الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
Chapters on Tribulations
9. بَابُ : مَا يَكُونُ مِنَ الْفِتَنِ
9. باب: (امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 3956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب , حدثنا ابو معاوية , وعبد الرحمن المحاربي , ووكيع , عن الاعمش , عن زيد بن وهب , عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة , قال: انتهيت إلى عبد الله بن عمرو بن العاص , وهو جالس في ظل الكعبة , والناس مجتمعون عليه , فسمعته يقول: بينا نحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , إذ نزل منزلا فمنا من يضرب خباءه , ومنا من ينتضل , ومنا من هو في جشره , إذ نادى مناديه الصلاة جامعة فاجتمعنا , فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم , فخطبنا فقال:" إنه لم يكن نبي قبلي , إلا كان حقا عليه ان يدل امته على ما يعلمه خيرا لهم , وينذرهم ما يعلمه شرا لهم , وإن امتكم هذه جعلت عافيتها في اولها , وإن آخرهم يصيبهم بلاء وامور ينكرونها , ثم تجيء فتن يرقق بعضها بعضا , فيقول المؤمن: هذه مهلكتي ثم تنكشف , ثم تجيء فتنة , فيقول المؤمن: هذه مهلكتي ثم تنكشف , فمن سره ان يزحزح عن النار ويدخل الجنة , فلتدركه موتته وهو يؤمن بالله واليوم الآخر , وليات إلى الناس الذي يحب ان ياتوا إليه , ومن بايع إماما فاعطاه صفقة يمينه وثمرة قلبه فليطعه ما استطاع , فإن جاء آخر ينازعه فاضربوا عنق الآخر" , قال: فادخلت راسي من بين الناس , فقلت: انشدك الله انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: فاشار بيده إلى اذنيه , فقال: سمعته اذناي ووعاه قلبي.
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ , ووكيع , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ , قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ , وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ , وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ , فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ , وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ , وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ , إِذْ نَادَى مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعْنَا , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَخَطَبَنَا فَقَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي , إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ , وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ , وَإِنَّ أُمَّتَكُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا , وَإِنَّ آخِرَهُمْ يُصِيبُهُمْ بَلَاءٌ وَأُمُورٌ يُنْكِرُونَهَا , ثُمَّ تَجِيءُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا , فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ , ثُمَّ تَجِيءُ فِتْنَةٌ , فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي ثُمَّ تَنْكَشِفُ , فَمَنْ سَرَّهُ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ , فَلْتُدْرِكْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ , وَلْيَأْتِ إِلَى النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يَأْتُوا إِلَيْهِ , وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَمِينِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ , فَإِنْ جَاءَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ" , قَالَ: فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ , فَقُلْتُ: أَنْشُدُكَ اللَّهَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى أُذُنَيْهِ , فَقَالَ: سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي.
عبدالرحمٰن بن عبدرب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچا، وہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے تھے، اور لوگ ان کے پاس جمع تھے، تو میں نے ان کو کہتے سنا: اس دوران کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ نے ایک جگہ قیام کیا، تو ہم میں سے کوئی خیمہ لگا رہا تھا، کوئی تیر چلا رہا تھا، اور کوئی اپنے جانور چرانے لے گیا، اتنے میں ایک منادی نے آواز لگائی کہ لوگو! نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، تو ہم نماز کے لیے جمع ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں خطبہ دیا، اور فرمایا: مجھ سے پہلے جتنے بھی نبی گزرے ہیں ان پر ضروری تھا کہ وہ اپنی امت کی ان باتوں کی طرف رہنمائی کریں جن کو وہ ان کے لیے بہتر جانتے ہوں، اور انہیں ان چیزوں سے ڈرائیں جن کو وہ ان کے لیے بری جانتے ہوں، اور تمہاری اس امت کی سلامتی اس کے شروع حصے میں ہے، اور اس کے اخیر حصے کو بلا و مصیبت لاحق ہو گی، اور ایسے امور ہوں گے جن کو تم برا جانو گے، پھر ایسے فتنے آئیں گے کہ ایک کے سامنے دوسرا ہلکا محسوس ہو گا، مومن کہے گا: اس فتنے میں میری تباہی ہے، پھر وہ فتنہ ختم ہو جائے گا، اور دوسرا فتنہ آئے گا، مومن کہے گا: اس میں میری تباہی ہے پھر وہ بھی ختم ہو جائے گا، تو جسے یہ بات پسند ہو کہ وہ جہنم سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخل کر دیا جائے تو وہ کوشش کرے کہ اس کی موت اس حالت میں آئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اور لوگوں کے ساتھ وہ سلوک کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے ساتھ کریں، اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے، اور اس کو اپنی قسم کا ہاتھ دے کر دل سے سچا عہد کرے تو اب جہاں تک ہو سکے اس کی اطاعت کرے، اگر کوئی دوسرا امام آ کر اس سے لڑنے جھگڑنے لگے (اور اپنے سے بیعت کرنے کو کہے) تو اس دوسرے امام کی گردن مار دے۔ عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ میں نے (یہ سن کر) اپنا سر لوگوں میں سے نکال کر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ تو انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی جانب اشارہ کر کے کہا: میرے کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے یاد رکھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 10 (1844)، سنن ابی داود/الفتن 1 (4248)، سنن النسائی/البیعة 25 (4196)، (تحفة الأشراف: 8881)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/161، 191، 193) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   سنن النسائى الصغرى4196عبد الله بن عمرولم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه أن يدل أمته على ما يعلمه خيرا لهم وينذرهم ما يعلمه شرا لهم أمتكم هذه جعلت عافيتها في أولها آخرها سيصيبهم بلاء وأمور ينكرونها تجيء فتن فيدقق بعضها لبعض فتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه مهلكتي
   صحيح مسلم4776عبد الله بن عمرولم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه أن يدل أمته على خير ما يعلمه لهم وينذرهم شر ما يعلمه لهم أمتكم هذه جعل عافيتها في أولها سيصيب آخرها بلاء وأمور تنكرونها وتجيء فتنة فيرقق بعضها بعضا وتجيء الفتنة فيقول المؤمن هذه مهلكتي ثم تنكشف
   سنن ابن ماجه3956عبد الله بن عمرولم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه أن يدل أمته على ما يعلمه خيرا لهم وينذرهم ما يعلمه شرا لهم أمتكم هذه جعلت عافيتها في أولها آخرهم يصيبهم بلاء وأمور ينكرونها ثم تجيء فتن يرقق بعضها بعضا فيقول المؤمن هذه مهلكتي ثم تنكشف ثم تجيء فتنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3956  
´(امت محمدیہ میں) ہونے والے فتنوں کا بیان۔`
عبدالرحمٰن بن عبدرب الکعبہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے پاس پہنچا، وہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے تھے، اور لوگ ان کے پاس جمع تھے، تو میں نے ان کو کہتے سنا: اس دوران کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، آپ نے ایک جگہ قیام کیا، تو ہم میں سے کوئی خیمہ لگا رہا تھا، کوئی تیر چلا رہا تھا، اور کوئی اپنے جانور چرانے لے گیا، اتنے میں ایک منادی نے آواز لگائی کہ لوگو! نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، تو ہم نماز کے لیے جمع ہو گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہمیں خطبہ دیا، اور فرمایا: مجھ سے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3956]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نبیﷺ کی جدو جہد کی بنیاد خلوص اور انسانوں کی خیر خواہی پر ہوتی ہے۔
علماء کو بھی اسی بنیاد پر محنت کرنی چاہیے۔

