الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
66. بَابُ : رَمْيِ الْجِمَارِ رَاكِبًا
66. باب: سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا بیان۔
Chapter: Stoning the pillars while riding
حدیث نمبر: 3035
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن ايمن بن نابل ، عن قدامة بن عبد الله العامري ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم رمى الجمرة يوم النحر على ناقة له صهباء لا ضرب ولا طرد ولا إليك إليك".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أَيْمَنَ بْنِ نَابِلٍ ، عَنْ قُدَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْعَامِرِيِّ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ صَهْبَاءَ لَا ضَرْبَ وَلَا طَرْدَ وَلَا إِلَيْكَ إِلَيْكَ".
قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو! ہٹو!۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 65 (903)، سنن النسائی/المناسک 220 (3063)، (تحفة الأشراف: 11077)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/412، 413)، سنن الدارمی/المناسک 60 (1942) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   جامع الترمذي903قدامة بن عبد اللهيرمي الجمار على ناقة ليس ضرب ولا طرد ولا إليك إليك
   سنن ابن ماجه3035قدامة بن عبد اللهرمى الجمرة يوم النحر على ناقة له صهباء لا ضرب ولا طرد ولا إليك إليك
   سنن النسائى الصغرى3063قدامة بن عبد اللهيرمي جمرة العقبة يوم النحر على ناقة له صهباء لا ضرب ولا طرد ولا إليك إليك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3035  
´سوار ہو کر کنکریاں مارنے کا بیان۔`
قدامہ بن عبداللہ عامری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے یوم النحر کو جمرہ کو اپنی سرخ اور سفید اونٹنی پر سوار ہو کر کنکریاں ماریں، اس وقت آپ نہ کسی کو مارتے، اور نہ ہٹاتے تھے، اور نہ یہی کہتے تھے کہ ہٹو! ہٹو!۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3035]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سواری پر سوار ہو کر رمی کرنا جائز ہے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ دنیا کے بادشاہوں کی طرح نہ تھے۔
جن کے درباری عوام کو قریب نہیں آنے دیتے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3035   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 903  
´جمرات کی رمی کے وقت لوگوں کو دھکیلنے اور ہٹانے کی کراہت کا بیان۔`
قدامہ بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ ایک اونٹنی پر جمرات کی رمی کر رہے تھے، نہ لوگوں کو دھکیلنے اور ہانکنے کی آواز تھی اور نہ ہٹو ہٹو کی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 903]
اردو حاشہ:
1؎:
جیسا کہ آج کل کسی بڑے افسر و حاکم کے آنے پر کیا جاتا ہے۔
اور ایسے مواقع پر دوسروں کو دھکیلنا اور دھکے نہیں دینا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 903   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.