الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
2. بَابُ : دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
2. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3834
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير , حدثنا ابي , حدثنا الاعمش , عن يزيد الرقاشي , عن انس بن مالك , قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , يكثر ان يقول:" اللهم ثبت قلبي على دينك" , فقال رجل: يا رسول الله , تخاف علينا وقد آمنا بك وصدقناك بما جئت به , فقال:" إن القلوب بين إصبعين من اصابع الرحمن عز وجل يقلبها" , واشار الاعمش بإصبعيه.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ , عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ" , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , تَخَافُ عَلَيْنَا وَقَدْ آمَنَّا بِكَ وَصَدَّقْنَاكَ بِمَا جِئْتَ بِهِ , فَقَالَ:" إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ إِصْبَعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ عَزَّ وَجَلَّ يُقَلِّبُهَا" , وَأَشَارَ الْأَعْمَشُ بِإِصْبَعَيْهِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك» اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے)، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1673، ومصباح الزجاجة: 1343)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/القد ر 7 (2140) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں یزید الرقاشی ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱ ؎: اور اعمش حدیث کے بڑے امام اور بڑے حافظ تھے، مجسمہ اور مشبہہ میں سے نہ تھے، بلکہ سچے اہل سنت میں سے تھے جو جمہیہ اور معتزلہ کی طرح اللہ کی انگلیوں کی تاویل نہیں کرتے تھے، اور انگلی سے انگلی ہی مراد لیتے ہیں، لیکن رب نہ خود کسی مخلوق کے مشابہ ہے، نہ اس کی کوئی چیز جیسے آنکھ اور ساق (پنڈلی) اور انگلی کے اور اگر کوئی ہم سے سوال کرے کہ اللہ کی انگلی کیسی ہے تو ہم کہیں گے اس کی ذات کیسی ہے اگر اس کا جواب وہ دے تو ہم بھی اس کے سوال کا جواب دیں گے، دوسری روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی چھنگلیا طور پہاڑ پر رکھ دی تو وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ حقیقتاً اللہ تعالیٰ کی انگلیاں ہیں، اور مجازی معنی مراد نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
يزيد بن أبان الرقاشي ضعيف
وانظر ضعيف سنن الترمذي (2140)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 513
   جامع الترمذي2140أنس بن مالكيا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك القلوب بين أصبعين من أصابع الله يقلبها كيف يشاء
   سنن ابن ماجه3834أنس بن مالكبين إصبعين من أصابع الرحمن يقلبها
   مشكوة المصابيح102أنس بن مالكنعم إن القلوب بين اصبعين من اصابع الله يقلبها كيف يشاء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 102  
´قلب انسانی کی کیفیت؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ آمَنَّا بِكَ وَبِمَا جِئْتَ بِهِ فَهَلْ تَخَافُ عَلَيْنَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنَّ الْقُلُوبَ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ اللَّهِ يُقَلِّبُهَا كَيْفَ يَشَاءُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دعاء کو کثرت سے پڑھا کرتے تھے: «يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَى دِينِكَ» یعنی اے دلوں کے پھیرنے والے اللہ! تو میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھ۔ میں نے عرض کیا، یا نبی اللہ! ہم آپ پر اور آپ کی لائی ہوئی شریعت پر ایمان لے آئے ہیں، تو کیا آپ ہمارے معاملہ میں ڈرتے ہیں (کہ ہم دین پر قائم نہیں رہیں گے، کیونکہ یہ دعا ہم لوگوں کی تعلیم کے لیے پڑھا کرتے ہیں آپ چونکہ معصوم ہیں اس لیے اس کی آپ کو ضرورت نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں (ضرور اندیشہ ہے کیونکہ) بندوں کے دل اللہ تعالیٰ کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان (یعنی اللہ تعالیٰ کے تصرف میں وقدرت میں ہے) جس طرح چاہے الٹ پھیر کرتا رہتا ہے (چاہے ایمان کی طرف پھیر دے یا کفر کی طرف پھیر دے تو ایمان پر ثابت رکھنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے) اس حدیث کو ترمذی و ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 102]

تخریج:
[سنن ترمذي 2140]،
[سنن ابن ماجه 3834]

تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
● ابومعاویہ الضریر کے سماع کی تصریح مسند أحمد [112/3ح 12107] میں موجود ہے، لیکن سلیمان بن مہران الاعمش مدلس ہیں اور یہ روایت «عن» سے ہے، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
● اس روایت میں مرفوع حدیث کے بہت سے شواہد ہیں جن سے یہ حسن صحیح ہے، لیکن کیا آپ ہمارے بارے میں خوف فرماتے ہیں؟ والے جملے کا کوئی صحیح یا حسن شاہد نہیں ہے۔ «والله أعلم»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 102   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3834  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم ثبت قلبي على دينك» اے اللہ! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھ، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہم پر خوف کرتے ہیں (ہمارے حال سے کہ ہم پھر گمراہ ہو جائیں گے)، حالانکہ ہم تو آپ پر ایمان لا چکے، اور ان تعلیمات کی تصدیق کر چکے ہیں جو آپ لے کر آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک لوگوں کے دل رحمن کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہیں، انہیں وہ الٹتا پلٹتا ہے، اور اعمش نے اپنی دونوں انگلیوں سے اشارہ کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3834]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
ہدایت مل جانے پر اس پر ثابت قدم رہنے کی توفیق اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے۔

(2)
موجود ہ دور میں نئے نئے فتنے آرہے ہیں۔
باطل کو مزین کر کے پیش کیاجا رہا ہے، قرآن و حدیث کی نصوص کو غلط تاویلوں کےذریعے سے غلط موقف کی تائید میں پیش کیا جا رہا ہے۔
ان حالات میں نہ صرف عوام کو بلکہ علماء کو بھی اللہ سے مدد مانگتے رہنے کی ضرورت ہے۔

(3)
ہدایت و ضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے، لہٰذا ہدایت کی درخواست اسی سے کرنی چاہیے۔

(4)
قرآن و حدیث میں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ اور انگلیوں وغیرہ کے جو الفاظ آئے ہیں، ان پر ایمان رکھنا چاہیے لیکن ان کی حقیقت سے صرف اللہ ہی باخبر ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3834   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.