الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
10. بَابُ : الإِحْسَانِ إِلَى الْمَمَالِيكِ
10. باب: غلاموں کے ساتھ احسان (اچھے برتاؤ) کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3690
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن المعرور بن سويد , عن ابي ذر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إخوانكم جعلهم الله تحت ايديكم , فاطعموهم مما تاكلون , والبسوهم مما تلبسون , ولا تكلفوهم ما يغلبهم , فإن كلفتموهم فاعينوهم".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِخْوَانُكُمْ جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ , فَأَطْعِمُوهُمْ مِمَّا تَأْكُلُونَ , وَأَلْبِسُوهُمْ مِمَّا تَلْبَسُونَ , وَلَا تُكَلِّفُوهُمْ مَا يَغْلِبُهُمْ , فَإِنْ كَلَّفْتُمُوهُمْ فَأَعِينُوهُمْ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حقیقت میں لونڈی اور غلام) تمہارے بھائی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کیا ہے، اس لیے جو تم کھاتے ہو وہ انہیں بھی کھلاؤ، اور جو تم پہنتے ہو وہ انہیں بھی پہناؤ، اور انہیں ایسے کام کی تکلیف نہ دو جو ان کی قوت و طاقت سے باہر ہو، اور اگر کبھی ایسا کام ان پر ڈالو تو تم بھی اس میں شریک رہ کر ان کی مدد کرو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 22 (30)، صحیح مسلم/الأیمان 10 (1661)، سنن ابی داود/الأدب 133 (5158)، سنن الترمذی/البر والصلة 29 (1945)، (تحفة الأشراف: 11980)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/158، 161، 173) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري31جندب بن عبد اللهمن كان أخوه تحت يده فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم
   صحيح البخاري2545جندب بن عبد اللهإخوانكم خولكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم ما يغلبهم فأعينوهم
   صحيح مسلم4313جندب بن عبد اللهيا أبا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية قلت يا رسول الله من سب الرجال سبوا أباه وأمه قال يا أبا ذر إنك امرؤ فيك جاهلية هم إخوانكم جعلهم الله تحت أيديكم فأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم
   صحيح مسلم4315جندب بن عبد اللهإنك امرؤ فيك جاهلية إخوانكم وخولكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يديه فليطعمه مما يأكل وليلبسه مما يلبس ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم عليه
   جامع الترمذي1945جندب بن عبد اللهإخوانكم جعلهم الله فتية تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يده فليطعمه من طعامه وليلبسه من لباسه ولا يكلفه ما يغلبه فإن كلفه ما يغلبه فليعنه
   سنن أبي داود5157جندب بن عبد اللهإخوانكم فضلكم الله عليهم فمن لم يلائمكم فبيعوه ولا تعذبوا خلق الله
   سنن أبي داود5158جندب بن عبد اللهإخوانكم جعلهم الله تحت أيديكم فمن كان أخوه تحت يديه فليطعمه مما يأكل وليكسه مما يلبس ولا يكلفه ما يغلبه فإن كلفه ما يغلبه فليعنه
   سنن أبي داود5161جندب بن عبد اللهمن لاءمكم من مملوكيكم فأطعموه مما تأكلون واكسوه مما تلبسون ومن لم يلائمكم منهم فبيعوه ولا تعذبوا خلق الله
   سنن ابن ماجه3690جندب بن عبد اللهإخوانكم جعلهم الله تحت أيديكم فأطعموهم مما تأكلون وألبسوهم مما تلبسون ولا تكلفوهم ما يغلبهم فإن كلفتموهم فأعينوهم
   مسندالحميدي328جندب بن عبد اللهيخرج من ثقيف كذاب ومبير

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 31  
´معصیت بڑی ہو یا چھوٹی محض اس کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں ہوتا`
«. . . قَالَ: لَقِيتُ أَبَا ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ وَعَلَى غُلَامِهِ حُلَّةٌ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنِّي سَابَبْتُ رَجُلًا فَعَيَّرْتُهُ بِأُمِّهِ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا ذَرٍّ،" أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ، إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ . . .»
. . . میں ابوذر سے ربذہ میں ملا وہ ایک جوڑا پہنے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی جوڑا پہنے ہوئے تھا۔ میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کہنے لگے کہ میں نے ایک شخص یعنی غلام کو برا بھلا کہا تھا اور اس کی ماں کی غیرت دلائی (یعنی گالی دی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم کر کے مجھ سے فرمایا اے ابوذر! تو نے اسے ماں کے نام سے غیرت دلائی، بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 31]

تشریح:
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ قدیم الاسلام ہیں بہت ہی بڑے زاہد عابد تھے۔ ربذہ مدینہ سے تین منازل کے فاصلہ پر ایک مقام ہے، وہاں ان کا قیام تھا۔ بخاری شریف میں ان سے چودہ احادیث مروی ہیں۔ جس شخص کو انہوں نے عار دلائی تھی وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے اور ان کو انہوں نے ان کی والدہ کے سیاہ فام ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوذر ابھی تم میں جاہلیت کا فخر باقی رہ گیا۔ یہ سن کر حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ اپنے رخسار کے بل خاک پر لیٹ گئے۔ اور کہنے لگے کہ جب تک بلال میرے رخسار پر اپنا قدم نہ رکھیں گے۔ مٹی سے نہ اٹھوں گا۔

