الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
53. بَابُ : فَضْلِ الذِّكْرِ
53. باب: ذکر الٰہی کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 3792
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر , حدثنا محمد بن مصعب , عن الاوزاعي , عن إسماعيل بن عبيد الله , عن ام الدرداء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله عز وجل , يقول: انا مع عبدي إذا هو ذكرني , وتحركت بي شفتاه".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي , وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اور اس کے ہونٹ میرے ذکر کی وجہ سے حرکت میں ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15512، ومصباح الزجاجة: 1323)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التوحید 43 تعلیقا، مسند احمد (2/540) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن مصعب قرقسانی صدوق اور کثیر الغلط راوی ہیں، ابن حبان کے یہاں ایوب بن سوید نے ان کی متابعت کی ہے، بوصیری نے سند کو حسن کہا ہے، اور البانی نے شاہد کی بناء پر صحیح کہا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن ابن ماجه3792عبد الرحمن بن صخرأنا مع عبدي إذا هو ذكرني وتحركت بي شفتاه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3792  
´ذکر الٰہی کی فضیلت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اور اس کے ہونٹ میرے ذکر کی وجہ سے حرکت میں ہوتے ہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3792]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
اللہ تعالیٰ کی عام معیت تو ہر مخلوق کے ساتھ ہے کہ وہ اپنے علم اور قدرت کے لحاظ سے ہر ایک کے ساتھ ہے۔
ایک معیت مدد اور نصرت کی ہوتی ہے جو اس کی راہ میں جد و جہد یا جنگ کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے۔
یہ بھی ایسی ہی معیت ہے جو ذکر کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے، اس کا مقصد خوشنودی کا اظہار ہے۔

(2)
اللہ تعالیٰ ذاتی طور پر ہر جگہ موجود نہیں بلکہ آسمانوں پر عرش عظیم کے اوپر ہے جیسا کہ قرآن و حدیث کی صریح نصوص سے ثابت ہے۔
فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿ا لرَّ‌حمـٰنُ عَلَى العَر‌شِ استَوىٰ ﴾  (طه 20: 5)

(3)
اللہ کا ذکر بہت بڑی نیکی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3792   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.