الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
14. بَابُ : مَا يَدْعُو بِهِ الرَّجُلُ إِذَا أَصْبَحَ وَإِذَا أَمْسَى
14. باب: صبح شام کیا دعا پڑھے؟
Chapter: : The Supplication That One Should Recite In The Morning And In The Evening
حدیث نمبر: 3868
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم , عن سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اصبحتم , فقولوا: اللهم بك اصبحنا , وبك امسينا , وبك نحيا , وبك نموت , وإذا امسيتم , فقولوا: اللهم بك امسينا , وبك اصبحنا , وبك نحيا , وبك نموت , وإليك المصير".
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سُهَيْلٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَصْبَحْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِذَا أَمْسَيْتُمْ , فَقُولُوا: اللَّهُمَّ بِكَ أَمْسَيْنَا , وَبِكَ أَصْبَحْنَا , وَبِكَ نَحْيَا , وَبِكَ نَمُوتُ , وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيى وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے، اور شام کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، اور تیری ہی طرف پلٹ کر جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12695)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 110 (5068)، سنن الترمذی/الدعوات 13 (3391)، مسند احمد (2/354، 522) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   جامع الترمذي3391عبد الرحمن بن صخرإذا أصبح أحدكم فليقل اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير وإذا أمسى فليقل اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور
   سنن أبي داود5068عبد الرحمن بن صخراللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور وإذا أمسى قال اللهم بك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور
   سنن ابن ماجه3868عبد الرحمن بن صخرإذا أصبحتم فقولوا اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير
   بلوغ المرام1352عبد الرحمن بن صخر اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3868  
´صبح شام کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيى وبك نموت وإذا أمسيتم فقولوا اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ ہم نے تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر ہم جیتے ہیں، اور تیرے ہی نام پر مریں گے، اور شام کرو تو یہ کہا کرو، «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيى وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! ہم نے تیرے ہی نام پر شام کی، اور تیرے ہی نام پر صبح کی، اور تیرے ہی نام پر جیتے ہیں، تیرے ہی نام پر مریں گے، ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3868]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
سنن ابوداؤد کی ایک روایت میں صبح کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ النَّشُوْر)
 کے الفاظ بھی ہیں۔ (سنن أبي داؤد، الأدب، باب ما یقول إذا أصبح، حدیث: 5068)
جبکہ جامع ترمذی کی روایت میں صبح کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ الْمَصِیْر)
اور شام کی دعا کے آخر میں (وَاِلَیْكَ النَّشُوْر)
 پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔
لہٰذا ان میں سے جن الفاظ کے ساتھ دعا پڑھ لی جائے ان شاء اللہ مقبول ہوگی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3868   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1352  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب صبح ہوتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» اے اللہ! تیرے ذریعہ سے ہم نے صبح کی اور تیرے ذریعہ سے شام کی اور تیرے ہی ذریعے ہماری زندگی ہے اور تیرے ہی ذریعہ ہماری موت ہے اور تیری ہی طرف دوبارہ اٹھنا ہے۔ جب شام ہوتی تب بھی یہ دعا پڑھتے اور «وإليك النشور» تیری طرف اٹھایا جانا ہے کی بجائے «‏‏‏‏وإليك المصير» تیری طرف واپس آنا ہے کے الفاظ ادا فرماتے۔ اسے چاروں ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1352»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الأدب، باب ما يقول إذا أصبح، حديث:5068، والترمذي، الدعوات، حديث:3391، وابن ماجه، الدعاء، حديث:3868، والنسائي في الكبرٰي:6 /5، 145، حديث:9836، 10399.»
تشریح:
1. اس حدیث سے ثابت ہوا کہ جو انعام بھی انسان کو حاصل ہے وہ سب اللہ کی جانب سے ہے‘ اس میں کسی ولی‘ فرشتے حتیٰ کہ کسی نبی کا بھی دخل نہیں ہے۔
یہ سب خود اسی کے محتاج ہیں۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ نیند اور موت کا بڑا گہرا تعلق ہے۔
انسان کا نیند سے بیدار ہونا ایک طرح کا موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے۔
اسی وجہ سے شام کے ذکر میں اَلْمَصِیر کا لفظ ہے‘ اس لیے کہ وہ نیند کا وقت ہے اور اٹھنے کا وقت صبح ہے۔
اسی مناسبت سے اس کے ذکر میں اَلنُّشُور کا لفظ ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1352   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3391  
´صبح و شام پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو سکھاتے ہوئے کہتے تھے کہ جب تمہاری صبح ہو تو کہو «اللهم بك أصبحنا وبك أمسينا وبك نحيا وبك نموت وإليك المصير» اے اللہ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی، تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے، اور آپ نے اپنے صحابہ کو سکھایا جب تم میں سے کسی کی شام ہو تو اسے چاہیئے کہ کہے «اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا وبك نحيا وبك نموت وإليك النشور» ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی، تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3391]
اردو حاشہ: 1؎:
اے اللہ! تیرے حکم سے ہم نے صبح کی اور تیرے ہی حکم سے ہم نے شام کی،
تیرے حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرے ہی حکم سے ہم مریں گے۔ 2؎:
ہم نے تیرے ہی حکم سے شام کی اور تیرے ہی حکم سے صبح کی تھی،
تیرے ہی حکم سے ہم زندہ ہیں اور تیرا جب حکم ہوگا،
ہم مرجائیں گے اور تیری ہی طرف ہمیں اٹھ کر جانا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3391   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.