الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
Chapters on Sacrifices
12. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الأُضْحِيَّةِ قَبْلَ الصَّلاَةِ
12. باب: نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 3154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الاعلى ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي زيد ، قال ابو بكر وقال غير عبد الاعلى، عن عمرو بن بجدان، عن ابي زيد، ح وحدثنا محمد بن المثنى ابو موسى ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا ابي ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن عمرو بن بجدان ، عن ابي زيد الانصاري ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بدار من دور الانصار فوجد ريح قتار، فقال:" من هذا الذي ذبح؟"، فخرج إليه رجل منا، فقال: انا يا رسول الله، ذبحت قبل ان اصلي، لاطعم اهلي وجيراني، فامره ان يعيد، فقال: لا والله الذي لا إله إلا هو، ما عندي إلا جذع او حمل من الضان، قال:" اذبحها ولن تجزئ جذعة عن احد بعدك".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ غَيْرُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِدَارٍ مِنْ دُورِ الْأَنْصَارِ فَوَجَدَ رِيحَ قُتَارٍ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا الَّذِي ذَبَحَ؟"، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَجُلٌ مِنَّا، فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَبَحْتُ قَبْلَ أَنْ أُصَلِّيَ، لِأُطْعِمَ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ، فَقَالَ: لَا وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، مَا عِنْدِي إِلَّا جَذَعٌ أَوْ حَمَلٌ مِنَ الضَّأْنِ، قَالَ:" اذْبَحْهَا وَلَنْ تُجْزِئَ جَذَعَةٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
ابوزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصار کے گھروں میں سے ایک گھر سے ہوا، تو آپ نے وہاں گوشت بھوننے کی خوشبو پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس شخص نے ذبح کیا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص آپ کی طرف نکلا، اور آ کر اس نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا، تاکہ گھر والوں اور پڑوسیوں کو کھلا سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کا حکم دیا، اس شخص نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، میرے پاس ایک جذعہ یا بھیڑ کے بچہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر لو اور تمہارے بعد کسی کے لیے جذعہ کافی نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10699، ومصباح الزجاجة: 1092)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77، 340، 341) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن ابن ماجه3154عمرو بن أخطبما عندي إلا جذع أو حمل من الضأن قال اذبحها ولن تجزئ جذعة عن أحد بعدك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3154  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
ابوزید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر انصار کے گھروں میں سے ایک گھر سے ہوا، تو آپ نے وہاں گوشت بھوننے کی خوشبو پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس شخص نے ذبح کیا ہے؟ ہم میں سے ایک شخص آپ کی طرف نکلا، اور آ کر اس نے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! میں نے نماز عید سے پہلے ذبح کر لیا، تاکہ گھر والوں اور پڑوسیوں کو کھلا سکوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کا حکم دیا، اس شخص نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، میرے پاس ایک جذعہ یا بھیڑ کے بچہ کے علاوہ کچھ بھی نہیں، آپ صل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3154]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو شیخ البانی ؒ نے مطلق صحیح اور شیخ زبیر رضی اللہ عنہ نے بھی مطلق سنداً حسن کہا ہے۔
لیکن درست بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس روایت میں (اوحمل من الضان)
کے الفاظ صحیح نہیں ہیں کیونکہ صحیح بخاری وغیرہ میں مذکورہ جملے کی بجائے (من المعز)
کے الفاظ ہیں۔
علاوہ ازیں مسند احمد کے محققین نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے (الموسوعة الحديثية مسندالإمام أحمد: 34/ 334)
لہٰذا بھیڑ کا جذعه (ایک سال دنبہ، چھترا)
مطلق جائز ہے جیسا کہ حدیث ہے:
(ان الجذع يوفي مما توفي منه الثنية) (سنن ابن ماجة الأضاحي، باب مايجزي من الاضاحي، حديث: 3140)
جذعہ جانور دو دانتے کی جگہ کفایت کرجاتا ہے۔
تاہم افضلیت دو دانتا جانور قربانی کرنے میں ہے جیسا کہ تفصیل حدیث نمبر: 3140 کے فوائد میں گزرچکی ہے۔
نیز جذعہ (ایک سالہ دنبہ چھترا)
صرف بھیڑ کی قسم سے جائز ہے بکری کا جذعہ (ایک سالہ)
جائز نہیں۔
واللہ اعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3154   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.