنوان اور پیش کردہ حدیث سے اس کی وضاحت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں یہ پیشہ موجود تھا،اس لیے یہ پیشہ اختیار کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ قرآن مجید سے ثابت ہے کہ حضرت داود علیہ السلام بھی لوہے کے پیشے سے منسلک تھے اور وہ اس سے بہترین ہتھیاربنایا کرتے تھے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے عمل جاہلیت سے استدلال کیا ہے کہ اگر یہ پیشہ حرام ہوتا تو مسلمان ہونے کے بعد اس عمل حرام سے واجب شدہ قرض کا مطالبہ نہ کرتے۔
حدیث کے ظاہر الفاظ سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اپنے جاہلیت کے عمل کی اجرت طلب کی۔
ویسے حضرت خباب رضی اللہ عنہ نے اسلام لانے کے بعد بھی اس پیشے کو اختیار کیے رکھا جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الاجارہ میں اسے ثابت کیا۔
(صحیح البخاری،الاجارۃ،حدیث: 2275)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2091   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.