الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
22. بَابُ : مَنْ قَامَ مِنْ مَجْلِسٍ فَرَجَعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ
22. باب: مجلس سے اٹھ کر جانے والا پھر واپس آ جائے تو وہ اپنی جگہ کا زیادہ حقدار ہے۔
Chapter: Whoever gets up from a spot then comes back, he has more right to it
حدیث نمبر: 3717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عمرو بن رافع , حدثنا جرير , عن سهيل بن ابي صالح , عن ابيه , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا قام احدكم عن مجلسه ثم رجع , فهو احق به".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ , حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ عَنْ مَجْلِسِهِ ثُمَّ رَجَعَ , فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر چلا جائے، پھر واپس آئے تو وہ اپنی جگہ (پر بیٹھنے) کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12621، ومصباح الزجاجة: 1298)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/السلام 12 (2179)، سنن ابی داود/الأدب 30 (4853)، مسند احمد (2/342، 527)، سنن الدارمی/الإستئذان 25 (2696) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   صحيح مسلم5689عبد الرحمن بن صخرمن قام من مجلسه ثم رجع إليه فهو أحق به
   سنن أبي داود4853عبد الرحمن بن صخرإذا قام الرجل من مجلس ثم رجع إليه فهو أحق به
   سنن ابن ماجه3717عبد الرحمن بن صخرإذا قام أحدكم عن مجلسه ثم رجع فهو أحق به

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4853  
´دوبارہ مجلس میں آنے والا آدمی اپنی جگہ کا زیادہ مستحق ہے۔`
سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پاس بیٹھا ہوا تھا، ان کے پاس ایک لڑکا تھا، وہ اٹھ کر گیا پھر واپس آیا، تو میرے والد نے بیان کیا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب آدمی ایک جگہ سے اٹھ کر جائے پھر وہاں لوٹ کر آئے تو وہی اس (اس جگہ بیٹھنے) کا زیادہ مستحق ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4853]
فوائد ومسائل:
یہ حکم علمی اور خاص حلقات کا معلوم ہوتا ہے، جہاں لوگ اہتمام سے باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔
عام اجتماعات میں اگر کوئی جاکر واپس آنا چاہتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی جگہ پر کوئی علامت چھوڑ جائے۔
جیسا کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4853   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.