الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
71. بَابُ النَّهْيِ عَنْ تَلَقِّي الرُّكْبَانِ:
71. باب: پہلے سے آگے جا کر قافلے والوں سے ملنے کی ممانعت اور یہ بیع رد کر دی جاتی ہے۔
(71) Chapter. It is forbidden to meet the caravans on the way (to buy the goods away from the market).
حدیث نمبر: 2163
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، قال: سالت ابن عباس رضي الله عنه،" ما معنى قوله: لا يبيعن حاضر لباد؟ فقال: لا يكن له سمسارا.حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" مَا مَعْنَى قَوْلِهِ: لَا يَبِيعَنَّ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ فَقَالَ: لَا يَكُنْ لَهُ سِمْسَارًا.
مجھ سے عیاش بن عبدالولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کا مطلب کیا ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال نہ بیچے؟ تو انہوں نے کہا کہ مطلب یہ ہے کہ اس کا دلال نہ بنے۔

Narrated Tawus: I asked Ibn `Abbas, "What is the meaning of, 'No town dweller should sell (or buy) for a desert dweller'?" Ibn `Abbas said, "It means he should not become his broker."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 372


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2163  
2163. حضرت طاوس سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ سے دریافت کیا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کے لیے خریدوفروخت نہ کرے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟انھوں نے فرمایا: شہری، کسی دیہاتی کا دلال نہ بنے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2163]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں اختصار ہے۔
مفصل حدیث پہلے گزر چکی ہے جس میں غلے والوں کا استقبال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
(صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2158)
بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ قافلے والوں سے غلہ خریدنا جائز ہے جبکہ دوسری احادیث میں اس کی ممانعت ہے؟ ان کے درمیان تطبیق بایں طور ہے کہ اگر اس بیع سے منڈی والوں کو نقصان ہوتو منع ہے، اگر نقصان نہ ہوتو جائز ہے، چنانچہ صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آگے جاکر قافلے والوں سے غلہ نہ خریدو، اگر کسی نے ایسی بیع کی تو بائع جب منڈی میں آئے تو اس کو اختیار ہے کہ اس بیع کو جائز رکھے یا اسے فسخ کردے۔
(صحیح مسلم، البیوع، حدیث: 3823(1519)
(2)
اس حدیث میں اس بیع سے منع کرنے کے باوجود بائع کو فسخ کا اختیار دیا گیا ہے۔
معلوم ہوا کہ بیع صحیح ہے ورنہ خیار کے کیا معنی ہیں؟اگر بیع فاسد ہوتی تو بائع اور مشتری کو اسے ختم کرنے پر مجبور کیا جاتا، البتہ امام بخاری ؒ نے اس قسم کی بیع کو دوٹوک الفاظ میں مردود قرار دیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2163   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.