الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
49. بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ:
49. باب: بازاروں کا بیان۔
(49) Chapter. What is said about markets.
حدیث نمبر: 2120
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم في السوق، فقال رجل: يا ابا القاسم، فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إنما دعوت هذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:سموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي".حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّمَا دَعَوْتُ هَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:سَمُّوا بِاسْمِي وَلَا تَكَنَّوْا بِكُنْيَتِي".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید طویل نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بازار میں تھے۔ کہ ایک شخص نے پکارا یا ابا القاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا۔ (کیونکہ آپ کی کنیت ابوالقاسم ہی تھی) اس پر اس شخص نے کہا کہ میں نے تو اس کو بلایا تھا۔ (یعنی ایک دوسرے شخص کو جو ابوالقاسم ہی کنیت رکھتا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ میرے نام پر نام رکھا کرو لیکن میری کنیت تم اپنے لیے نہ رکھو۔

Narrated Anas bin Malik: While the Prophet was in the market, somebody, called, "O Abul-Qasim." The Prophet turned to him. The man said, "I have called to this (i.e. another man)." The Prophet said, "Name yourselves by my name but not by my Kunya (name)." (In Arabic world it is the custom to call the man as the father of his eldest son, e.g. Abul-Qasim.) (See Hadith No. 737, Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 331

   صحيح البخاري3537أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2120أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   صحيح البخاري2121أنس بن مالكسموا باسمي ولا تكتنوا بكنيتي
   صحيح مسلم5586أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي
   جامع الترمذي2841أنس بن مالكلا تكتنوا بكنيتي
   سنن ابن ماجه3737أنس بن مالكتسموا باسمي ولا تكنوا بكنيتي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3737  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اور کنیت ایک ساتھ رکھنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقبرہ بقیع میں تھے کہ ایک شخص نے دوسرے کو آواز دی: اے ابوالقاسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی جانب متوجہ ہوئے، تو اس نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو مخاطب نہیں کیا، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے نام پر نام رکھو، لیکن میری کنیت پر کنیت نہ رکھو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3737]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  بقیع مدینہ منورہ کے قریب ایک میدان تھا جس کے ایک حصے میں قبرستان تھا جبکہ باقی میدان میں خرید و فروخت ہوتی تھی۔
آج کل اس میدان میں اہل مدینہ کا قبرستان ہے جسے عرف عام میں جنت البقیعکہا جاتا ہے۔
اس واقعہ کی ایک روایت میں یہ لفظ ہیں:
نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک آدمی بولا:
اے ابوالقاسم!۔
۔
۔
۔
۔ (صحيح البخاري، المناقب، باب كنية النبى ﷺ، حديث: 3537)

(2)
کنیت سے مراد وہ نام ہے جو اولاد کی نسبت سے ابو یا ام کے ساتھ رکھا جائے، مثلاً:
ابو بکر ؓ اور ام عبداللہ (عائشہ صدیقہ ؓ)

(3)
اس مسئلے میں مختلف اقوال ہیں:
امام ابن ماجہ ؒ نے باب کا جو عنوان تحریر کیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی رائے یہ ہے کہ جس شخص کا نام محمد ہو، وہ ابوالقاسم کنیت نہ رکھے۔
دوسرا آدمی یہ کنیت رکھ سکتا ہے۔
بعض علماء کی رائے ہے کہ یہ ممانعت صرف نبی ﷺ کی زندگی میں تھی جیسا کہ زیر مطالعہ حدیث سے بھی بطاہر یہی معلوم ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3737   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2120  
2120. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ نبی ﷺ ایک دفعہ بازار میں تھے تو ایک شخص نےابو القاسم کہہ کر آواز دی۔ جب نبی ﷺ اس کی طرف متوجہ ہوئے تو اس نے کہا کہ میں نے تو اس شخص کو بلایا تھا۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: تم لوگ میرے نام پر نام رکھ لیا کرو لیکن میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھا کرو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2120]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں حضرت رسول کریم ﷺ کا بازار میں تشریف لے جانا مذکور ہے۔
ثابت ہوا کہ بوقت ضرورت بازار جانا برا نہیں ہے، مگر وہاں امانت و دیانت کو قدم قدم پر ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2120   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.