«حله» دو چادروں کو کہتے ہیں۔ جو ایک تہمد کی جگہ اور دوسری بالائی حصہ جسم پر استعمال ہو۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہ فرمائی لیکن ایمان سے خارج نہیں بتلایا۔ ثابت ہوا کہ معصیت بڑی ہو یا چھوٹی محض اس کے ارتکاب سے مسلمان کافر نہیں ہوتا۔ پس معتزلہ و خوارج کا مذہب باطل ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص معصیت کا ارتکاب کرے اور اسے حلال جان کر کرے تو اس کے کفر میں کوئی شک بھی نہیں ہے کیونکہ حدود الٰہی کا توڑنا ہے، جس کے لیے ارشاد باری ہے: «وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّـهِ فَأُولَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ» [البقرة: 229] جو شخص حدود الٰہی کو توڑے وہ لوگ یقیناً ظالم ہیں۔ شیطان کو اس ذیل میں مثال کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔ جس نے اللہ کی نافرمانی کی اور اس پر ضد اور ہٹ دھرمی کرنے لگا اللہ نے اسی کی وجہ سے اسے مردود و مطرود قرار دیا۔ پس گنہگاروں کے بارے میں اس فرق کا ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 31   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3690  
´غلاموں کے ساتھ احسان (اچھے برتاؤ) کرنے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (حقیقت میں لونڈی اور غلام) تمہارے بھائی ہیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے تمہارے ماتحت کیا ہے، اس لیے جو تم کھاتے ہو وہ انہیں بھی کھلاؤ، اور جو تم پہنتے ہو وہ انہیں بھی پہناؤ، اور انہیں ایسے کام کی تکلیف نہ دو جو ان کی قوت و طاقت سے باہر ہو، اور اگر کبھی ایسا کام ان پر ڈالو تو تم بھی اس میں شریک رہ کر ان کی مدد کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3690]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اسلام میں غلام بنانا ممنوع نہیں تاہم غلام کے حقوق اس قدر زیادہ ہیں کہ وہ آزاد انسان کے بہت قریب ہو جاتا ہےاس کے علاوہ غلام کو آزاد کرنے کی بہت ترغیب دی گئی ہے۔

(2)
بہت سی صورتوں میں غلام کوآزاد کرنا مسلمانوں کے لیے یا خود غلام کے لیے تکلیف یا نقصان کا باعث ہو سکتا ہے، اس لیے اللہ تعالی ٰ نے فرمایا:
﴿وَالَّذينَ يَبتَغونَ الكِتابَ مِمّا مَلَكَت أَيمانُكُم فَكاتِبوهُم إِن عَلِمتُم فيهِم خَيرً‌ا﴾  (النور، 24: 33)
اور تمہارے جو لونڈی غلام مکاتبت (آزادی کا معاہدہ)
کرنا چاہیں تو ان سے آزادی کا معاہدہ کر لو اگر تمہیں ان کے اندر بھلائی معلوم ہو۔
اس لیے غیر مسلم یا بری عادتوں میں مبتلا غلام کو آزاد کرنے کی بجائے غلام ہی رکھنے میں اس کا اور معاشرے کا فائدہ ہے۔

(3)
غلام کے انسانی حقوق کا خیال رکھنا مالک کا فرض ہے۔

(4)
غلام کے لیے مناسب غذا، مناسب لباس اور رہائش مہیا کرنا آقا کی ذمہ داری ہے، اس کے عوض وہ آقا کی خدمت کرے گا اور روز مرہ معاملات میں اس سے تعاون کرے گا۔

(5)
اگر غلام کے ذمے ایسا کام لگایا جائے جو وہ اکیلا انجام نہ دے سکتا ہو تو مالک کا فرض ہے کہ خود اس کے ساتھ مل کر کام کرے یا اسے مدد کار غلام نہیں تاہم وہ حالات کی وجہ سے مالک کی سختی برداشت کرنے پر مجبور ہیں۔
ان کے حقوق غلاموں سے زیادہ ہیں۔
ان سے ان کی طاقت سے زیادہ کام لینا کم آرام کا موقع دینا ان کی عزت نفس مجروح کرنا اور تخواہ دینے میں بلاوجہ تاخیر کرنا یہ سب کام حرام ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3690   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5157  
´غلام اور لونڈی کے حقوق کا بیان۔`
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر کو ربذہ (مدینہ کے قریب ایک گاؤں) میں دیکھا وہ ایک موٹی چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کے غلام کے بھی (جسم پر) اسی جیسی چادر تھی، معرور بن سوید کہتے ہیں: تو لوگوں نے کہا: ابوذر! اگر تم وہ (چادر) لے لیتے جو غلام کے جسم پر ہے اور اپنی چادر سے ملا لیتے تو پورا جوڑا بن جاتا اور غلام کو اس چادر کے بدلے کوئی اور کپڑا پہننے کو دے دیتے (تو زیادہ اچھا ہوتا) اس پر ابوذر نے کہا: میں نے ایک شخص کو گالی دی تھی، اس کی ماں عجمی تھی، میں نے اس کی ماں کے غیر عربی ہونے کا اسے طعنہ دیا، اس نے میری شکایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5157]
فوائد ومسائل:

اس میں حضرت ابو ذر کی فضیلت کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی نصیحت کو ازحد پلے باندھ لیا تھا۔


کسی کو اس کے حسب نسب کا طعنہ دینا جاہلیت کی علامت ہے۔


جس مسلمان بھائی کے ساتھ نفسیاتی مناسبت نہ ہو تو اس کے ساتھ بلاوجہ الجھنا کسی طرح معقول نہیں، چاہیے کہ آدمی کسی اور سے معاملہ استوار کرلے۔


اللہ کی مخلوق انسان ہو یا حیوان اس کو بلاوجہ عذاب دینا ناجائز ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5157   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.