الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Food
59. بَابُ : أَكْلِ الثُّومِ وَالْبَصَلِ وَالْكُرَّاثِ
59. باب: لہسن، پیاز اور گندنا کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا سفيان بن عيينة , عن عبيد الله بن ابي يزيد , عن ابيه , عن ام ايوب , قالت: صنعت للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما فيه من بعض البقول , فلم ياكل , وقال:" إني اكره ان اوذي صاحبي".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أُمِّ أَيُّوبَ , قَالَتْ: صَنَعْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا فِيهِ مِنْ بَعْضِ الْبُقُولِ , فَلَمْ يَأْكُلْ , وَقَالَ:" إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُوذِيَ صَاحِبِي".
ام ایوب رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں کچھ سبزیاں (پیاز اور لہسن) پڑی تھیں، آپ نے اسے نہیں کھایا، اور فرمایا: مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں (اس کی بو سے) اپنے ساتھی (جبرائیل علیہ السلام) کو تکلیف پہنچاؤں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأطعمة 14 (1810)، (تحفة الأشراف: 18304)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/433، 462)، سنن الدارمی/الأطعمة 21 (2098) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 504).» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: فتح الباری میں ہے کہ پیاز اور لہسن اور گندنا حلال ہیں، لیکن جو کوئی ان کو کھائے اس کو مسجد میں جانا مکروہ ہے، اور فقہاء نے مُولی کو بھی ان کی مثل سمجھا ہے، اور جس ترکاری میں بری بو ہو وہ اس کی مثل ہے، اور جمہور اسی کے قائل ہیں کہ کراہت تنزیہی ہے۔ اور بیڑی سگریٹ، سگار وغیرہ کے پینے والوں یا تمباکو کھانے والوں کے منہ بھی عموما ً بدبو کرتے ہیں، جس سے لوگوں کو مسجد اور مسجد سے باہر اذیت اور تکلیف ہوتی ہے، اس لیے اس سے بھی احتیاط ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   جامع الترمذي1810أم أيوب بنت قيسإني أخاف أن أوذي صاحبي
   سنن ابن ماجه3364أم أيوب بنت قيسإني أكره أن أوذي صاحبي
   مسندالحميدي342أم أيوب بنت قيسكلوا فإني لست كأحدكم إني أكره أن أوذي صاحبي


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.