الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
10. بَابُ : النَّهْيِ عَنْ صَبْرِ الْبَهَائِمِ وَعَنِ الْمُثْلَةِ
10. باب: جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔
Chapter: Prohibition of tying up animals (and killing them) and mutilation
حدیث نمبر: 3188
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، انبانا ابن جريج ، حدثنا ابو الزبير ، انه سمع جابر بن عبد الله ، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان يقتل شيء من الدواب صبرا".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يُقْتَلَ شَيْءٌ مِنَ الدَّوَابِّ صَبْرًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر تیر مارنے سے منع فرمایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 12 (1959)، (تحفة الأشراف: 2831)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/318، 339، 5/422، 423) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب جانور کو باندھ کر اس طرح سے مارنا منع ہوا تو انسان کو اس طرح سے مارنا بطریق اولیٰ حرام ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم5063جابر بن عبد اللهيقتل شيء من الدواب صبرا
   سنن ابن ماجه3188جابر بن عبد اللهأن يقتل شيء من الدواب صبرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3188  
´جانور کو باندھ کر نشانہ لگانے اور مثلہ کرنے سے ممانعت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جانور کو باندھ کر تیر مارنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الذبائح/حدیث: 3188]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس کا مفہوم بھی مذکورہ بالا حدیث کے مطابق ہے۔
ذبح کرنے کے لیے اس کی ٹانگیں باندھنا تاکہ بے قابو نہ ہوجائے، اس ممانعت میں شامل نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3188   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.