(2)
صحابہ وتابعین مخلص مومن تھے ان سے اختلاف کرنے والے غلطی پر تھے۔

(3)
مومن فتنوں کو پہچانتا ہے اس لیے انھیں قبول نہیں کرتا اگرچہ بے انتہا مشکلات آجائیں۔

(4)
فتنوں کے دور میں ایمان کی حفاظت کا خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے۔

(5)
معاملات میں صحیح اور غلط کا معیار یہ ہے کہ دوسروں سے ایسا سلوک کرو جیسا تم اپنے آپ سے کیا جانا پسند کرتے ہو مثلاً:
جس طرح ایک شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب اسے مشورے کی ضرورت پڑے تو صحیح مشورہ دیا جائے اسی طرح اسے چاہیے کہ دوسروں کو صحیح مشورہ دے۔
جس طرح وہ چاہتا ہے کہ اسے کوئی دھوکہ نہ دے اسی طرح اسے چاہیے کہ وہ دوسروں کو دھوکہ نہ دے۔

(6)
اسلامی سلطنت میں ایک خلیفہ کی موجودگی میں دوسرے شخص کا خلا فت کے استحقاق کا دعوی ٰ لے کر کھڑا ہونا مسلمانوں میں انتشار وافتراق کا باعث ہے۔

(7)
پہلے خلیفہ کے بعد مسلمانوں کے اہل حل وعقد دوسرا خلیفہ منتخب کریں گے۔
کسی کو خود بخود خلافت کا دعویٰ لے کر کھڑا نہیں ہونا چاہیے۔

(8)
موجود خلیفہ غلطی کرے تو اسے متنبہ کرنا ضروری ہے، جیسے امام مالک اور امام احمد بے حنبل رحمۃ اللہ علیہما وغیرہ نے حکام کی غلطیوں پر سخت تنقید کی لیکن یہ مطالبہ کبھی نہیں کیا کہ حکومت ہمیں دے دو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3956   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.