الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
39. بَابُ : الاِطِّلاَءِ بِالنُّورَةِ
39. باب: بال صاف کرنے کے لیے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان۔
Chapter: Applying Hair removing chemical
حدیث نمبر: 3751
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن محمد , حدثنا عبد الرحمن بن عبد الله , حدثنا حماد بن سلمة , عن ابي هاشم الرماني , عن حبيب بن ابي ثابت , عن ام سلمة , ان النبي صلى الله عليه وسلم: كان" إذا اطلى , بدا بعورته فطلاها بالنورة , وسائر جسده اهله".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , عَنْ أَبِي هَاشِمٍ الرُّمَّانِيِّ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ , عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَانَ" إِذَا اطَّلَى , بَدَأَ بِعَوْرَتِهِ فَطَلَاهَا بِالنُّورَةِ , وَسَائِرَ جَسَدِهِ أَهْلُهُ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگاتے تو پہلے آپ اپنی شرمگاہ پر ملتے، پھر باقی بدن پر آپ کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن ملتیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18146، ومصباح الزجاجة: 1311) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں حبیب بن أبی ثابت اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مابین انقطاع ہے، اس لئے کہ حبیب نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے سنا نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
[3751۔3752] إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”رجاله ثقات وھو منقطع،حبيب بن أبي ثابت لم يسمع من أم سلمة“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
   سنن ابن ماجه3751هند بنت حذيفةاطلى بدأ بعورته فطلاها بالنورة وسائر جسده أهله
   سنن ابن ماجه3752هند بنت حذيفةاطلى وولي عانته بيده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3752  
´بال صاف کرنے کے لیے چونے کا پتھر (بال صفا پاؤڈر) لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شرمگاہ پر اپنے ہاتھ سے خود بال صاف کرنے کا پاؤڈر لگایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3752]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
یہ دونوں روایات ضعیف ہیں، اس لیے نا قابل استد لال ہیں، تا ہم دوسر ے دلائل سے مسئلے کی نوعیت واضح ہوتی ہے کہ زیر ناف اور بغلوں کے بالوں کوجس طرح بھی صاف کر لیا جائے، جائز ہے، البتہ بغلوں کے بال اکھیڑنا مستحب ہے کیونکہ ان کی صفائی کا حکم ہے، تاہم بدن کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی تغیر لخلق اللہ کی وعید میں آسکتی ہے۔
علاوہ ازیں اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت بھی ہو جاتی ہے۔
ان دو وجوہ سے جسم کے دوسرے حصوں کے بالوں کی صفائی ممنوع اور ناجائز ہوگی۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3752   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.